🔴 ہمارا واٹس ایپ چینل "راہِ حق" اسلامی اقدار، روایات اور شریعت کے تحفظ اور بیداری کے لئے قائم کیا گیا ہے۔ آج کے پیچیدہ دور میں جب دینِ اسلام کو فکری و عملی دونوں محاذوں پر چیلنجز کا سامنا ہے، ہمارا مقصد اُمتِ مسلمہ کو بیدار کرنا اور دینِ حق کی حفاظت کی راہ میں ہر ممکن کوشش کرنا ہے۔ 🔴 Hamaara WhatsApp Channel "Raah E Haq" Islaami Aqdaar, Riwaayaat Aur Sharee'at Ke Tahaffuz Aur Bedaari Ke Liye Qaaim Kiya Gaya Hai. Aaj Ke Pecheeda Daur Me Jab Deen E Islaam Ko Fikri Aur Amli Donon Mahaazon Par Challenges Ka Saamna Hai, Hamaara Maqsad Ummat E Muslimah Ko Bedaar Karna Aur Deen E Haq Ki Hifaazat Ki Raah Me Har Mumkin Koshish Karna Hai. 🔴 "راہِ حق" آپ کو دعوت دیتا ہے کہ دین کی حفاظت کی اس تحریک میں شامل ہوں اور اس پیغام کو آگے بڑھائیں۔ اس پلیٹ فارم کے ذریعے آپ کو مستند اسلامی علوم، قرآن و حدیث کی روشنی میں رہنمائی، اور اُن فتنوں سے آگاہ کیا جائے گا جو اسلام کے خلاف فکری جنگ کا حصہ ہیں۔ ہم آپ کو اُن حقائق سے روشناس کروائیں گے جنہیں دشمنانِ اسلام چھپانے کی کوشش کر رہے ہیں، تاکہ آپ اپنی اور اپنے دوستوں، عزیزوں اور رشتہ داروں کی ایمانی زندگی کو محفوظ رکھ سکیں۔ 🔴 "Raah E Haq" Aap Ko Da'wat Deta Hai Ke Deen Ki Hifaazat Ki Is Tahreek Me Shaamil Hon Aur Is Paighaam Ko Aage Badhhaayen. Is Platform Ke Zariye Aap Ko Mustanad Islaami Uloom, Qur'aan Aur Hadees Ki Roshni Me Rahnumaayi, Aur Un Fitnon Se Aagaah Kiya Jaayega Jo Islaam Ke Khilaaf Fikri Jang Ka Hissa Hain. Ham Aap Ko Un Haqaaiq Se Rushanaas Karwaayenge Jinhen Dushmanaan E Islaam Chhupaane Ki Koshish Kar Rahe Hain, Taake Aap Apni Aur Apne Doston, Azeezon Aur Rishte-Daaron Ki Imaani Zindagi Ko Mahfooz Rakh Saken. ✍ مقصد: اسلام کی حقیقی تعلیمات کو عام کرنا اور امت مسلمہ کو دشمنانِ اسلام کی سازشوں سے آگاہ کرنا۔ ✍ Maqsad: Islaam Ki Haqeeqi Ta'leemaat Ko Aam Karna Aur Ummat E Muslimah Ko Dushmanaan E Islaam Ki Saazishon Se Aagaah Karna. ✍ دعوت: اپنے دوستوں، عزیزوں اور رشتہ داروں کو بھی اس چینل سے جوڑیں تاکہ اجتماعی طور پر ہم دین کی حفاظت کے فریضے کو پورا کر سکیں۔ آئیں مل کر دین کا تحفظ کریں، شریعت کا علم پھیلائیں! ✍ Da'wat: Apne Doston, Azeezon Aur Rishte-Daaron Ko Bhi Is Channel Se Joden Taake Ijtemaayi Taur Par Ham Deen Ki Hifaazat Ke Faraaiz Ko Poora Kar Saken. Aayen Mil Kar Deen Ka Tahaffuz Karen, Sharee'at Ka Ilm Phailaayen! Follow the (راہِ حق) Raah E Haq Channel on WhatsApp: https://whatsapp.com/channel/0029VaRR3zV3QxRuQSHYfL3Z

ارے بھائی!

