حضرت سفیان ثوری رحمۃ اللہ علیہ اپنے پاس (درس کے وقت) تقریباً تین آدمیوں سے زیادہ نہ بیٹھنے دیتے تھے ، پس آپ نے ایک روز درس شروع کیا تو دیکھا کہ حلقہ بہت بڑا ہو گیا ، آپ یہ دیکھ کر گھبرا کر اٹھ کھڑے ہوئے اور فرمایا کہ ہم بے خبری میں پکڑ لیے گئے ، (مطلب یہ تھا کہ ہم گناہ کر رہے ہیں اور ہمیں پتہ بھی نہیں واللہ اگر امیر المومنین عمر بن الخطاب مجھ سا شخص کو اس عظیم الشان مجمع میں مسند درس پر بیٹھا ہوا دیکھتے تو فوراً اٹھا دیتے اور فرماتے کہ تجھ سا شخص اس کی صلاحیت نہیں رکھتا۔ نیز ان کا قاعدہ تھا کہ جب احادیث لکھانے بیٹھتے تو مرعوب اور خائف ہوتے ۔ اور کوئی بدلی ان پر گزرتی تو خاموش ہو جاتے یہاں تک کہ وہ گذر جاتی، اور فرماتے کہ مجھے اندیشہ ہے اس میں پتھر ہوں جن کو وہ ہم پر برسائے ۔ ( احوال الصادقین : 28) __________📝📝📝__________ کتاب: ماہنامہ الابرار کراچی (جون) صفحہ نمبر: ۱۷ انتخاب : اسلامک ٹیوب پرو ایپ ۔

ارے بھائی!

اگر آپ ہزاروں کتابیں، نعتیں، تصاویر، ویڈیوز، اخبار، مضامین، قبلہ نما، اوقات نماز، اسلامک گھڑی اور بہت کچھ آسانی کے ساتھ حاصل کرنا چاہتے ہیں تو بس ہمارے Islamic Tube ایپ کو پلے سٹور سے انسٹال کرو، اور بالکل مفت اور آسانی کے ساتھ اسلامک مواد حاصل کرو

ڈاؤن لوڈ کریں
Image 1

علم کا بدصورت عاشق :

علم کا بدصورت عاشق :

اصل نام عمرو بن محبوب تھا ، ۱۶۰ ہجری میں پیدا ہوئے اور جاحظ کے لقب سے معروف ہوئے ، عربی میں جاحظ اُسے کہتے ہیں جس کی آنکھوں کے ڈھیلے اُبھرے ہوں ۔ اوائل میں اس لقب کو ناپسند کرتے تھے ، رفتہ رفتہ خاموش ہو گئے ۔ شاید ہی کسی کی شکل کا یوں مذاق اڑایا گیا ہو ، کسی نے انہیں شیطان سے تشبیہ دی ہے اور کسی شاعر نے تو یونہی بھی کہا ہے : اگر خنزیر دوبارہ مسخ کر دیا جائے پھر بھی جاحظ سے کم ہی بدصورت ہوگا ۔ بادشاہ متوکل نے انہیں اپنے بچوں کا استاد مقرر کرنا چاہا ، شکل دیکھی تو انکار کر دیا ۔ حالانکہ معتزلی فکر سے وابستہ تھے ، اس کے باوجود عربی ادب کے امام گردانے جاتے ہیں ۔ کہا جاتا ہے : جاحظ نے جس کتاب کو پکڑ لیا اسے مکمل پڑھنے تک نیچے نہیں رکھا ۔ اکثر کتابوں کی دکانیں کرائے پر لے کر رات رات بھر پڑھتے رہتے تھے ۔ آخری عمر میں کافی بیماریوں کا شکار ہوئے ، آدھا جسم مفلوج ہو گیا ، یونہی پڑھنے میں مصروف تھے کہ ارد گرد پڑی کتابیں ان پر آگریں اور یوں علم کا بدصورت عاشق کتابوں کے قبرستان میں دفن ہو گیا ۔ (علی سنان)