*ماں کی بددعا کا اثر آج نہیں تو کل* بزرگوں نے واقعہ لکھا ہے کہ ایک معصوم بچہ رو رہا تھا ماں نے اس طرح غصے میں کہہ دیا کہ تو مر جائے اللّٰه تعالی کو جلال آگیا اللّٰه تعالی نے اس کی بددعا کو قبول فرما لیا مگر بچے کو اس وقت موت نہ دی جب وہ بچہ بڑا ہوا تو عین جوانی کے عالم میں وہ ماں باپ کی آنکھ کی ٹھنڈک بنا ماں باپ کے دل کا سکون بنا جو بھی اس بچے کی جوانی دیکھتا وہی حیران رہ جاتا عبن عالم شباب میں جب وہ پھل پک چکا تو اللّٰه تعالٰی نے اس کو توڑ لیا میٹھا رسیلا صاف سنہری جوان سا ایک سیب دھم سے فرش زمین پر ٹپک پڑا اس کو موت دے دی اب وہی ماں رو رہی ہے کہ میرا جوان بیٹا بچھڑ گیا مگر اسے بتایا گیا کہ تیری یہ وہی دعا ہے جو تو نے بچے کیلئے مانگی تھی مگر ہم نے پھل کو اس وقت نہ کاٹا اسے پکنے دیا جب یہ پھل پک چکا اب اسے کاٹا ہے کہ تیرے دل کو اچھی طرح دکھ ہو اب کیوں روتی ہے یہ تیرے اپنے ہاتھوں کی کمائی ہے کتنی بار ایسا ہوتا ہے کہ ماں بددعائیں کر دیتی ہے جب اپنے سامنے دیکھتی ہے کہ بددعائیں قبول ہوئیں تو پھر روتی پھرتی ہے کہ میرے بیٹے کا ایکسیڈنٹ ہو گیا میرے بیٹے کی زندگی خراب ہو گئی اے بہن یہ سب کچھ اس لئے ہوتا ہے کہ تو اپنے مقام سے نا آشنا ہے تجھے معلوم ہونا چائے کہ اگر تو نماز پڑھتی اور اپنے بچے کیلے دعا کرتی اللّٰه تعالی تیرے بچے کو بخت لگا دیتے ماں کی دعا حفاظت کی ضامن ایک بزرگ کے بارے میں آتا ہے کہ ان کی والدہ فوت ہوگئیں چنانچہ اللّٰه تعالی نے اس بزرگ کو الہام فرمایا کہ اے میرے پیارے اب ذرا سنبھل کر رہنا جس کی دعائیں تیری حفاظت کرتی تھیں وہ ہستی دنیا سے اٹھ گئی ہے اللّٰهُ اکبر واقعی بات ایسی ہی ہے کہ ماں باپ کی دعائیں بچوں کے گرد پہرہ دیتی ہیں۔ *📗اہل دل کے تڑپا دینے والے واقعات*

ارے بھائی!

اگر آپ ہزاروں کتابیں، نعتیں، تصاویر، ویڈیوز، اخبار، مضامین، قبلہ نما، اوقات نماز، اسلامک گھڑی اور بہت کچھ آسانی کے ساتھ حاصل کرنا چاہتے ہیں تو بس ہمارے Islamic Tube ایپ کو پلے سٹور سے انسٹال کرو، اور بالکل مفت اور آسانی کے ساتھ اسلامک مواد حاصل کرو

ڈاؤن لوڈ کریں
Image 1

بچوں کو گالم گلوچ نہ دیں

بچوں کو گالم گلوچ نہ دیں

بچہ یہ گالیاں کہاں سے سیکھتا ہے؟ سب سے . پہلے گھر سے سیکھتا ہے، جو باپ بات بات پر اپنی بیوی کو گالی دے رہا ہو، اپنے بچوں کو گالیاں دے رہا ہے، دوستوں کے ساتھ نجی مجلس اور موبائل پر ایسی زبان استعمال کر رہا ہو تو پھر یہ بچہ والد سے سیکھ رہے ہوتا ہے، یہ سمجھتا ہے گالی کوئی بری بات نہیں جو باپ بات بات میں ماں کو گالی دے رہا ہے، یہ دیکھ رہا ہے ، بچہ سب سے زیادہ دیکھ کر سن کر سیکھ رہا ہوتا ہے، بچہ یہی سب کچھ مستقبل میں کرے گا جو وہ دیکھ رہا ہے، خواہ آپ اس کو کتنا ہی کسی بات سے نہ روک لیں، جو اس نے دیکھا ہے، وہ کرنا ناگزیر فطرت ہے۔ پھر وہی چیز بچے کی زبان پر آتی ہیں، اگر یہ دیکھنا ہو کہ اس بچے کے گھر کا ماحول کیسا ہے، بچے کی زبان سن لیں ، گھر کے ماحول کا بچے کی زبان سے پتہ چل جائے گا، گھر کے اندر تربیت کا اندازہ بچے کی شخصیت سے ہو جائے گا کہ گھر میں کیسی تربیت ہو رہی ہے، بچے کا اٹھنا بیٹھنا، بچے کا بولنا، گفتگو کرنا ، وضع قطع سے پتہ چل جائے گا ۔ ہمارے گھروں میں تربیت نہیں ہے، اس وجہ سے ہمارے بچوں میں بگاڑ ہے ، ہم نے یہ سمجھا اسکول گیا ، ٹیوشن گیا، مدرسہ گیا میری ذمہ داری پوری ہوگئی، یہ ذمہ داری پوری نہیں ہوئی ، الگ سے انہیں وقت دیں ، اپنی گفتگو میں مہذب الفاظ استعمال کریں تا کہ بچہ آپ سے زبان وادب اور لہجہ سیکھے۔ ____________📝📝____________ کتاب : بچوں کی تربیت کے ۳۳۰ رہنما اصول، صفحہ نمبر: ۱۷۵، مصنف : مولانا محمد نعمان صاحب، انتخاب : اسلامک ٹیوب پرو ایپ