السلام علیکم اسلامی تاریخ قسط نمبر 7 قابیل اور ہابیل قابیل اور ہابیل حضرت آدم علیہ السلام کے دو بیٹے تھے ۔ دونوں کے درمیان ایک بات کو لیکر جھگڑا ہو گیا ۔ قابیل نے ہابیل کو قتل کر ڈالا ، زمین پر یہ پہلی موت تھی اور اس بارے میں ابھی تک حضرت آدم علیہ السلام کی شریعت میں کوئی حکم نہیں ملا تھا ، اس لیے قابیل پریشان تھا کہ بھائی کی لاش کو کیا کیا جائے ؟ اللہ تعالٰی نے ایک کوّے کے ذریعہ اس کو دفن کرنے کا طریقہ سکھایا ۔ یہ دیکھ کر قابیل کہنے لگا : ہائے افسوس ! کیا میں ایسا گیا گزرا ہو گیا کہ اس کوّے جیسا بھی نہ بن سکا ۔ پھر اس نے اپنے بھائی کو دفن کر دیا ۔ یہیں سے دفن کرنے کا طریقہ چلا آرہا ہے ۔ حضور صلی اللہ علیہ و سلم نے قابیل کے متعلق فرمایا : " دنیا میں جب بھی کوئی شخص ظلماً قتل کیا جاتا ہے ، تو اس کا گناہ حضرت آدم علیہ السلام کے بیٹے ( قابیل ) کو ضرور ملتا ہے ، اس لیے کہ وہ پہلا شخص ہے جس نے ظالمانہ قتل کی ابتدا کی اور یہ ناپاک طریقہ جاری کیا ۔" ( مسند احمد : 3623 ) اسی لیے انسان کو اپنی زندگی میں کسی گناہ کی ایجاد نہیں کرنی چاہیے ، تاکہ بعد میں اس گناہ کے کرنے والوں کا وبال اس کے سر نہ آئے ۔

ارے بھائی!

اگر آپ ہزاروں کتابیں، نعتیں، تصاویر، ویڈیوز، اخبار، مضامین، قبلہ نما، اوقات نماز، اسلامک گھڑی اور بہت کچھ آسانی کے ساتھ حاصل کرنا چاہتے ہیں تو بس ہمارے Islamic Tube ایپ کو پلے سٹور سے انسٹال کرو، اور بالکل مفت اور آسانی کے ساتھ اسلامک مواد حاصل کرو

ڈاؤن لوڈ کریں
Image 1

تم اپنی ماں کا نکاح میرے ساتھ کردو!!!

تم اپنی ماں کا نکاح میرے ساتھ کردو!!!

حاسد کی سزا، آپ کا صبر ہے😐🔥 امام ابو حنیفہ رحمة اللہ علیہ کے والد صاحب کا انتقال ہو گیا تین دن تعزیت کے لیے بیٹھے رہے تین دن کے بعد باہر نکل کر چوک میں آگئے، ‏ایک بندہ آپ کا حاسد تھا سخت مخالف تھا اور سارا علاقہ جانتا تھا کہ اپ کا مخالف ہے، ‏جب اپ باہر نکلے تو چوک میں بہت سارے لوگ تھے وہ بھی سامنے سے آیا۔ ‏السلام علیکم کے بعد کہنے لگا؛ ابو حنیفہ! سنا ہے آپ کے والد انتقال کر گئے ہے؟ ‏فرمایا ہاں ۔۔ ‏کہنے لگا اپنی ماں کا نکاح میرے ساتھ کر دو۔ ‏ الله أكبر ایسا سخت جملہ کہ وہ انسان کی نیند میں سوراخ کر دیتا ہے انسان سو نہیں پاتا، ‏آپؒ کھڑے رہے جملہ سخت تھا، مگر بات تو شرعی تھی غیر شرعی تو نہیں تھی، ‏تو امام صاحب کے ساتھ جو شاگرد تھے عقیدت مند تھے انہوں نے تلواریں نیام سے نکالی، ‏آپؒ نے فرمایا چپ کر جاؤ ہم کوئی لاوارث تو نہیں ہیں، ‏حضرت امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ نے ساری ہمت سمیٹی، آنکھ میں آنسو جو چمکے تو ان کو بھی دامن میں سمیٹ لیا، ہمت جمع کر کے کہنے لگے؛ ‏میاں تم نے کہا ہے میں اپنی ماں کا نکاح تیرے ساتھ کر لوں۔ ‏تو عدت گزر لینے دے تیرا نام لے کے اماں سے بات کروں گا اگر وہ تیرے ساتھ نکاح کرنا چاہے تو مجھے اعتراض کوئی نہیں، ‏یہ کہہ کے اپنے دوستوں کے بازو تھامے اگلے چوک میں گئے، ‏وہ بندہ دھڑام سے زمین پہ گرا اور روح پرواز کر گئی، ‏لوگ کہنے لگے حضور اسے کیا ہوا؟ ‏آپؒ فرمانے لگے اس نے سمجھا تھا میں لاوارث ہوں، ‏اسے کچھ بھی نہیں ہوا، ابو حنیفہ کے صبر نے اس کی جان لے لی ہے۔ ‏کئی دفعہ لوگ بڑے سخت جملے کہہ دیتے ہے بڑی تکلیف ہوتی ہے، ‏حسد بڑی بری چیز ہے اس کے شر سے اللہ ہم سب کو محفوظ فرمائے۔آمین *‏"امام اعظم ابو حنیفہؒ کی سیرت و تاریخ" صفحہ نمبر ۱۲۵* *نوٹ* اس پیغام کو دوسروں تک پہنچائیے تاکہ اللہ کسی کی زندگی کو آپ کے ذریعے بدل دے۔ ___________📝📝___________ منقول۔ انتخاب : اسلامک ٹیوب پرو ایپ۔