اللہ نے انسان کو رشتوں کی صورت میں اپنی محبت اور رحمت کا عکس عطا فرمایا... ماں کی شکل میں ایک انمول تحفہ… باپ کی شکل میں ایک بے مثال محافظ… بھائی کی شکل میں ایک خاموش سہارا… بہن کی شکل میں ایک بے لوث ہمدردی… شوہر کی شکل میں ایک بااعتماد رفیقِ حیات… بیوی کی شکل میں سکونِ قلب اور راحتِ زندگی کا ذریعہ… بیٹے کی شکل میں نام، نسب اور طاقت کا وارث… بیٹی کی شکل میں محبت، شفقت اور رحمت کا استعارہ… نانا کی شکل میں علم و تجربے کا خزانہ… نانی کی شکل میں بے پایاں محبت اور ممتا کی خوشبو… ماموں کی شکل میں دوست نما مربی… خالہ کی شکل میں ماں جیسی شفقت کا عکس… دادا کی شکل میں وقار اور بزرگوں کی حکمت… دادی کی شکل میں دعاؤں کی برکت اور محبت کا چراغ… چچا کی شکل میں باپ جیسا سایہ اور ایک عظیم دوست… پھوپھی کی شکل میں خلوص، محبت اور خاندانی ربط… یہ تمام رشتے دراصل اللہ کی خاص نعمتیں ہیں، جو انسان کی زندگی کو معنی، محبت اور تحفظ عطا کرتے ہیں۔

ارے بھائی!

اگر آپ ہزاروں کتابیں، نعتیں، تصاویر، ویڈیوز، اخبار، مضامین، قبلہ نما، اوقات نماز، اسلامک گھڑی اور بہت کچھ آسانی کے ساتھ حاصل کرنا چاہتے ہیں تو بس ہمارے Islamic Tube ایپ کو پلے سٹور سے انسٹال کرو، اور بالکل مفت اور آسانی کے ساتھ اسلامک مواد حاصل کرو

ڈاؤن لوڈ کریں
Image 1

یہ سب دین کے شعبے ہیں

یہ سب دین کے شعبے ہیں

لیسٹر برطانیہ میں علماء کرام کی محفل میں ایک دفعہ حضرت مولانا شاہ ابرار الحق ہردوئی صاحب رح نے فرمایا کہ فرض کرو انڈیا کے کسی گاؤں میں کسی بھاری جسم والے شخص کا انتقال ہوگیا جون جولائی کی گرمی ہو قبرستان کئی کلومیٹر کے فاصلے پر ہو اور جنازہ اٹھانے والے صرف چار آدمی ہوں راستے میں ایک مسافر شخص ملا اس نے اپنا سامان ایک جانب رکھا اور جنازے کو کندھوں پر اٹھانے والوں کے ساتھ شامل ہوگیا۔ حضرت مولانا شاہ ابرار الحق صاحب رح نے علماء سے پوچھا ان چار آدمیوں کو اس مسافر شخص کے آنے سے خوشی ہوگی یا تکلیف؟ سب علماء کرام نے کہا خوشی ہوگی۔حضرت مولانا نے مزید فرمایا کہ یہ پانچوں آدمی تھوڑا آگے بڑھے تو ایک اور مسافر نظر آیا اس نے بھی اپنا سامان ایک سائیڈ پر رکھا اور ان پانچوں آدمیوں کے ساتھ جنازے کو کندھا دینے کے لئے شریک ہوگیا حضرت رح نے پھر علماء کرام سے پوچھا بتاؤ کہ اس چھٹے آدمی کے آنے سے پہلے پانچ آدمی خوشی محسوس کریں گے یا تکلیف؟ سب نے کہا خوشی۔تو پھر حضرت رح نے فرمایا کہ اس وقت ہم سب بھی دین کی ذمہ داری کندھوں پر اٹھا کر چل رہے ہیں دین کی خدمت کر رہے ہیں جب یہ بات ہے تو ہمیں ایک دوسرے کے کام کو دیکھ کر خوش ہونا چاہئے اس لئے کہ ہم سب کا مقصد ایک ہے۔تدریس تصنیف تبلیغ جھاد سیاست تصوف درس قرآن ودرس حدیث یہ سب دین کے شعبے ہیں اگر ہم سب ایک دوسرے کے رفیق ہوتے تو دنیا کا نقشہ کچھ اور ہوتا مگر شیطان ہمیں رفیق بننے نہیں دیتا ہمیشہ ہمیں ایک دوسرے سے متنفر کرتا رہتا ہے سیرت کا ایک پہلو اتفاق بھی ہے جو نظر انداز ہورہا ہے۔