گھی چور ملازم

ایک بندہ کریانے کی ایک دکان پر ملازم تھا. وہ کسی نہ کسی بہانے دکان سے کچھ نہ کچھ چوری کرتا رہتا تھا. دکان کا مالک بڑا ہی خوش اخلاق اور امانتدار انسان تھا. وقت گزرتا گیا اور دس بارہ سال گزر گئے. اللہ نے مالک کو خوب برکت دی اور اس کی دکان شہر کی سب سے بڑی دکان بن گئی. روزانہ لاکھوں کی آمدن ہونے لگی. ایک دن اس ملازم کے گھر سے ٹفن میں کھانا آیا ہوا تھا. ملازم نے چوری سے ٹفن میں دیسی گھی ڈال دیا. اللہ کی شان کہ واپس لے جاتے ہوئے اس کے بچے سے ٹفن نیچے گر کر کھل گیا اور اس کی چوری پکڑی گئی. مالک کا بیٹا غصہ میں آ گیا اور ملازم کو برا بھلا کہنے لگا مگر مالک نے اپنے بیٹے کو سختی سے روک دیا اور کہا: " بیٹا! اسے چھوڑ دو. تمہیں آج پتہ چلا ہے کہ یہ چوری کرتا ہے مگر مجھے پچھلے بارہ سال سے معلوم ہے. اس کے باوجود میں نے اسے کبھی سمجھانے کے علاوہ کچھ نہیں کہا. بس اتنا سوچو کہ ہمارے لیے اتنا ہی کافی ہے کہ اس کی روزانہ کی چوری کے باوجود بھی ہم کہاں سے کہاں پہنچ چکے ہیں اور یہ بارہ سال چوری کرکے بھی آج تک ملازم کا ملازم ہی ہے." اسی طرح امانتدار انسان اپنی ایمانداری اور محنت کے ذریعے کہاں سے کہاں جا پہنچتا ہے مگر دھوکہ باز اور چور گندگی میں ہی پڑا رہ جاتا ہے. منقول!

ارے بھائی!

اگر آپ ہزاروں کتابیں، نعتیں، تصاویر، ویڈیوز، اخبار، مضامین، قبلہ نما، اوقات نماز، اسلامک گھڑی اور بہت کچھ آسانی کے ساتھ حاصل کرنا چاہتے ہیں تو بس ہمارے Islamic Tube ایپ کو پلے سٹور سے انسٹال کرو، اور بالکل مفت اور آسانی کے ساتھ اسلامک مواد حاصل کرو

ڈاؤن لوڈ کریں
Image 1

سہارے انسان کو کھوکھلا کر دیتے ہیں

سہارے انسان کو کھوکھلا کر دیتے ہیں

ایران کا ایک بادشاہ سردیوں کی شام جب اپنے محل میں داخل ہو رہا تھا تو اس نے ایک ایسے بوڑھے دربان کو دیکھا جو محل کے صدر دروازے پر پرانی اور باریک وردی میں پہرہ دے رہا تھا ۔ بادشاہ نے اُس کے قریب اپنی سواری کو رکوایا اور اس ضعیف دربان سے پوچھنے لگا : سردی نہیں لگتی ہے تمھیں ؟ دربان نے جواب دیا : بہت لگتی ہے حضور مگر کیا کروں ، گرم وردی نہیں ہے میرے پاس ، اِس لیے برداشت کرنا پڑتا ہے ۔ بادشاہ: میں ابھی محل کے اندر جا کر اپنا ہی کوئی گرم جوڑا بھیجتا ہوں تمھارے لیے ۔ دربان نے خوش ہو کر بادشاہ کو فرشی سلام کیا اور بہت تشکر کا اظہار کیا. لیکن بادشاہ جیسے ہی اپنے گرم محل میں داخل ہوا ، دربان سے کیا ہوا وعدہ بھول گیا۔ صبح دروازے پر اس بوڑھے دربان کی اکڑی ہوئی لاش ملی اور قریب ہی مٹی پر اس کی یخ بستہ انگلیوں سے لکھی ہوئی یہ تحریر بھی : بادشاہ سلامت ! میں کئی برسوں سے سردیوں میں اسی نازک وردی میں دربانی کرتا آرہا تھا مگر کل رات آپ کے گرم لباس کے وعدے نے میری جان نکال دی۔ سبق : سہارے انسان کو کھوکھلا کر دیتے ہیں اور امیدیں کمزور کر دیتی ہیں اپنی طاقت کے بل بوتے پر جینا شروع کیجیے ۔ سہاروں کی بیساکھیاں پھینک کر اپنی طاقت آزمائیں۔ ______________📝📝📝______________ منقول۔ انتخاب : اسلامک ٹیوب پرو ایپ