اسم محمد ﷺ ...بہت ہی خوصورت اور بے حد پیارا نام ... ایمان سے زیادہ مقدم دین سے زیادہ مقدس فرشتوں سے زیادہ معصوم والدین سے زیادہ محترم ماں سے زیادہ مہربان باپ سے زیادہ شفیق اولاد سے زیادہ عزیز زندگی سے زیادہ سجیلا دھڑکن سے زیادہ قیمتی جان سے زیادہ پیارا خون کی گردش سے زیادہ محبوب سانس سے زیادہ مطلوب شہد سے زیادہ میٹھا آب حیات سے زیادہ زندگی بخش چشمہ کوثر سے زیادہ شفاف بچوں سے زیادہ معصوم جوانی سے زیادہ پر کشش کہولت سے زیادہ مدبر بڑھاپے سے زیادہ سنجیدہ فطرت سے زیادہ کھرا شبنم سے زیادہ پاکیزہ منظر طلوع صبح سے زیادہ دلکش نمود شام سے زیادہ سُہانا موسم بہار سے زیادہ شاداب نسیم سحری سے زیادہ لطیف کلی سے زیادہ عفیف گلاب سے زیادہ شگفتہ آسمان سے زیادہ بیکراں سورج سے زیادہ تابندہ کرن سے زیادہ اجلا چاندنی سے زیادہ لطیف برق سے زیادہ توانا بادل سے زیادہ گہربار سمند سے زیادہ رازدار دریا سے زیادہ سخی پہاڑ سے زیادہ بردبار چٹان سے زیادہ مضبوط محبت سے زیادہ لازوال وقت سے زیادہ جاوداں لفظ سے زیادہ پائیدار سچ سے زیادہ اُستوار موتی سے زیادہ منزہ حقیقت سے زیادہ سچا عقیدت سے زیادہ سُچا ارادت سے زیادہ باکمال حسن سے زیادہ من موہنا مرہم سے زیادہ آسودگی بخش شجر سایہ دار سے زیادہ مسافر نواز شاخ ثمر بار سے زیادہ کشاده دست ابر کرم سے زیادہ غریب پرور حرارت سے زیادہ توانائی بخش مسکراہٹ سے زیادہ بےریا تخلیق سے زیادہ بے ساختہ اقتدار سے زیادہ محتشم فولاد سے زیادہ مضبوط لعل و گوہر سے زیادہ قیمتی معارف و فضائل کے بے پناہ خزینوں سے بھرپور زندگیاں تمام ہوئیں اور قلم ٹوٹ گئے تیرے اوصاف کا ایک باب بھی پورا نہ ہوا طالب دعا شفاعت محمدیﷺ بروز محشر مولانا انس میمن پالنپوری عفی عنہ

ارے بھائی!

اگر آپ ہزاروں کتابیں، نعتیں، تصاویر، ویڈیوز، اخبار، مضامین، قبلہ نما، اوقات نماز، اسلامک گھڑی اور بہت کچھ آسانی کے ساتھ حاصل کرنا چاہتے ہیں تو بس ہمارے Islamic Tube ایپ کو پلے سٹور سے انسٹال کرو، اور بالکل مفت اور آسانی کے ساتھ اسلامک مواد حاصل کرو

