*‏عورتوں کے بارے میں وہ پانچ باتیں، جو اکثر مردوں کو یاد ہوتی ہیں.* 1- "إِنَّ كَيْدَكُنَّ عَظِيمٌ" عورتوں کی چال بہت خطرناک ہوتی ہے 2 - "مَثْنَىٰ وَثُلَاثَ وَرُبَاعَ" دو، تین، چار عورتوں سے نکاح کرو. 3- "النساء ناقصات عقل و دين" عورتیں عقل اور دین کے اعتبار سے ناقص ہوتی ہیں 4‏- "الرِّجَالُ قَوَّامُونَ عَلَى النِّسَاءِ" مرد عورتوں پر سربراہ ہیں. 5- "لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الأُنثَيَيْنِ" (وراثت میں) مرد کے لیے دو عورتوں کے برابر حصہ ہے. *عورتوں کے بارے میں وہ پانچ باتیں جو اکثر مردوں کو یاد نہیں رہتیں......!!!* 1- "وَعَاشِرُوهُنَّ بِالْمَعْرُوفِ" عورتوں ‏کے ساتھ بھلائی کے ساتھ زندگی گزارو. 2- "استوصوا بالنساء خيرا" عورتوں کے بارے میں میری وصیت کا خیال رکھنا 3- "رفقا بالقوارير" (عورتیں شیشے کی طرح ہیں) ان شیشوں کے ساتھ نرمی سے پیش آؤ 4- "خيركم خيركم لأهله وأنا خيركم لأهلي" تم میں بہترین وہ شخص ہے جو اپنے اہل خانہ کے لیے‏ بہترین ہو اور میں تم میں اپنے گھر والوں کے لیے سب سے بہتر ہوں. 5- "ما أكرمهن إلا كريم وما أهانهن إلا لئيم" عورتوں کی عزت وہی کرے گا جو خود عزت دار ہوگا اور ان کی اہانت اور بے عزتی وہی کرے گا جو خود بے عزت ہوگا.

ارے بھائی!

اگر آپ ہزاروں کتابیں، نعتیں، تصاویر، ویڈیوز، اخبار، مضامین، قبلہ نما، اوقات نماز، اسلامک گھڑی اور بہت کچھ آسانی کے ساتھ حاصل کرنا چاہتے ہیں تو بس ہمارے Islamic Tube ایپ کو پلے سٹور سے انسٹال کرو، اور بالکل مفت اور آسانی کے ساتھ اسلامک مواد حاصل کرو

ڈاؤن لوڈ کریں
Image 1

چھوٹے بچوں سے جھوٹ بولنا

چھوٹے بچوں سے جھوٹ بولنا

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے چھوٹے بچوں کے ساتھ بھی جھوٹ بولنے سے منع فرمایا ہے۔ چناں چہ حضرت عبداللہ بن عامر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے مکان میں تشریف فرما تھے، میری والدہ نے (میری جانب بند مٹھی بڑھا کر ) کہا: یہاں آؤ! میں تمہیں دوں گی ( جیسے مائیں بچے کو پاس بلانے کے لئے ایسا کرتی ہیں ) تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے والدہ سے ارشاد فرمایا: ”تمہارا اسے کیا دینے کا ارادہ تھا؟“‘ والدہ نے جواب دیا کہ میں اسے کھجور دینا چاہتی تھی ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ: أَمَا إِنَّكِ لَوْ لَمْ تُعْطِهِ شَيْئًا كُتِبَتْ عَلَيْكِ كَذِبَةٌ. (الترغيب والترهيب (۳۷۰/۳) اگر تم اسے کوئی چیز نہ دیتیں تو تمہارے نامۂ اعمال میں ایک جھوٹ لکھا جاتا۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ بہت سی ایسی باتیں جنہیں معاشرہ میں جھوٹ نہیں سمجھا جاتا ہے، ان پر بھی جھوٹ کا گناہ ہو سکتا ہے۔ بچوں کو جھوٹی تسلیاں دینا اور جھوٹے وعدے کرنا عام طور پر ہر جگہ رائج ہے، اور اسے جھوٹ سمجھا ہی نہیں جاتا۔ حالاں کہ درج بالا ارشاد نبوی کے مطابق یہ بھی جھوٹ میں داخل ہے، جس سے بچنے کا اہتمام کرنا چاہئے ۔(رحمن کے خاص بندے/ ص:۳۳۶)