آیۃ القران

لَّا یَمَسُّهٗۤ اِلَّا الْمُطَهَّرُوْنَؕ(۷۹)(سورۃ الواقعہ)
ترجمہ : اس کو وہی لوگ چھوتے ہیں جو خوب پاک ہیں۔ (۷۹)(آسان ترجمۃ القران) یعنی: راجح تفسیر کے مطابق اس سے مراد فرشتے ہیں، اور کافروں کے اس اشکال کا جواب دیا جارہا ہے کہ ہم یہ کیسے یقین کرلیں کہ اللہ تعالیٰ کا کلام کسی کمی زیادتی کے بغیر اپنی اصلی صورت میں ہمارے پاس پہنچ رہا ہے اور کسی شیطان وغیرہ نے اس میں کوئی تصرف نہیں کیا ؟ اس کا یہ جواب دیا گیا ہے کہ قرآن کریم لوح محفوظ میں درج ہے اور اسے پاک فرشتوں کے سوا کوئی اور چھو بھی نہیں سکتا، اگرچہ یہاں خوب پاک سے مراد فرشتے ہیں، لیکن اس میں ایک اشارہ اس طرف بھی معلوم ہوتا ہے کہ جس طرح عالم بالا میں پاک فرشتے ہی اسے چھوتے ہیں، اسی طرح دنیا میں بھی انہی لوگوں کو چھونا چاہیے جو پاک حالت میں ہوں، چنانچہ احادیث میں قرآن کریم کو بغیر وضو کے چھونے سے ممانعت آئی ہے۔(آسان ترجمۃ القران)

ایک معمولی واقعہ، ایک عظیم سبق

ایک معمولی واقعہ، ایک عظیم سبق

لندن میں ایک امام صاحب تھے۔ روزانہ گھر سے مسجد جانے کیلئے بس پر سوار ہوکر دور مسجد تک جانا اُنکا معمول تھا۔ لندن میں لگے بندھے وقت اور ایک ہی روٹ پر بسوں میں سفر کرتے ہوئے کئی بار ایسا ہوا کے بس بھی وہی ہوتی تھی اور بس کا ڈرائیور بھی وہی ہوتا تھا۔ 1مرتبہ یہ امام صاحب بس پر سوار ہوئے، ڈرائیور کو کرایہ دیا اور باقی کے پیسے لیکر1 نشست پر بیٹھ گئے۔ ڈرائیور کے دیئے ہوئے باقی کے پیسے جیب میں ڈالنے سے قبل دیکھے تو پتہ چلا کہ بیس پنس زیادہ آگئے ہیں۔ پہلے امام صاحب نے سوچا کہ یہ20 پنس وہ اترتے ہوئےڈرائیور کو واپس کر دینگے کیونکہ یہ اُنکا حق نہیں ہے ۔ پھر ایک سوچ آئی کہ اتنے تھوڑے سے پیسوں کی کون پرواہ کرتا ہے ، ٹرانسپورٹ کمپنی ان بسوں کی کمائی سے لاکھوں پاؤنڈ کماتی بھی تو ہے ، ان تھوڑے سے پیسوں سے اُنکی کمائی میں کیا فرق پڑے گا؟ میں ان پیسوں کو اللہ کی طرف سے انعام سمجھ کر جیب میں ڈالتا ہوں اور چپ ہی رہتا ہوں۔ اسی کشمکش میں کہ واپس کروں یا نہ کروں، امام صاحب کا سٹاپ آگیا۔ بس امام صاحب کے مطلوبہ سٹاپ پر رُکی تو امام صاحب نے اُترنے سے پہلے ڈرائیور کو 20 پنس واپس کرتے ہوئے کہا؛ یہ لیجیئے بیس پنس، لگتا ہے آپ نے غلطی سے مُجھے زیادہ دے دیئے۔ ڈرائیور نے 20 پنس واپس لیتے ہوئے مُسکرا کر امام صاحب سے پوچھا؛ کیا آپ اس علاقے کی مسجد کے نئے امام ہیں؟ میں بہت عرصہ سے آپ کی مسجد میں آکر اسلام کے بارے میں معلومات لینا چاہ رہا تھا۔ یہ 20 پنس میں نے جان بوجھ کر آپکو زیادہ دیئے تھے تاکہ آپکا اس معمولی رقم کے بارے میں رویہ پرکھ سکوں۔ امام صاحب جیسے ہی بس سے نیچے اُترے، اُنہیں ایسے لگا جیسے اُنکی ٹانگوں سے جان نکل گئی ہے، گرنے سے بچنےکیلئے ایک بجلی کے پول کا سہارا لیا، آسمان کی طرف منہ اُٹھا کر روتے ہوئے دُعا کی، یا اللہ مُجھے معاف کر دینا، میں ابھی اسلام کو بیس پنس میں بیچنے لگا تھا۔ یاد رکھئیے بعض اوقات لوگ صرف قرآن پڑھ کر اسلام کے بارے میں جانتے ہیں۔ یا غیر مسلم ہم مسلمانوں کو دیکھ کر اسلام کا تصور باندھتے ہیں۔ کوشش کریں کہ کہیں کوئی ہمارے شخصی اور انفرادی رویئے کو اسلام کی تصویر اور تمام مسلمانوں کی مثال نہ بنا لے. اگر ہم کسی کو مسلمان نہیں کر سکتے تو کم از کم اپنی کسی حرکت کی وجہ سے اسے اسلام سے متنفر بھی نہ کریں. ہم مسلمانوں کو زیادہ احتیاط کی ضرورت ہے کیونکہ سفید کپڑے پر لگا داغ دور سے نظرآجاتا ہے... _____________📝📝📝_____________ منقول۔ انتخاب : اسلامک ٹیوب پرو ایپ۔

Image 1

Naats