`رشتہ داروں سے پردہ میں کوتاہی:` ایک کوتاہی عورتوں میں یہ ہے کہ ان میں پردہ اہتمام کم ہے اپنے عزیزوں رشتہ داروں میں جو نامحرم ہیں(یعنی جن سے رشتہ ہمیشہ کے لئے حرام نہیں)ان کے سامنے بے تکلف آتی ہیں۔ ماموں زاد چچازاد خالہ زاد بھائیوں سے بالکل پردہ نہیں کرتیں۔ اور غضب یہ کہ ان کے سامنے بناؤ سنگھار کرکے بھی آتی ہیں۔ پھر بدن چھپانے کا ذرا بھی اہتمام نہیں کرتیں۔ گلا اور سر کھلا ہوا ہے اور ان کے سامنے آجاتی ہیں اور اگر کسی کا بدن ڈھکاہوا بھی ہوتو کپڑے ایسے باریک ہوتے ہیں جن میں سارا بدن جھلکتا ہے۔حالانکہ باریک کپڑے پہن کر محارم کے سامنے آنا بھی جائز نہیں۔کیونکہ محارم( جن سے رشتہ کرنا حرام ہے)ان سے پیٹ اور کمر اورپہلو اور پسلیوں کا چھپانا بھی فرض ہے۔پس ایسا باریک کرتہ پہن کر محارم (مثلاً بھائی،چچا وغیرہ) کے سامنے آنا بھی جائز نہیں جس سے پیٹ یا کمر یا پہلو یا پسلیاں ظاہر ہوں یا ان کا کوئی حصہ نظر آتا ہو۔ شریعت نے تو محارم کے سامنے آنے میں بھی اتنی قیدیں لگائی ہیں۔اور آج کل کی عورتیں نامحرموں کے سامنے بھی بیباکانہ آتی ہیں گویا شریعت کا پورامقابلہ ہے۔ بیبیو! پردے کا اہتمام کرو۔ اور نامحرم رشتہ داروں کے سامنے قطعاً نہ آؤ۔ اور محرم کے سامنے احتیاط سے آؤ۔ *حکیم الامت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ علیہ۔۔۔!!*

ارے بھائی!

اگر آپ ہزاروں کتابیں، نعتیں، تصاویر، ویڈیوز، اخبار، مضامین، قبلہ نما، اوقات نماز، اسلامک گھڑی اور بہت کچھ آسانی کے ساتھ حاصل کرنا چاہتے ہیں تو بس ہمارے Islamic Tube ایپ کو پلے سٹور سے انسٹال کرو، اور بالکل مفت اور آسانی کے ساتھ اسلامک مواد حاصل کرو

ڈاؤن لوڈ کریں
Image 1

خُدا کی کبریائی:

خُدا کی کبریائی:

​پاکیزہ ہے وہ ذات جس نے سب مخلوقات کو فناء کرنے کا فیصلہ فرمایا ہے ـ اس حیثیت سے بادشاہ اور غلام سب اس کے نزدیک برابر ہوئے ـ صرف خود کو بقاء کے ساتھ منفرد کیا اور قدامت میں بھی اپنے آپ کو واحد رکھا ـ اپنی قدرتوں کو دنیا وغیرہ میں جیسے چاہا استعمال فرمایا ـ سب کی حاجت مندی اس کے سامنے ظاہر ہوئی چاہے کوئی نیک تھا یا بد،گمراہ تھا یا ہدایت پر ـ يَسْاَلُـهٝ مَنْ فِى السَّمَاوَاتِ وَالْاَرْضِ ۚ كُلَّ يَوْمٍ هُوَ فِىْ شَاْنٍ (سورہ الرحمن ۲۹) ترجمہ: آسمانوں اور زمین میں جو بھی ہیں اسی سے (اپنی حاجتیں) مانگتے ہیں، وہ ہر روز کسی شان میں ہے۔ وہ بڑا فیاض ہے' اس کی عطاء نے سب کو ڈھانپ رکھا ہے' یہ گناہگار کہاں بھاگ سکے گا؟ گم گشتہ راہ کی تلافی کون کرے گا؟ کتنی بار ضامن سے قضاء مقابلہ کرچکی ہے ـ کتنے مردود لوگوں کو اپنی بارگاہ میں حاضری کی توفیق بخشی ہے ـ انسانوں کی قسمت میں گناہگاروں کو کتنا غافل کردیا ہے'انہی میں سے کوئی بدبخت بنا کوئی نیک بخت ـ إحدى وسِتُّون لو مرَّت علی حجرٍ لکان من حُکمھا أن یَخلَقَ الحجرُ تُــؤمِـلُ النّــفـسُ آمــالاً لـتبلُـغَـھَا کأنـھـا لا تــری مـا یــصنَـعُ الـقدر ترجمہ : (❶) اگر اکسٹھ برس کسی پتھر کو بھی گزر جائیں تو وہ بھی بوسیدہ پتھر شمار ہوگا ـ (❷) نفس بہت سی امیدوں تک پہنچنے کی امید میں ہے،گویا کہ اس کو یہ خبر نہیں کہ تقدیر کیا کرنے والی ہےـ ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ کتاب  :  آنسوؤں کا سمندر           (صفحہ نمبر ۱۹۳)  مصنف :  امام ابن جوزی رح ترجمہ  :  مولانا مفتی امداد اللہ انور صاحب