کتوں کی دوڑ میں ایک بار ایک چیتے کو شامل کیا گیا، لیکن حیرت کی بات یہ ہوئی کہ جب مقابلہ شروع ہوا تو چیتا اپنی جگہ سے ہلا بھی نہیں، اور کتے اپنی پوری کوشش سے مقابلہ جیتنے میں لگے رہے، جبکہ چیتا صرف دیکھتا رہا۔ جب مالک سے پوچھا گیا کہ چیتا دوڑ میں شامل کیوں نہیں ہوا، تو اس نے ایک دلچسپ جواب دیا: "کبھی کبھار خود کو بہترین ثابت کرنا دراصل اپنی ہی توہین ہوتی ہے، ہر جگہ خود کو ثابت کرنا ضروری نہیں ہوتا۔ کچھ لوگوں کے سامنے خاموش رہنا ہی بہترین جواب ہوتا ہے۔" "کتے، کتوں کے ساتھ ہی دوڑتے ہیں، شیر اور چیتے نہیں۔ اس لیے اگر ہمیں اپنے آپ پر یقین ہو کہ ہم بہترین ہیں، تو ضروری نہیں کہ ہم خود کو ثابت کرنے کے لیے کتوں کے ساتھ دوڑ لگائیں، بلکہ خاموشی اختیار کریں۔ ایسی کئی جگہیں ہیں جہاں خاموش رہنا ہی بہتر ہوتا ہے کیونکہ ایسی دوڑ میں شامل ہونا خود کی توہین ہے۔۔۔" نوٹ: کتوں سے ہوشیار رہیں ⚠️🚫

ارے بھائی!

اگر آپ ہزاروں کتابیں، نعتیں، تصاویر، ویڈیوز، اخبار، مضامین، قبلہ نما، اوقات نماز، اسلامک گھڑی اور بہت کچھ آسانی کے ساتھ حاصل کرنا چاہتے ہیں تو بس ہمارے Islamic Tube ایپ کو پلے سٹور سے انسٹال کرو، اور بالکل مفت اور آسانی کے ساتھ اسلامک مواد حاصل کرو

ڈاؤن لوڈ کریں
Image 1

حضرت مولانا اشرف علی صاحب تھانوی نور اللہ مرقدہ خود اپنی نظر میں

حضرت مولانا اشرف علی صاحب تھانوی نور اللہ مرقدہ خود اپنی نظر میں

حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ سے تھانہ بھون میں متعینہ ایک پولیس افسر نے بیعت کی درخواست کی، جس کے جواب میں آپ نے انہیں اپنا تعارف کراتے ہوئے لکھا: میں ایک خشک طالب علم ہوں، اس زمانہ میں جن چیزوں کو لوازم درویشی سمجھا جاتا ہے جیسے میلاد شریف، گیارہویں، عرس، نیاز، فاتحہ، قوالی و تصرف ومثل ذالک۔ میں ان سب سے محروم ہوں اور اپنے دوستوں کو بھی اس خشک طریقے پر رکھنا پسند کرتا ہوں۔ میں نہ صاحب کرامت ہوں اور نہ صاحب کشف، نہ صاحب تصرف، نہ عامل، صرف اللہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے احکام پر مطلع کرتا رہتا ہوں، اپنے دوستوں سے کسی قسم کا تکلف نہیں کرتا، نہ اپنی حالت، نہ اپنی کوئی تعلیم، نہ امور دینیہ کے متعلق کوئی مشورہ چھپانا چاہتا ہوں عمل کرنے پر کسی کو مجبور نہیں کرتا، البتہ عمل کرتا ہوا دیکھ کر خوش اور عمل سے دور دیکھ کر رنجیدہ ضرور ہوتا ہوں۔ میں کسی سے نہ کوئی فرمائش کرتا ہوں، نہ کسی کی سفارش، اس لئے بعض اہل رائے مجھ کو خشک کہتے ہیں، میرا مذاق یہ ہے کہ ایک کو دوسرے کی رعایت سے کوئی اذیت نہ دوں، خواہ حرفی ہی اذیت ہو ۔ سب سے زیادہ اہتمام مجھ کو اپنے لئے اور اپنے دوستوں کیلئے اس امر کا ہے کہ کسی کو کسی قسم کی اذیت نہ پہنچائی جائے خواہ بدنی ہو جیسے مار پیٹ، خواہ مالی ہو جیسے کسی کا حق مار لینا یا ناحق کوئی چیز لے لینا، خواہ آبرو کے متعلق ہو جیسے کسی کی تحقیر، کسی کی غیبت، خواہ نفسانی ہو جیسے کسی کو کسی تشویش میں ڈالنا یا کوئی ناگوار رنجیدہ معاملہ کرنا اور اگر اپنی غلطی سے ایسی بات ہو جائے تو معافی چاہنے سے عار نہ کرنا۔ مجھے انکا اس قدر اہتمام ہے کہ کسی کی وضع خلاف شرع دیکھ کر تو صرف شکایت ہوتی ہے مگر ان امور میں کو تاہی دیکھ کر بے حد صدمہ ہوتا ہے اور دعا کرتا ہوں کہ اللہ اس سے نجات دے۔