ڈاؤن لوڈ کریں
Image 1

ایک بزرگ کے جہنم میں جانے کا سبب

ایک بزرگ کے جہنم میں جانے کا سبب

علامہ ابن حجر ہیثمی رحمہ اللہ کی کتاب ہے ”الزواجـر عـن اقتراف الكبائر “اس میں انہوں نے ایک واقعہ لکھا ، ایک شخص حج کے ارادے سے گیا اور جب حج کرنے لگا اس نے مکہ میں پوچھا کہ سب سے امانت دار شخص کون ہے؟ تو بتلایا گیا فلاں شخص ہے، تو وہ اس کے پاس گیا اور اپنے ایک ہزار دینار اس کے پاس رکھوا دیئے ، دینار رکھوا کر اپنے حج کے احکامات کو ادا کرنے لگا ، جب حج مکمل ہو گیا تو اس کے گھر گیا تا کہ میں اپنی امانت واپس لے لوں، جب وہاں پہنچا تو پتہ چلا کہ اس شخص کا انتقال ہو گیا ، تو انہوں نے کہا کہ میں نے تو ایک ہزار دینار دیئے تھے اب مجھے میرے دینار کیسے ملیں گے، تو ان کی اولاد نے کہا اس نے تو ہمیں نہیں بتایا کہ اس نے دینا ر کہاں رکھے ہیں ، گھر میں کافی تلاش کیا لیکن دینار نہ ملے۔ تو یہ وہاں کے علماء کے پاس گئے پوچھا کہ میں اتنی بڑی رقم دی تھی اس کا انتقال ہو گیا یہ میری رقم کیسے ملے گی ، تو ایک شخص نے یہ بتایا کہ تم زم زم کے کنویں کے پاس جا کر ایک آواز لگانا نصف رات کے بعد تہجد کے وقت کہنا کہ میں نے فلاں شخص کو امانت دی تھی اگر وہ نیکو کار ہوگا، تو بسا اوقات تجرباتی بات یہ ہے کہ اس کی روح کو اللہ وہاں پہنچادیتا ہے تو وہ جواب دیدیتا ہے۔ تو وہ شخص وہاں گیا اور آواز دی لیکن اس کو جواب نہ ملا، پھر اس نے کہا: مجھے جواب تو نہ ملا تو انہوں نے کہا تو یمن میں جا- وہاں ایک کنواں ہے اس کا نام ہے ”چاہے برہوت“ وہاں جا کر آواز دو، وہاں جہنمیوں کی روحیں جمع ہوتی ہیں، وہاں تمہیں پتہ چل جائے گا۔ یہ شخص وہاں پہنچا، ابن حجر ہیثمی رحمہ اللہ لکھتے ہیں وہاں اس نے آواز دی تو اس کو جواب ملا کہ تمہاری رقم میں نے اپنے گھر میں فلاں جگہ پر دفنائی ہوئی ہے وہاں سے لے لو، تو اس نے پوچھا کہ آخر تم نے دفنائی کیوں ، اپنے رشتہ داروں کو، بیوی، بچوں کے پاس کیوں نہیں رکھوائی، اس نے کہا: مجھے اپنے بچوں پر اعتماد نہیں تھا، میں نے کہا کہیں ایسانہ ہو کہ یہ لوگ خیانت کر لیں، اس لیے میں نے وہاں رکھی ہے، وہاں سے جا کر لے لو۔ اس نے کہا تم تو بڑے نیک آدمی تھے لیکن تمہاری روح کا سامنا مجھے چاہے برہوت پہ ہو رہا ہے، جہاں جہنمیوں کی روحوں کا اجتماع ہوتا ہے، اس نے کہا بات یہ ہے کہ میں تھا تو بڑا نیک آدمی ، صوم و صلاۃ کا بڑا پا بند تھا: كَانَ لِي أُخْتٌ فَقِيرَةٌ هَجَرتهَا وَكُنت لا أَحْنُو عَلَيْهَا فَعَاقَبَنِي اللَّهُ تَعَالَى. لیکن اللہ نے مجھے اس وجہ سے سزادی کہ میری بہن غریب تھی میں نے اس کے ساتھ تعاون نہیں کیا، قطع رحمی کی ، اللہ نے قطع رحمی کی وجہ سے مجھے جہنم میں ڈال دیا، دیکھیں یہ بڑا نیک شخص تھا، نیکوکاری میں اس کا بڑا چرچا تھا، لوگ امانتیں اس کے پاس رکھواتے تھے، لیکن قطع تعلقی کی وجہ سے عذاب میں گرفتار ہو گیا۔ جیسے زندگی میں صلہ رحمی کا حکم ہے ، اسی طرح دنیا سے جانے کے بعد بھی والدین کے دوستوں کے ساتھ حسن سلوک سے پیش آنا چاہیے۔ (کتاب : نیک اعمال کو ضائع کرنے والے گناہ- صفحہ : ۲۲۲-۲۲۳- مصنف: مولانا محمد نعمان صاحب۔ ناقل : انس میمن پالنپوری)