اگر آپ ہزاروں کتابیں، نعتیں، تصاویر، ویڈیوز، اخبار، مضامین، قبلہ نما، اوقات نماز، اسلامک گھڑی اور بہت کچھ آسانی کے ساتھ حاصل کرنا چاہتے ہیں تو بس ہمارے Islamic Tube ایپ کو پلے سٹور سے انسٹال کرو، اور بالکل مفت اور آسانی کے ساتھ اسلامک مواد حاصل کرو

ڈاؤن لوڈ کریں
Image 1

بادشاہ اور سیب فروش

بادشاہ اور سیب فروش

ایک دن ایک حکمران محل میں بیٹھا ہوا تھا. جب اس نے محل کے باہر ایک سیب فروش کو آواز لگاتے ہوئے سنا: *"سیب خریدیں! سیب!"* *حاکم نے باہر دیکھا کہ ایک دیہاتی آدمی اپنے گدھے پر سیب لادے بازار جا رہا ہے۔حکمران نے سیب کی خواہش کی اور اپنے وزیر سے کہا: خزانے سے 5 سونے کے سکے لے لو اور میرے لیے ایک سیب لاؤ۔* *وزیر نے خزانے سے 5 سونے کے سکے نکالے اور اپنے معاون سے کہا: یہ 4 سونے کے سکے لیں اور ایک سیب لائیں۔* *معاون وزیر نے محل کے منتظم کو بلایا اور کہا: سونے کے یہ 3 سکے لیں اور ایک سیب لائیں۔* *محل کےمنتظم نے محل کے چوکیداری منتظم کو بلایا اور کہا:* *یہ 2 سونے کے سکے لیں اور ایک سیب لائیں۔* *چوکیداری کے منتظم نے گیٹ سپاہی کو بلایا اور کہا:* *یہ 1 سونے کا سکہ لے لو اور ایک سیب لاؤ۔* *سپاہی سیب والے کے پیچھے گیا اور اسے گریبان سے پکڑ کر کہا:* *دیہاتی انسان! تم اتنا شور کیوں کر رہے ہو؟ تمہیں نہیں پتا کہ یہ مملکت کے بادشاہ کا محل ہے اور تم نے دل دہلا دینے والی آوازوں سے بادشاہ کی نیند میں خلل ڈالا ہے. اب مجھے حکم ہوا ہے کہ تجھ کو قید کر دوں۔* *سیب فروش محل کے سپاہیوں کے قدموں میں گر گیا اور کہا:* *میں نے غلطی کی ہے جناب !* *اس گدھے کا بوجھ میری محنت کے ایک سال کا نتیجہ ہے، یہ لے لو، لیکن مجھے قید کرنے سے معاف رکھو !* *سپاہی نے سارے سیب لیے اور آدھے اپنے پاس رکھے اور باقی اپنے منتظم کو دے دیئے۔* *اور اس نے اس میں سے آدھے رکھے اور آدھے اوپر کے منتظم کو دے دیئے اور کہا,* *کہ یہ 1 سونے کے سکے والے سیب ہیں۔* *افسر نے ان سیبوں کا آدھا حصہ محل کےمنتظم کو دیا، اس نے کہا,* *کہ ان سیبوں کی قیمت 2 سونے کے سکے ہیں۔* *محل کے منتظم نے آدھےسیب اپنے لیے رکھے اور آدھے وزیر کو دیے اور کہا,* *کہ ان سیبوں کی قیمت 3 سونے کے سکے ہیں۔* وزیر نے آدھے سیب اٹھائے اور وزیر اعلی کے پاس گیا اور کہا,* *کہ ان سیبوں کی قیمت 4 سونے کے سکے ہیں۔* *وزیر نے آدھے سیب اپنے لیے رکھے اور اس طرح صرف پانچ سیب لے کر حکمران کے پاس گیا اور کہا,* *کہ یہ 5 سیب ہیں جن کی مالیت 5 سونے کے سکے ہیں۔* *حاکم نے اپنے آپ سوچا کہ اس کے دور حکومت میں لوگ واقعی امیر اور خوشحال ہیں، کسان نے پانچ سیب پانچ سونے کے سکوں کے عوض فروخت کیے۔ ہر سونے کے سکے کے لیے ایک سیب۔* *میرے ملک کے لوگ ایک سونے کے سکے کے عوض ایک سیب خریدتے ہیں۔ یعنی وہ امیر ہیں۔اس لیے بہتر ہے کہ ٹیکس میں اضافہ کیا جائے اور محل کے خزانے کو بھر دیا جائے۔* *اور پھر یوں عوام میں غربت بڑھتی بڑھتی بڑھتی بڑھتی بڑھتی ہی چلی گئی۔* *فارسی ادب سے ماخوذ*