کیاڈیجیٹل دور میں مطالعہ ممکن ہے ؟ جی ہاں ممکن ہی نہیں بلکہ آسان بھی ہے ، بس انسان شوشل میڈیا کے استعمال کی حدیں مقرر کرلے، کن پلیٹ فارم سے فائدہ ممکن ہو گا، کن ایپلیکیشنس کو استعمال کرنا چاہئے اس سے آگاہی حاصل کرلے، اگر ٹیکنالوجی کا صحت مند استعمال پورے ہوش و حواس کے ساتھ اس کے فوائد و نقصانات کو سامنے رکھ کر کیا جائے تو کتب بینی کی بہت ساری راہیں ہموار ہوں گی ، غریب اور متوسط طبقہ کتابوں کے اخراجات تلے دبنے سے بچ جائے گا، ٹیکنالوجی کی وجہ سے تعلیمی سطح میں اضافہ ہوا ہے، ایک تحقیق کے مطابق ۲۰۲۰ ء کے بمقابلے میں ۲۰۲۲ء میں مصنفین اور ادیبوں کی تعدا میں مزید ۳۲ فیصد اضافہ ہوا ہے، یہ بجا ہے کہ لوگ آف لائن کتب بینی کو آن لائن پر ترجیح دیتے ہیں لیکن آن لائن کی تعدا میں مزید ۳۲ فیصد اضافہ ہوا ہے ۔ لیکن آن لائن کتب بینی کی وجہ سے مطالعہ کرنے والوں کے فیصد میں اضافہ بھی ہو تا جا رہا ہے۔ (کتاب : ماہنامہ الرشید لکھنؤ نومبر ۔ انتخاب : اسلامک ٹیوب پرو ایپ)

ارے بھائی!

اگر آپ ہزاروں کتابیں، نعتیں، تصاویر، ویڈیوز، اخبار، مضامین، قبلہ نما، اوقات نماز، اسلامک گھڑی اور بہت کچھ آسانی کے ساتھ حاصل کرنا چاہتے ہیں تو بس ہمارے Islamic Tube ایپ کو پلے سٹور سے انسٹال کرو، اور بالکل مفت اور آسانی کے ساتھ اسلامک مواد حاصل کرو

ڈاؤن لوڈ کریں
Image 1

دو طرح کی عورتیں اور قرآنی رہنمائی

دو طرح کی عورتیں اور قرآنی رہنمائی

گھر سے باہر نکلتے ہی آپ کا دو قسم کی عورتوں سے سامنا ہوتا ہے پہلی قسم : ان عورتوں کی ہے جو عزیز مصر کی بیوی والی بیماری کا شکار ہیں۔ خوب بن سنور کر پرفیوم لگائے بے پردہ ۔۔۔ زبان حال سے کہہ رہی ہوتی ہیں ” ﻫﻴﺖ ﻟﻚ ” دوسری قسم : وہ عورت جو ستر و حجاب کی پابند ، مگر مجبوری نے اسے گھر سے نکالا۔ وہ اپنی زبان حال سے کہہ رہی ہوتی ہے ” ﺣﺘﻰ ﻳﺼﺪﺭ ﺍﻟﺮﻋﺎﺀ ﻭﺃﺑﻮﻧﺎ ﺷﻴﺦ ﻛﺒﻴﺮ ” پہلی قسم کی عورتوں سے آپ وہی معاملہ کریں جو سیدنا یوسف علیہ السلام نے کیا تھا ، یعنی کہیں ” ﻣﻌﺎﺫ ﺍﻟﻠﻪ ” . اور دوسری قسم کی عورتوں سے آپ وہی معاملہ کریں جو سیدنا موسی علیہ السلام نے کیا تھا، یعنی ادب و احترام سے انکی مدد کریں اور اپنے کام میں مشغول ہو جائیں اور اللہ کا فرمان : ''ﻓﺴﻘﻰ ﻟﻬﻤﺎ ﺛﻢ ﺗﻮﻟﻰ ﺇﻟﻰ ﺍﻟﻈﻞ ” یاد کریں کیونکہ یوسف علیہ السلام اپنی عفت و پاکدامنی کی بناء پر عزیز مصر بن گئے تھے۔ اور موسی علیہ السلام کے حسن تعامل کی بناء پر اللہ نے انہیں نیک بیوی اور پر امن رہائش عطاء فرمائی ۔