آیۃ القران

ذَرْهُمْ یَاْكُلُوْا وَ یَتَمَتَّعُوْا وَ یُلْهِهِمُ الْاَمَلُ فَسَوْفَ یَعْلَمُوْنَ(۳)(سورۃ الحجر)
ترجمہ : (اے پیغمبر) انہیں ان کی حالت پر چھوڑ دو کہ یہ خوب کھا لیں، مزے اڑا لیں، اور خیالی امیدیں انہیں غفلت میں ڈالے رکھیں¹، کیونکہ عنقریب انہیں پتہ چل جائے گا (کہ حقیقت کیا تھی)۔ 1: اس آیت میں قرآن کریم نے توجہ دلائی ہے کہ صرف کھانے پینے اور دنیا میں مزے اڑانے کو اپنی زندگی کا اصل مقصد بنا لینا اور اسی کے لیے اس طرح لمبی لمبی خیالی امیدیں باندھتے رہنا جیسے زندگی بس یہی۔ یہ کافروں کا کام ہے مسلمان دنیا میں رہتا ضرور ہے اور اس میں اللہ تعالیٰ کی دی ہوئی نعمتوں سے فائدہ بھی اٹھاتا ہے مگر اس دنیا کو اپنی زندگی کا مقصد نہیں بناتا۔ بلکہ اسے آخرت کی بھلائی کے لیے استعمال کرتا ہے جس کا بہترین راستہ شریعت کے احکام کی پابندی ہے۔ (آسان ترجمۃ القران)

بعض صالحین کے حالات وفات :

بعض صالحین کے حالات وفات :

​-------- ❶. عظیم محدث اور استاذ التعبیر امام محمد بن سیرین ؒ پر وفات کے وقت گریہ طاری تھا اور فرمارہے تھے کہ "مجھے گذشتہ زندگی کی کوتاہیاں اور جنت میں جانے والے اعمال میں کمی اور جہنم سے بچانے والے اعمال کی قلت پر رونا آرہا ہے"ـ ( کتاب العاقبته / 69) ❷. مشہور فقیہ اور محدث ابرہیم نخعی ؒ وفات کے وقت روتے ہوئے فرما رہے تھے "میں اپنے رب کے قاصد کا منتظر ہوں پتہ نہیں وہ مجھے جنت کی خوشخبری سنائے گا یا جہنم کی؟ " ـ ❸. حضرت ابو عطیہ المذبوح موت کے وقت گھبرانے لگے لوگوں نے کہا کیا موت سے گھبراتے ہیں؟ فرمایا: میں کیوں نہ گھبراؤ یہ تو ایسا وقت ہے کہ مجھے پتہ نہیں کہ مجھے کہاں لے جایا جائے (جنت یا جہنم) ـ ❹. حضرت فضیل بن عیاض پر وفات کے وقت غشی طاری ہوئی پھر جب افاقہ ہوا تو فرمایا "ہائے افسوس! سفر دور کا ہے اور توشـہ بہت کم ہے"ـ ( کتاب العاقبته / 70)

Image 1

Naats