سید عطاء اللہ شاہ بخاری رحمہ اللہ سے کسی نے بیٹیوں کے حقوق کے بارے میں عام معاشرے کی شکایت کی تو انہوں نے فرمایا... ہائے وہ بیٹیاں! تم جس کے ہاتھ میں اُن کا ہاتھ دے دو، وہ اُف کیے بغیر تمہاری پگڑیوں اور داڑھیوں کی لاج رکھنے کے لیے ان کے ساتھ ہو رہتی ہیں اور سسرال میں میکے کی یاد آتی ہے تو چھپ چھپ کر رو لیتی ہیں. کبھی دھوئیں کے بہانے آنسو بہا کر جی ہلکا کر لیتی ہیں، آٹا گوندھتے ہوئے جو آنسو بہتے ہیں وہ آٹے میں جذب ہو کر رہ جاتے ہیں... مگر کوئی نہیں جانتا کہ اس روٹی میں اس بیٹی کے کتنے آنسو شامل ہیں. غیرت مندو! ان کی قدر کرو، یہ بڑے نازک آبگینے ہیں... بحوالہ : محاسن اسلام شمارہ ۲۱۰

ارے بھائی!

اگر آپ ہزاروں کتابیں، نعتیں، تصاویر، ویڈیوز، اخبار، مضامین، قبلہ نما، اوقات نماز، اسلامک گھڑی اور بہت کچھ آسانی کے ساتھ حاصل کرنا چاہتے ہیں تو بس ہمارے Islamic Tube ایپ کو پلے سٹور سے انسٹال کرو، اور بالکل مفت اور آسانی کے ساتھ اسلامک مواد حاصل کرو

ڈاؤن لوڈ کریں
Image 1

سلف میں کتابی علم کی حیثیت :

سلف میں کتابی علم کی حیثیت :

مولانا فیصل احمد صاحب ندوی بھٹکلی لکھتے ہیں: ہمارے علمائے سلف صرف کتابی علم کو کوئی اہمیت نہیں دیتے تھے، یعنی اگر اس کے اساتذہ اور مشائخ نہ ہوں اور صرف کتابوں سے اس نے کچھ علم حاصل کیا ہو تو اس کو کوئی اہمیت نہیں دی جاتی تھی۔ کچھ لوگ تاریخِ اسلام میں ایسے گزرے ہیں جن کا تذکرہ کتابوں میں عظمت کے بجائے مذمت کے ساتھ آتا ہے۔ علمائے سلف ایسے نرے کتابی علم والے سے علمی بحث کے بھی روادار نہیں تھے۔ کیسا عبرت انگیز واقعہ قاضی عیاض رحمہ اللّٰه علیہ نے نقل کیا ہے کہ امام احمد رحمہ اللّٰه علیہ کے زمانہ میں ابن أبي داؤد نامی کتابی علم والے ایک صاحب تھے، وہ اِدھر اُدھر سے اختلافی مباحث چھیڑتے تھے، خلیفۂ وقت معتصم نے امام احمد سے کہا: ذرا ابن أبی داؤد سے بات کرکے خاموش کیجیے، امام احمد نے فرمایا: میں کیسے بات کروں ایسے شخص سے جس کو میں نے کبھی کسی عالم کے در پر نہیں دیکھا؟ غور کیجیے اور عبرت لیجیے کہ ایسے کتابی علم سے لوگ آج کیسے کیسے فتنے برپا کر رہے ہیں۔ فقہی اختلاف کی حقیقت/صفحہ۔ ۱۹/۲۰