آج کی چھوٹی سی نیکی

..... پچھلے دسمبر ایک روز جب انگلینڈ میں شدید برف باری ہو رہی تھی اور ہر کسی کو سردی نے جکڑ رکھا تھا تو میں نے اپنی آفس کی کھڑکی سے دیکھا کہ میرا ایک ساتھی اس منجمد کردینے والی ہوا میں باہر دستانے چڑھائے اور ہاتھ میں بیلچہ تھامے راستے سے لوگوں کیلئے برف کے انبار صاف کررہا ہے.. میں حیرت سے ٹھٹھرتا ہوا اسے دیکھتا رہا.. کچھ دیر بعد جب اس سے ملاقات ہوئی تو پوچھا کہ تم تو میری طرح انجینئر ہو , پھر تمہارے ذمہ اس سردی میں یہ سخت کام کس نے لگادیا..؟ اس نے مسکرا کر جواب دیا کہ "یہ میری آج کی چھوٹی سی نیکی ہے.." . چند روز پہلے آفس کے کچن میں رکھا ڈش واشر خراب ہوگیا.. نتیجہ یہ ہوا کہ صفائی کرنے والو کیلئے برتنوں کے انبار لگنے لگے.. دن کے اختتام پر کام ختم کرکے جب میں گھر جانے لگا تو دیکھا کہ ایک سینئر مینجر آستینیں چڑھائے سارے برتن مانجھ مانجھ کر دھو رہی ہے.. میری استفسار کرتی نظروں کو دیکھا تو مسکرا کر مخاطب ہوئی کہ "یہ میری آج کی چھوٹی سی نیکی ہے..". . ایسے ہی ان گنت مشاہدوں سے مجھے یہ سمجھ آنے لگا کہ نیکی صرف یہ نہیں کہ میں دو رکعت نماز زیادہ پڑھ لوں یا چندے کے ڈبے میں چند روپے ڈال آؤں بلکہ برتر نیکی یہ ہے کہ ایسے مواقع تلاش کروں جہاں مخلوق کے خاموشی سے کام آسکوں ، کسی کی اذیت کم کرسکوں.. کچھ روز پہلے ہمارے فلیٹس کی لفٹ خراب ہوگئی جس کے بغیر کچرا نیچے لے جانا محال تھا.. گھر کا کچرا پھینکنے کے لئے نکلا تو دیکھا کہ ایک پڑوسی خاتون نے بھی اپنا بہت سا کچرا باہر رکھ رکھا ہے.. میں نے اس کا کچرا بھی ساتھ اٹھا لیا.. پھر اس خیال سے کہ کچرے والے کو مشکل نہ ہو ، ان کچرے کے بڑے بڑے بستوں کو گرہ لگا کر باندھ دیا.. ظاہر ہے کہ اس سے میرے ہاتھ خراب ہوگئے.. ساتھ چلتی ہوئی ایک کم عمر بچی نے حیرت سے میری طرف دیکھا تو بے اختیار میرے منہ سے نکلا.. "یہ میری آج کی چھوٹی سی نیکی ہے.. __________📝📝__________ منقول۔ انتخاب: اسلامک ٹیوب پرو ایپ ۔

ارے بھائی!

اگر آپ ہزاروں کتابیں، نعتیں، تصاویر، ویڈیوز، اخبار، مضامین، قبلہ نما، اوقات نماز، اسلامک گھڑی اور بہت کچھ آسانی کے ساتھ حاصل کرنا چاہتے ہیں تو بس ہمارے Islamic Tube ایپ کو پلے سٹور سے انسٹال کرو، اور بالکل مفت اور آسانی کے ساتھ اسلامک مواد حاصل کرو

ڈاؤن لوڈ کریں
Image 1

گلاس مت بنے رہو بلکہ جھیل بن جاؤ

گلاس مت بنے رہو بلکہ جھیل بن جاؤ

ایک نوجوان اپنی زندگی کے معاملات سے کافی پریشان تھا ۔ اک روزایک درویش  سے ملا قات ہو گئی تواپنا حال  کہہ سنایا ۔ کہنے لگا کہ بہت پریشان ہوں۔ یہ دکھ اور پریشانیاں اب میری برداشت ہے باہر ہیں ۔ لگتا ہے شائد میری موت ہی مجھے ان غموں سے نجات دلا سکتی ہے۔ درویش نے اس کی بات سنی اور کہا جاؤ اور نمک لے کر آؤ۔ نوجوان حیران تو ہوا کہ میری بات کا نمک سے کیا تعلق پر پھر بھی  لے آیا ۔ درویش نے کہا پانی کے گلاس میں ایک مٹھی نمک ڈالو اور اسے پی لو۔ نوجوان نے ایسا ہی کیا تو درویش نے پوچھا : اس کا ذائقہ کیسا لگا ؟ نوجوان تھوكتے ہوئے بولا بہت ہی خراب، ایک دم کھارا درویش مسکراتے ہوئے بولا اب ایک مٹھی نمک لے کر میرے ساتھ اس سامنے والی جھیل تک چلو۔ صاف پانی سے بنی اس جھیل کے سامنے پہنچ کر درویش نے کہا چلو اب اس مٹھی بھر نمک کو پانی میں ڈال دو اور پھر اس جھیل کا پانی پیو۔ نوجوان پانی پینے لگا، تو درویش نے پوچھا بتاؤ اس کا ذائقہ کیسا ہے، کیا اب بھی تمہیں یہ کھارا لگ رہا ہے ؟ نوجوان بولا نہیں ، یہ تو میٹھا ہے۔ بہت اچھا ہے۔ درویش نوجوان کے پاس بیٹھ گیا اور اس کا ہاتھ تھامتے ہوئے بولا ہمارے دکھ بالکل اسی نمک کی طرح ہیں ۔ جتنا نمک گلاس میں ڈالا تھا اتنا ہی جھیل میں ڈالا ہے۔ مگر گلاس کا پانی کڑوا ہو گیا اور جھیل کے پانی کو مٹھی بھر نمک سے کوئی فرق نہیں پڑا۔ اسی طرح انسان بھی اپنے اپنے ظرف کے مطابق تکلیفوں کا ذائقہ محسوس کرتے ہیں۔ جب تمھیں کوئی دکھ ملے تو خود کو بڑا کر لو، گلاس مت بنے رہو بلکہ جھیل بن جاؤ۔ اللہ تعالی کسی پر اس کی ہمت سے ذیادہ بوجھ نہیں ڈالتے۔   اس لئے ہمیں ہمیشہ یقین رکھنا چاہیے کہ جتنے بھی دکھ آئیں ہماری برداشت سے بڑھ کر نہیں ہوں گے... ــــــــــــــــــــــــــ📝📝ــــــــــــــــــــــــــ منقول۔ انتخاب : اسلامک ٹیوب پرو ایپ