سفيان الثوري رحمہ اللہ (ت: ١٦١) اپنے شیخ عمرو بن قیس رحمہ اللہ (ت: ١٤٠) کے متعلق بیان کرتے ہیں : میرے تربیت انہوں نے کی ہے: میں نے قرآن بھی انہیں سے سیکھا، علم میراث بھی شیخ ہی نے مجھے سکھلایا، میں انہیں بازار میں تلاش کرتا تھا، اگر مجھے وہاں نہ ملتے تو اپنے گھر میں مل جاتے، گھر میں نماز پڑھ رہے ہوتے یا مصحف سے تلاوت کرنے میں مصروف ہوتے گویا وہ بہت کچھ چُھوٹے ہوئے کی تلافی کر رہے ہوں، اگر میں انہیں گھر میں بھی نہ پاتا تو کوفہ کی کسی مسجد کے کونے میں ایسے زار وقطار روتے ہوئے ملتے جیسے کوئی چور اپنے آقا سے معافی مانگتے ہوئے رو رہا ہو، اگر وہاں بھی نہ ہوتے تو قبرستان میں کہیں آہ وفغاں کرتے ہوئے ملتے۔ • حلية الأولياء وطبقات الأصفياء ١٠٠/٥



