زندگی کا خلاصہ: محترم شیخ الاسلام مفتی محمد تقی عثمانی صاحب سے سوال کیاکہ حضرت زندگی کا خلاصہ کیا ھے؟ حضرت نے یہ 20 نکات ارشاد فرمائے: (1) ہر حال میں اللہ کا شکر ادا کیا کرو۔ (2) کوشش کرو کہ پوری زندگی میں کوئی تمہاری شکایت کسی دوسرے انسان سے نہ کرے۔ پروردگار سے تو بہت دور کی بات ہے۔ (3) خاندان والوں کے ساتھ کبھی مقابلہ مت کرنا۔ نقصان قبول کر لینا ،مگر مقابلہ مت کرنا۔بعد میں نتیجہ خود مل جائے گا۔ (4)کسی بھی جگہ یہ مت کہنا کہ میں عالم ہوں۔ میرے ساتھ رعایت کرنا۔ یہ ایک نامناسب عمل ہے۔کوشش کرو دینے والے بن جاؤ۔ (5) سب سے بہترین دسترخوان گھر کا دسترخوان ہے. جو بھی تمہاری نصیب میں ہوگا بادشاہوں کی طرح کھا لوگے۔ (6) اللہ کے سوا کسی سے امید مت رکھنا۔ (7) ہر آنے والے دن  میں اپنی محنت میں مزید اضافہ کرنا۔ (8)مالداروں اور متکبروں کی مجالس سے دوری اختیار کرنا مناسب ہے۔ (9) ہردن صبح کے وقت صدقہ کرنا ،شام کے وقت استغفار کا ورد کرنا۔ (10) اپنی گفتگو میں مٹھاس پیدا کرنا۔ (11)اونچی آواز میں چھوٹے بچے سے بھی بات مت کرنا ۔ (12)جس جگہ سے تمہیں رزق مل رہا ہے اس جگہ کی دل وجان سے عزت کرنا۔جس قدر ادب کروگے ان شاءاللہ رزق میں اضافہ ہوگا۔ (13) کوشش کرو کہ زندگی میں کامیاب لوگوں کی صحبت میں بیٹھا کرو۔ ایک نہ ایک دن ضرور تم بھی اس جماعت کا حصہ بن جاؤگے۔ (14) ہر فیلڈ کےہنر مند کی عزت کرنا ،ان کے ساتھ ادب سے پیش آنا چاہئے ،خواہ وہ کسی بھی فیلڈ کا ھو۔ (15) والدین ،اساتذہ اور رشتے داروں کے ساتھ جس قدر اخلاق کا معاملہ کروگے اس قدر تمہارے رزق اور زندگی میں برکت ھوگی۔ (16)ہر کام میں میانہ روی اختیار کرنا۔ (17) عام لوگوں کے ساتھ بھی تعلق رکھنا اس سے بھی بہت کچھ سیکھنے کو ملے گا۔ (18) ایک انسان کی شکایت دوسرے سے مت کرنا، ہمارے پیارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم شکایت کرنے والے کو پسند نہیں فرماتے تھے۔ (19) ھر بات کو مثبت انداز میں پیش کرنا ،اس سے بہت سے مسائل حل ھو جائیں گے۔ (20) بڑوں کی مجلس میں زبان خاموش رکھنا۔ آخر میں درج ذیل دعا سکھائی کہ مشکل وقت میں اہتمام کے ساتھ پڑھا کرو ان شاء الله بہت فائدہ ھوگا: "رَبَّنَا آتِنَا مِن لَّدُنكَ رَحْمَةً وَّهَيِّئْ لَنَا مِنْ أَمْرِنَا رَشَدًا"

ارے بھائی!

