درود شریف سے متعلق ایک پنڈت کا تجربہ: ہمارے ایک دوست ہیں قاری شبیر صاحب ، نابینا ہیں ۔ وہ کہنے لگے کہ ہم غازی آباد اسٹیشن پر بیٹھے ہوئے تھے، بغل میں ایک اور آدمی بیٹھا ہوا تھا اور وہ مسلسل درود شریف پڑھے جا رہا تھا۔ یہ نابینا تھے ، دیکھ تو سکتے نہیں تھے، لیکن سنا کہ درود شریف بہت انہماک سے پڑھے جا رہا ہے۔ پوچھا کہ آپ کا نام کیا ہے؟ تو کہا کہ میں فلاں پنڈت ہوں ۔ یہ بہت حیران ہوئے ، کہا کہ آپ پنڈت ہیں؟ ہندو ہیں؟ کہا ہاں میں پنڈت ہوں ۔ تو پھر آپ یہ درود شریف پڑھ رہے ہیں ۔ کہا ارے صاحب! میں اس کو کبھی نہیں چھوڑ سکتا ، روزانہ ایک ہزار مرتبہ پڑھتا ہوں ، اس سے کم کبھی نہیں پڑھتا ۔ تو آپ اسے کیوں پڑھتے ہیں؟ کہا کہ میں ایک بڑا کاروباری ہوں ۔ ایک مرتبہ کاروبار میں بڑا نقصان ہوا۔ ایک مولوی صاحب سے میری دوستی تھی ، میں نے ان سے ذکر کیا کہ بھائی ! میرا بڑا نقصان ہوا ہے ۔ انھوں نے مجھ کو یہی درود شریف پڑھنے کو بتا دیا کہ اس کو پڑھا کیجیے ، آپ کا کاروبار ٹھیک ہو جائے گا۔ ایک ہزار مرتبہ انھوں نے بتایا تھا اور میں روز پڑھتا ہوں ، اور اس کے بعد جو میرا کاروبار چلا تو کبھی گھاٹا ہوا ہی نہیں ۔ میں تو کسی حال میں اس کو نہیں چھوڑتا۔ ایک غیر پڑھتا ہے تو بہت برکت پاتا ہے، اپنا جب پڑھے گا اور حضور ﷺ سے محبت اور عقیدت کے ساتھ پڑھے گا تو اللہ کی کتنی رحمتیں آئیں گی ، اس پر کتنا پیار آئے گا ، اللہ کی کتنی مہربانی ہوگی ۔ *اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى سَيِّدِنَا مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ سَيِّدِنَا مُحَمَّد وَبَارِكُ وَسَلَّم* ۔ یہ الفاظ حضور ﷺ نے ارشاد فرمائے ہیں ، ان میں بڑی برکت ہے- ماخوذ #الجمعۃ

ارے بھائی!

اگر آپ ہزاروں کتابیں، نعتیں، تصاویر، ویڈیوز، اخبار، مضامین، قبلہ نما، اوقات نماز، اسلامک گھڑی اور بہت کچھ آسانی کے ساتھ حاصل کرنا چاہتے ہیں تو بس ہمارے Islamic Tube ایپ کو پلے سٹور سے انسٹال کرو، اور بالکل مفت اور آسانی کے ساتھ اسلامک مواد حاصل کرو

ڈاؤن لوڈ کریں
Image 1

میں وعدہ کرتا ہوں ماں ..!

میں وعدہ کرتا ہوں ماں ..!

یہ کہانی ڈاکٹر محمد راتب النابلسی کی ہے جو وہ اپنی ماں کے بارے میں بتاتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ ایک دن جب وہ چھوٹے تھے، ان کی ماں نے ان سے پوچھا: "کیا تم لفظ 'حلال' کہہ سکتے ہو بغیر اپنے ہونٹوں کو بند کیے؟" انہوں نے کوشش کی اور کامیابی کے ساتھ لفظ 'حلال' کہہ لیا بغیر اپنے ہونٹوں کو بند کیے۔ ان کی ماں نے خوش ہو کر ان کی تعریف کی اور انہیں چوم لیا۔ پھر ماں نے کہا: "کیا تم لفظ 'حرام' کہہ سکتے ہو بغیر اپنے ہونٹوں کو بند کیے؟" انہوں نے بہت بار کوشش کی مگر کامیاب نہ ہو سکے۔ پھر انہوں نے اداس ہو کر کہا: "نہیں ماں، میں نہیں کر سکتا، جتنی بھی کوشش کروں، آخر میں میرے ہونٹ خود بخود بند ہو جاتے ہیں۔" اس پر ان کی ماں ہنس پڑیں اور کہنے لگیں: "یہی فرق ہے حلال اور حرام میں، بیٹا۔ حرام ہمیشہ بندش اور تنگی کا باعث بنتا ہے، جبکہ حلال ہمیشہ خوشی اور آسانی کا باعث بنتا ہے۔ اب یہ تمہاری مرضی ہے کہ تم اپنے لیے کون سا راستہ چنتے ہو، حلال جو دنیا اور آخرت کے دروازے کھول دیتا ہے یا حرام جو سب دروازے بند کر دیتا ہے اس دن کے بعد جب وہ کوئی غلط کام کرتے تھے تو ان کی ماں اپنے ہونٹوں کو بند کر لیتی تھیں، اور ان کے چہرے پر غم کی لہر چھا جاتی تھی۔ لیکن جب وہ کوئی اچھا کام کرتے تھے تو ماں مسکراتے ہوئے اپنے ہونٹ کھول دیتی تھیں اور کہتیں کہ اگر تم ہمیشہ اپنی ماں کی مسکراہٹ دیکھنا چاہتے ہو تو ہمیشہ حلال اور پاکیزہ راستہ اپناؤ۔ جب ڈاکٹر محمد بڑے ہوئے تو انہوں نے کبھی اپنی ماں کی مسکراہٹ کو کھونے کی کوشش نہیں کی۔ جب ان کی ماں کا انتقال ہوا اور وہ آخری الوداع کہنے اور آخری بوسہ دینے کے لیے ان کے پاس گئے تو انہوں نے اپنی ماں کو مسکراتے ہوئے پایا، ان کے ہونٹ کھلے ہوئے تھے۔ انہوں نے کہا: "میں وعدہ کرتا ہوں ماں، میں ہمیشہ حلال کے راستے پر چلوں گا، اس کہانی کا مقصد یہ ہے کہ اپنے بچوں کو صرف یہ نہ سکھائیں کہ کچھ کام عیب ہیں، بلکہ یہ بھی بتائیں کہ یہ حلال اور حرام ہیں، یہ اللہ کو خوش کرتا ہے اور یہ اللہ کو ناراض کرتا ہے، تاکہ وہ اللہ کی خوشنودی کے لیے زندگی گزاریں، نہ کہ لوگوں کے خوف سے۔ [صدقہ جاریہ کے لیے یہ تحریر شئیر ضرور کریں] ___________📝📝___________ منقول۔ انتخاب: اسلامک ٹیوب پرو ایپ ۔