شیخ الاسلام حضرت مفتی محمد تقی عثمانی مدظلہم: −−−   سیدھی سی بات یہ ہے کہ اگر تمہاری رائے دوسرے کی رائے سے مختلف ہے تو تم اپنی رائے بیان کردو کہ میری رائے یہ ہے۔ اور دوسرے کی بات سن لو، اگر سمجھ میں آتی ہے تو قبول کرلو اور اگر سمجھ میں نہیں آتی تو بس یہ کہہ دو کہ تمہاری بات سمجھ میں نہیں آئی، تمہاری سمجھ میں جو آرہاہے تم اس پر عمل کرلو، اور میری سمجھ میں جو آرہا ہے میں اس پر عمل کروں گا، بحث کرنے سے کچھ حاصل نہیں ؛ اس لئے کہ بحث و مباحثہ میں ہرشخص یہ چاہتا ہے کہ میں دوسرے پر غالب آجاؤں، میری بات اونچی رہے، اور دوسرے کو زیر کرنے کی فکر میں رہتا ہے۔ اس کے نتیجے میں پھر حق و باطل میں امتیاز باقی نہیں رہتا، بلکہ یہ فکر سوار ہوتی ہے کہ جس طرح بھی ہو بس دوسرے کو زیر کرناہے۔ (اقتباس از اصلاحی خطبات جلد 10)

ارے بھائی!

اگر آپ ہزاروں کتابیں، نعتیں، تصاویر، ویڈیوز، اخبار، مضامین، قبلہ نما، اوقات نماز، اسلامک گھڑی اور بہت کچھ آسانی کے ساتھ حاصل کرنا چاہتے ہیں تو بس ہمارے Islamic Tube ایپ کو پلے سٹور سے انسٹال کرو، اور بالکل مفت اور آسانی کے ساتھ اسلامک مواد حاصل کرو

ڈاؤن لوڈ کریں
Image 1

پیدل چلتے ہوئے مطالعہ

پیدل چلتے ہوئے مطالعہ

اسلاف کے ہاں شوقِ مطالعہ اور اہمیتِ وقت کا یہ عالم تھا کہ پیدل چلتے ہوئے بھی کتاب کا مطالعہ جاری رہتا۔ ابن الآبنوسی کہتے ہیں کہ علامہ خطیب بغدادیؒ پیدل چل رہے ہوتے تو ہاتھ میں کتاب لیے اس کا مطالعہ کر رہے ہوتے۔ (سیر اعلام النبلاء، ١٨: ٢٨١) نحو کے ایک بے بدل عالم علامہ احمد بن یحیٰ جو ثعلب کے نام سے مشہور ہیں، ان کو تو یہ شوق بہت ہی مہنگا پڑا۔ یہ مطالعے کے رسیا تھے اور ثقلِ سماعت کا شکار تھے، اس لیے اونچا سنائی دیتا تھا۔ ایک مرتبہ جمعے کے دن عصر پڑھ کر جامع مسجد سے نکلے تو حسبِ معمول کتاب کھولی اور پیدل چلتے ہوئے پڑھنے میں مگن ہو گئے۔ راستے میں گھوڑے نے دولتی جھاڑ دی؛ پاس ہی ایک گہرا کھڈا تھا، یہ اس میں جا گرے۔ ان کو دماغ پہ چوٹ آئی؛ اسی حال میں گھر لے جایا گیا مگر اگلے روز یہ عاشق کتب انتقال کر گئے! (ابن خلکان، وفیات الاعیان، ١: ١٠٤) [انتخاب و ترجمانی: طاہر اسلام عسکری]