اور ملک الموت آپہنچا __!!

ایک نوجوان لڑکی ایک سپر مارکیٹ میں اپنے جسم کی نمائش کرتے ہوئے فتنہ انگیز انداز میں جارہی تھی۔ اس کے انداز میں ایسی خود نمائی اور خود ستائی تھی جیسے دنیا اسی کی وجہ سے پیدا کی گئی ہو ۔ وہاں سے ایک نیک اور صالح نوجوان گزر رہا تھا اس نے از راہ ہمدردی کہا: "میری بہن! اپنی اس روش سے باز آجاؤ۔ اگر اسی حالت میں ملک الموت تمہارے پاس آپہنچا تو ، اللّٰہ کو کیا جواب دو گی؟" اس کے جواب میں وہ مغرور لڑکی کہنے لگی..! "اگر تم میں جرات ہے تو ابھی اپنا موبائل نکالو اور اپنے رب سے کال ملاؤ کہ وہ ملک الموت کو بھیجے۔" وہ نوجوان کہتا ہے کہ : "اس نے ایسی ہولناک بات کہی تھی کہ مجھے ڈر ہوا کہیں اس بازار کو ہی نہ ہم پر الٹا دیا جائے۔ "میں ڈرتا ہوا جلدی سے وہاں سے نکلا۔ جب میں بازار کے کنارے پر پہنچا تو میں نے اپنے پیچھے چیخ وپکار اور آہ و بکا کی آوازیں سنیں۔ میں واپس مڑا تو دیکھا کہ ایک جگہ لوگ اکھٹے ہیں، یہ وہی جگہ تھی جہاں میری اس لڑکی سے بات ہوئی تھی۔ میں وہ منظر دیکھ کر ٹھٹک گیا۔ وہ لڑکی ٹھیک اُسی جگہ پر مردہ حالت میں پڑی تھی، جہاں اس نے ملک الموت کو بلانے کا چیلنج کیا تھا۔ میں تو اس چیلنج کے بعد فوراً وہاں سے نکل گیا تھا، لیکن لڑکی اسی وقت منہ کے بل گری اور دم توڑ دیا۔ کیونکہ ملک الموت آپہنچا تھا...! (آئین القلوب، مصطفیٰ کامل) قارئین کرام! یہ واقعہ بالکل سچا ہے اور ایک عرب ملک میں پیش آیا تھا۔ اس واقعہ کو قریباً بارہ پندرہ سال گزرے ہونگے، جب یہ رونما ہوا تو اس کی بازگشت مقامی اخبارات اور مجالس میں سنائی دی تھی۔ "بعض اوقات انسان تکبر اور جوانی کے نشے میں یا دولت واقتدار کے گھمنڈ میں بےحد غلط باتیں منہ سے نکال دیتا ہے، اسے معلوم نہیں ہوتا کہ عین ممکن ہے وہ قبولیت دعا کا وقت ہو۔" اور اس کے الفاظ پر رب کی طرف سے پکڑ بھی ممکن ہے، اس لئے ہمیشہ منہ سے اچھی بات نکالنی چاہئے۔۔۔۔ "دعاؤں کی قبولیت کے سنہرے واقعات" سے ماخوذ ۔

ارے بھائی!

اگر آپ ہزاروں کتابیں، نعتیں، تصاویر، ویڈیوز، اخبار، مضامین، قبلہ نما، اوقات نماز، اسلامک گھڑی اور بہت کچھ آسانی کے ساتھ حاصل کرنا چاہتے ہیں تو بس ہمارے Islamic Tube ایپ کو پلے سٹور سے انسٹال کرو، اور بالکل مفت اور آسانی کے ساتھ اسلامک مواد حاصل کرو

