ایک بار مظاہر العلوم کے علماء نے حضرت حکیم الامت رحمت اللہ علیہ سے پوچھا کہ آپ کے علم میں اتنی برکت کیوں ہے؟ کیا آپ کتب بینی زیادہ کرتے ہیں؟ فرمایا کہ ہم نے کتابیں وہی پڑھی ہیں جو آپ نے پڑھی ہیں مگر ہم نے کتب بینی سے زیادہ قطب بینی کی ہے ـ علمِ دین حاصل کرنا تو ضروری ہے ورنہ آدمی جاہل رہتا ہے لیکن علمِ دین کے سونے پر اہل اللہ کی صحبت کا سہاگہ لگنے اس پر نکھار آتا ہے ـ لہٰذا ہم میں سے ہر ایک اپنی مناسبت کا کوئی مربی اور شیخ تلاش کرے،ان سے باضابطہ اصلاحی تعلق کرے اور ان سے کوئی ذکر پوچھ لے ـ حکیم الامت رحمت اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ شیخ کے پاس رہنا ایسا ہے جیسا آگ کے سامنے بیٹھنا لیکن جب وہاں سے دور بیوی بچوں کے پاس جاؤ گے،ٹھنڈے ہوجاؤ گے ، اس لئے فرمایا کہ شیخ سے ذکر کا کشتہ لے لو شیخ سے دور جاکر بھی گرم رہو گے جیسے اجمل خان ململ کا باریک کرتہ پہن کر جاڑے میں تانگے پر بیٹھ کر ایک گھنٹہ فجر سے پہلے دلی کی سیر کرتے تھے کیونکہ وہ کشتہ کھاتے تھے تو فرمایا کہ اللہ کے نام کا کشتہ سیکھ لو تو شیخ سے دور ہوکر بھی اپنے ملکوں میں، اپنے گاؤں میں گرم رہو گے یعنی ایمان و عمل کے ساتھ رہو گے ـ

ارے بھائی!

اگر آپ ہزاروں کتابیں، نعتیں، تصاویر، ویڈیوز، اخبار، مضامین، قبلہ نما، اوقات نماز، اسلامک گھڑی اور بہت کچھ آسانی کے ساتھ حاصل کرنا چاہتے ہیں تو بس ہمارے Islamic Tube ایپ کو پلے سٹور سے انسٹال کرو، اور بالکل مفت اور آسانی کے ساتھ اسلامک مواد حاصل کرو

ڈاؤن لوڈ کریں
Image 1

حضرت طلحہ کے قبول اسلام دلچسپ واقعہ

حضرت طلحہ کے قبول اسلام دلچسپ واقعہ

حضرت طلحہ اپنا قبول اسلام کا واقعہ بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں بصری کے بازار اور میلہ میں موجود تھا ، وہاں ایک پادری اپنے گرجا گھر کے بالا خانے میں رہتا تھا ، اس نے ایک دن میرے سامنے لوگوں سے کہا : اس بازار اور میلہ والوں سے پوچھو کہ کیا ان میں کوئی حرم میں رہنے والا ہے ؟ میں نے کہا : ہاں میں ہوں ! کیا احمد (صلی اللہ علیہ و سلم ) کا ظہور ہو گیا ؟ میں نے دریافت کیا : احمد کون ؟ پادری نے کہا : عبد اللہ بن عبد المطلب کے بیٹے ، اور یہ وہ مہینہ ہے جس میں ان کا ظہور ہو گا اور وہ آخری نبی ہیں ، حرم (مکہ) میں ان کا ظہور ہو گا اور وہ ہجرت کر کے ایسی جگہ جائیں گے جہاں کھجوروں کے باغات ہوں گے ، پتھریلی اور شوریلی زمین ہوگی ، کہیں ایسا نہ ہو کہ لوگ تو ان کا اتباع کر لیں اور تم ان سے پیچھے رہ جاؤ، پادری نے مجھے تفصیل سے مطلع کیا ، اس کی بات میرے دل کو لگی اور میں وہاں سے تیزی سے چلا اور مکہ پہنچ گیا ، وہاں میں نے پوچھا : کیا کوئی نئی بات پیش آئی ہے ؟ لوگوں نے مجھے بتایا کہ ہاں ! محمد بن عبد اللہ جو امین کے لقب سے مشہور ہیں انہوں نے نبوت کا دعوی کیا ہے اور ابن ابی قحافہ (حضرت ابو بکڑ نے ان کا اتباع کیا ہے ۔ یہ سن کر میں حضرت ابو بکر کے پاس گیا اور میں نے کہا : کیا آپ نے اس آدمی کا اتباع کر لیا ہے ؟ انہوں نے جواب دیا : ہال ......... تم بھی ان کی خدمت میں جاؤ اور ان کا اتباع کرلو، کیونکہ وہ حق کی دعوت دیتے ہیں اس کے بعد حضرت طلحہ نے حضرت ابو بکر کو اس پادری کی بات بتائی ، حضرت ابو بکر حضرت طلحہ کو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لے گئے ، وہاں حضرت طلحہ مسلمان ہو گئے ۔ پھر انہوں نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی اس پادری کی بات بتائی جس سے حضور کو بہت خوشی ہوئی ، جب حضرت ابو بکر اور حضرت طلحہ دونوں مسلمان ہو گئے تو ان دونوں حضرات کو نوفل بن خویلد بن العدویہ نے پکڑ کر ایک رسی میں باندھ دیا اور بنو تمیم نے ان دونوں کو نہ بچایا ، نوفل بن خویلد کو مشیر قریش کہا جاتا تھا ، ایک رسی میں باندھے جانے کی وجہ سے حضرت ابو بکر اور حضرت طلحہ کو قرینین (دو ساتھی) کہا جاتا ہے ، امام بیہقی کی روایت میں یہ بھی ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دعا مانگی کہ اے اللہ! ہمیں ابن العدویہ کے شر سے بچا۔۔ عشرہ مبشرہ کے دلچسپ واقعات ۲۱۸