اگر آپ ہزاروں کتابیں، نعتیں، تصاویر، ویڈیوز، اخبار، مضامین، قبلہ نما، اوقات نماز، اسلامک گھڑی اور بہت کچھ آسانی کے ساتھ حاصل کرنا چاہتے ہیں تو بس ہمارے Islamic Tube ایپ کو پلے سٹور سے انسٹال کرو، اور بالکل مفت اور آسانی کے ساتھ اسلامک مواد حاصل کرو

ڈاؤن لوڈ کریں
Image 1

حکیم اور حکمت

حکیم اور حکمت

چند دن پہلے دانت میں شدید درد تھا فورا ڈاکڑ کے پاس گیا پہلے تو پتہ چلا کہ لسٹ مکمل ہو چکی ہے اور ڈاکٹر اس سے زیادہ مریضوں کو چیک نہیں کرتا بڑی منت سماجت کے بعد مشکل سے آخر میں نمبر مل گیا ، ڈاکٹر نے چیک کیا اور پہلے تو دانت میں چند انجکشن لگائے پھر ایک پلاس کی طرح کی کوئی چیز ہاتھ میں لی، مختلف قسم کے آلات اور چیزوں کی مدد سے مسوڑوں اور دانت کے ساتھ پوری جنگ کرتا رہا اور میں درد کی شدت کی وجہ سے کھبی کرسی کو زور سے پکڑتا تو کھبی اوپر نیچے ہوتا ،آنکھوں میں پانی بھی جمع ہو گیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ لیکن اپنے آپ سے سوال کیا کہ کیوں یہ سب تحمل کر رہا ہوں ؟ کیوں اعتراض نہیں کر رہا ؟ کیوں ڈاکٹر کو چند گالیاں تحفے کے طور پر نہیں دے رہا ؟ کیوں ڈاکٹر کو تھپڑ نھیں مار رہا ؟ بلکہ بعد میں اس کا شکریہ بھی ادا کر رہا تھا اور پوچھ رہا تھا کہ دوبارہ کب آوں اوپر سے اس سارے کام کے ڈاکٹر کو پیسے بھی دیئے کچھ دیر تو سوچتا رہا _______ پھر اچانک مجھے اپنے آپ سے شرم اور خدا سے شرمندگی محسوس ہونے لگی جب میرے اندر سے آواز آئی کہ خان صاحب کیا خدا کو اس ڈاکٹر کے برابر ہی مانتے ہو۔۔۔۔۔؟ ڈاکٹر کو اعتراض نہیں کرتے کیونکہ پتہ ہے کہ اس سارے درد انجکشن ، پلاس اور دوسرے آلات اس تکلیف کا ایک فلسفہ و حکمت ہے اور آخر میں ہمارا اپنا ہی فائدہ ہے پس خدا تو خالق و مالک حکمت ہے حتی پہلے تو ڈاکٹر کو حکیم ہی کہتے تھے اور خدا تو سب سے بڑا حکیم ہے پس یاد رکھیں اسکے کام بھی حکمت سے خالی نہیں ، اگر کوئی درد ،مشکل یا امتحان ہماری طرف آئے تو خدا کی حکمت پر اعتماد کریں اس کا شکریہ ادا کریں اور پوچھیں خدایا دوبارہ ہماری باری کب ہے 💐💐 مجھے بھی درد کی حکمت اس وقت پتہ چلی جب کسی نے بتایا کہ کینسر کے لاعلاج ہونے کی ایک وجہ یہ ہے کہ اسکا درد نھی ہوتا اور جب پتہ چلتا ہے تو اس وقت کافی دیر ہو چکی ہوتی ہے انسان ڈاکٹر کے فہم و درک ، سند اور اس کے تجربہ پر ایمان رکھتا ہے ڈاکٹر کا جتنا تجربہ زیادہ اتنا یقین زیادہ باقاعدہ کلینک کے باہر لکھا ہوتا ہے تجربہ 20 سالہ، 40 سالہ، 60 سالہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جبکہ خدا کا تجربہ تو اربوں سالوں سے ہے بلکہ یوں کہوں تو بہتر ہے کہ ہمیشہ سے ہے اور ہمیشہ رہے گا ہاں یاد آیا کہ علامہ اقبال کو بھی تو حکیم الامت کہتے ہیں کیونکہ اس نے امت کے دردوں کا صحیح علاج بتایا تھا لیکن ہم لوگوں کو تو وقتی طور پر ڈسپرین یا بروفن چاہیے جو تھوڑی دیر کیلئے اس درد کو دور کر دے چاہے وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ پورے بدن کو ہی خراب کیوں نا کر دے ،