یہ ہرن جس کی تصویر آپ دیکھ رہے ہیں یہ حقیقی تصویر ہے… اس کے سینگ بڑے ، خوبصورت اور مضبوط تھے — فخر کی علامت تھے! لیکن ایک دن انہی سینگوں نے اسے برباد کر دیا۔ سینگ لوہےکی تار وں میں پھنس گئے، ہرن چھٹپٹاتا رہا، مگر نکل نہ سکا… تڑپ تڑپ کر مر گیا! اور درندوں نے جہاں تک پہنچ سکے، اس کے گوشت کو نوچ ڈالا۔ جو چیز ہماری طاقت ہے ، اگر اس پر غرور آ جائے تو وہی چیز ہلاکت کا سبب بن جاتی ہے۔ سینگ بچاؤ کے لیے تھے ، مگر غرور نے انہیں موت کا ذریعہ بنا دیا۔ اس لیے دُنیا میں اپنی ظاہری طاقت جوکہ اللّٰه کی دی ہوئی نعمت ہے اس پرمغرور نہیں ہونا چاہیئے بلکہ شُکر ادا کرنا چاہیے ورنہ دُنیا میں بھی ذلت اور آخرت میں بھی ذلت اُٹھانی پڑے گی ۔ *حدیثِ نبوی ﷺ ہے:* *"جو شخص ذرہ برابر بھی تکبر کرے گا ، وہ جنت میں داخل نہ ہو گا۔"* *(صحیح مسلم)* عاجزی اختیار کرو ، فخر نہیں… کیونکہ جو جُھکتا ہے ، وہ بچ جاتا ہے… اور جو اکڑتا ہے ، وہ پھنس کر ختم ہو جاتا ہے! اللہ تعالی ہمیں مصیبتوں، تکلیفوں پریشانیوں ،پر صبر اور نعمتوں پر شکر ادا کرنے کی توفیق نصیب فرمائے،آمین

ارے بھائی!

اگر آپ ہزاروں کتابیں، نعتیں، تصاویر، ویڈیوز، اخبار، مضامین، قبلہ نما، اوقات نماز، اسلامک گھڑی اور بہت کچھ آسانی کے ساتھ حاصل کرنا چاہتے ہیں تو بس ہمارے Islamic Tube ایپ کو پلے سٹور سے انسٹال کرو، اور بالکل مفت اور آسانی کے ساتھ اسلامک مواد حاصل کرو

ڈاؤن لوڈ کریں
Image 1

ہم سنار تھے سمجھے گئے لوہار __!!

ہم سنار تھے سمجھے گئے لوہار __!!

ایک مرتبہ شیخ حضرت مولانا مسیح اللہ خان صاحب رحمہ اللہ کے پاس بیٹھا ہوا تھا اور اس وقت وہاں اور کوئی نہیں تھا ، صرف میں تھا ۔ اسی درمیان میں ایک آدمی آیا اور حضرت سے تعویذ مانگنے لگا ۔ حضرت نے کہا کہ میں تعویذ نہیں دیا کرتا ۔ جاؤ بھائی جان سے لے لو! ( بھائی جان سے مراد حضرت والا کے صاحب زادے ہیں ، جن کو طلبا اور عوام سب بھائی جان کہتے ہیں ) وہ شخص باہر گیا ، پھر تھوڑی دیر بعد آکر کہنے لگا ، حضرت! آپ ہی دیدیجیے ، حضرت والا رحمہ اللہ نے پھر فرمایا : میں تعویذ نہیں دیا کرتا ، بھائی جان سے لے لو ۔ وہ شخص پھر باہر گیا اور کچھ دیر کے بعد پھر آکر اسی طرح کہا کہ حضرت! تعویذ آپ ہی دیدیجیے ، حضرت نے پھر وہی جواب دیا اور اس کو بھیج دیا اور میری طرف دیکھ کر فرمانے لگے : بھائی! ہم تو سنار تھے ، لوگوں نے ہمیں لوہار سمجھ لیا ، یعنی کوئی سنار کے پاس لوہے کا کچھ کام بنانے لے جائے تو یہ ’’ وضع الشيء في غیر محلہ ‘‘ کی قبیل سے ہوگا ، اسی طرح آج لوگ اللہ والوں کے پاس اپنی اصلاح کرانے کے اور معرفت الٰہی حاصل کرنے کے ، دینی باتیں معلوم کرنے کے ، وصول الی اللہ کے طرقہ معلوم کرنے کے ، تعویذ کے بارے میں پوچھنے جاتے ہیں ، دنیا کے بارے میں معلوم کرنے جاتے ہیں کہ حضرت میرا فلاں کام رک گیا ہے ، حل کردیجیے وغیرہ وغیرہ ۔ ایک مرتبہ حضرت شاہ ابرار الحق صاحب رحمہ اللہ جب بیمار ہو کر ممبئی میں زیرِ علاج تھے ، میں وہاں حضرت کی زیارت کے لیے حاضر ہوا ، بعد عصر لوگ زیارت و ملاقات کے لیے حاضری دیتے تھے اور حضرت والا کبھی خود پانچ دس منٹ بیان کرتے اور کبھی کوئی مہمان عالم ہوتے ، تو ان کو وعظ کہنے کا حکم دیتے تھے ، اس دن مجھ سے فرمایا کہ آج آپ کچھ دینی باتیں لوگوں کو بتادیں ، تعمیل حکم میں۔ میں بیان کر رہا تھا کہ حضرت والا بھی اوپر سے جہاں قیام تھا تشریف لے آئے اور اس میں میں نے حضرت مسیح الامت کا یہی واقعہ بھی سنایا ، تو حضرت والا اس سے بہت متأثر ہوئے اور فرمایا کہ مولانا نے بڑی خوب بات فرمائی ، بڑی خوب بات فرمائی ۔ (واقعات پڑھئے اور عبرت لیجئے) ___________📝📝___________ منقول۔ انتخاب : اسلامک ٹیوب ____________📝📝____________