ڈاؤن لوڈ کریں
Image 1

کراماتی مشین

کراماتی مشین

یہ کہانی شام میں پیش آئی، جسے ایک درزی کے مالک نے بیان کیا ہے ۔ کہانی کے راوی کہتے ہیں : میں ایک درزی کے کارخانے کا مالک تھا ۔ میری ایک ہمسائی تھی جس کا شوہر فوت ہو چکا تھا اور اس نے تین یتیم بچے چھوڑے تھے۔ ایک دن وہ میرے کارخانے میں آئی اور کہنے لگی: "اے فلاں، میرے پاس ایک سلائی مشین ہے جس پر میرا شوہر کام کرتا تھا اور ہم اس پر کام کرنا نہیں جانتے۔ میں چاہتی ہوں کہ ان یتیم بچوں کی کفالت کروں، کیا میں اس مشین کو آپ کے کارخانے میں لا کر آپ کو کرایہ پر دے سکتی ہوں تاکہ مجھے کچھ آمدنی ہو اور میں اپنے خاندان کا پیٹ پال سکوں؟" میں اس کی بات سن کر شرمندہ ہو گیا (اور شرم کبھی بھی برائی کی طرف نہیں لے جاتی)۔ میں نے کہا: "بہن، بالکل! آپ اسے میرے پاس بھیج دیں۔" جب اس نے مشین لائی تو میں نے دیکھا کہ وہ بہت پرانا ماڈل تھا اور کسی کام کا نہیں تھا۔ لیکن میں اس عورت کا دل نہیں توڑنا چاہتا تھا۔ میں نے اس سے پوچھا: "بہن، آپ اس مشین کا کرایہ کیا لینا چاہتی ہیں؟" اس نے کہا : "تین ہزار لیرہ" ۔۔۔ اور یہ واقعہ جنگ سے بیس سال پہلے کا ہے۔ میں نے اسے تین ہزار لیرہ دیئے اور مشین کو ایک کونے میں رکھ دیا کیونکہ وہ کسی کام کی نہیں تھی۔ لیکن میں نے اس کا دل نہیں توڑا۔ ہم دس سال تک اسی حالت میں رہے ۔ ہر مہینے ام جمیل آتی اور مشین کا کرایہ لیتی، جبکہ مشین کارخانے کے ایک کونے میں پڑی رہتی اور کوئی کام نہیں کرتی تھی۔ دس سال بعد ، ہم نے چھوٹے کارخانے سے ایک نئے کارخانے میں منتقل کیا جو قصبے کے کنارے پر تھا۔ جب ہم سامان منتقل کر رہے تھے تو میں نے کہا: "ام جمیل کی مشین بھی لے جاؤ۔" کارخانے کی منیجر نے کہا: "سر، ہمیں ام جمیل کی مشین کی کیا ضرورت ہے؟ کیوں اسے لے جائیں؟" میں نے کہا: "یہ پوچھنا تمہارا کام نہیں، بس اسے لے جاؤ۔" دن اور سال گزرتے گئے ۔ پھر جنگ شروع ہوگئی۔ اور خدا کی قسم، اس علاقے میں سب کچھ تباہ ہوگیا سوائے میرے کارخانے کے۔ جنگ کی وجہ سے، ام جمیل سے رابطہ منقطع ہو گیا۔ ہم نے بہت کوشش کی مگر اس کا کوئی پتہ نہیں چلا۔ ہر بار جب ہم اس کے نمبر پر فون کرتے تو وہ بند ہوتا۔ میری کارخانے کی منیجر مجھے چھوڑ کر یورپ چلی گئی۔ دو ماہ بعد، اس نے مجھے فون کیا اور کہا: "میں نے ایک خواب دیکھا ہے جناب اور میں چاہتی ہوں کہ آپ اسے سنیں۔" میں نے پوچھا: "وہ کیا خواب ہے؟" اس نے کہا: "میں نے خواب میں سنا کہ ایک آواز کہہ رہی تھی : 'فلاں کو کہو کہ ام جمیل کی مشین کی برکت سے ہم نے تمہارے کارخانے کو اس جنگ میں محفوظ رکھا۔'" کہانی کا راوی کہتا ہے: "میری جلد کانپ گئی اور آنکھوں میں آنسو آگئے۔ میں نے کہا: 'الحمدللہ'۔ اور خدا کی قسم، میرے کارخانے سے ایک سوئی بھی غائب نہیں ہوئی، حالانکہ اس علاقے میں سب کچھ تباہ و برباد ہوگیا تھا۔" 🎯 *عبرت :* نیکی کے کام ہر برائی اور نقصان سے بچاتے ہیں ۔ جیسا کہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے صحیح وعدہ فرمایا ہے : _اِنَّ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ اِنَّا لَا نُضِیۡعُ اَجۡرَ مَنۡ اَحۡسَنَ عَمَلًا_ ﴿ۚسورة الكهف : آیت ۳۰﴾ بے شک وہ لوگ جو ایمان لائے اور نیک عمل کیے ، تو یقینا ہم نیکو کار لوگوں کا اجر ضائع نہیں کیا کرتے ۔