سید عطاء اللہ شاہ بخاری رحمہ اللہ سے کسی نے بیٹیوں کے حقوق کے بارے میں عام معاشرے کی شکایت کی تو انہوں نے فرمایا... ہائے وہ بیٹیاں! تم جس کے ہاتھ میں اُن کا ہاتھ دے دو، وہ اُف کیے بغیر تمہاری پگڑیوں اور داڑھیوں کی لاج رکھنے کے لیے ان کے ساتھ ہو رہتی ہیں اور سسرال میں میکے کی یاد آتی ہے تو چھپ چھپ کر رو لیتی ہیں. کبھی دھوئیں کے بہانے آنسو بہا کر جی ہلکا کر لیتی ہیں، آٹا گوندھتے ہوئے جو آنسو بہتے ہیں وہ آٹے میں جذب ہو کر رہ جاتے ہیں... مگر کوئی نہیں جانتا کہ اس روٹی میں اس بیٹی کے کتنے آنسو شامل ہیں. غیرت مندو! ان کی قدر کرو، یہ بڑے نازک آبگینے ہیں... بحوالہ : محاسن اسلام شمارہ ۲۱۰



