*🌿انسان اور دنیا* *قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ نے یہ بات کئی مقامات پر واضح کی ہے کہ اس نے انسانوں کو اس دنیا میں امتحان کے لیے پیدا کیا ہے۔ مثلاً سورہ ملک کے آغاز میں ارشاد باری تعالیٰ ہے:* *بہت بزرگ، بہت فیض رساں ہے، وہ (پروردگار) جس کے ہاتھ میں عالم کی بادشاہی ہے، اور وہ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے۔ (وہی) جس نے موت اور زندگی کو پیدا کیا تاکہ تم کو آزمائے کہ تم میں سے کون بہتر عمل کرنے والا ہے۔ اور وہ زبردست بھی ہے اور درگزر فرمانے والا بھی، (الملک 67 : 2-1)* *قرآن کریم اس بات میں بالکل واضح ہے کہ دنیا کے اس امتحان کا مقصد یہ دیکھنا ہے کہ کون بن دیکھے اور بغیر کسی جبر کے محض خدا کے خوف اور اس کی رضا کی خاطر اسی کی بندگی کا راستہ اختیار کرتا ہے اور کون شیطان کی پیروی کر کے جہنم کو اپنی منزل بنا لیتا ہے*۔ *ہم میں سے ہر شخص ہر لمحہ اسی امتحان میں جی رہا ہے۔ ہمیں جو چاہے بولنے کی آزادی ہے۔ جو چاہے کرنے کی آزادی ہے۔ مگر یہ آزادی لامحدود نہیں بلکہ اس دنیا کی زندگی تک محدود ہے۔ ایک روز آئے گا جب ہر انسان کی طرح یہ دنیا بھی ختم کر دی جائے گی۔ پھر ایک نئی دنیا پیدا کی جائے گی۔ اُس دنیا میں ساری کی ساری نعمتیں جنت کی بستی میں جمع کر دی جائیں گی اور تمام عذاب جہنم کے قید خانے میں مہیا کر دیے جائیں گے۔* *پھر وہ لوگ جنھوں نے برائی کے تمام اسباب ہونے کے باوجود نیکی کی راہ اختیار کی، وہ ہمیشہ کے لیے جنت میں بسا دیے جائیں گے تاکہ صبح و شام اللہ کی نعمتوں سے اپنی آنکھیں ٹھنڈی کریں۔ رہے وہ لوگ جنھوں نے امتحان کی مہلت کو غفلت اور سرکشی میں گزارا، جہنم کا قید خانہ ان کی منزل ہوگا جہاں وہ ابد تک روتے اور چلاتے رہیں گے۔*

ارے بھائی!

اگر آپ ہزاروں کتابیں، نعتیں، تصاویر، ویڈیوز، اخبار، مضامین، قبلہ نما، اوقات نماز، اسلامک گھڑی اور بہت کچھ آسانی کے ساتھ حاصل کرنا چاہتے ہیں تو بس ہمارے Islamic Tube ایپ کو پلے سٹور سے انسٹال کرو، اور بالکل مفت اور آسانی کے ساتھ اسلامک مواد حاصل کرو

ڈاؤن لوڈ کریں
Image 1

بعض صالحین کے حالات وفات :

بعض صالحین کے حالات وفات :

​-------- ❶. عظیم محدث اور استاذ التعبیر امام محمد بن سیرین ؒ پر وفات کے وقت گریہ طاری تھا اور فرمارہے تھے کہ "مجھے گذشتہ زندگی کی کوتاہیاں اور جنت میں جانے والے اعمال میں کمی اور جہنم سے بچانے والے اعمال کی قلت پر رونا آرہا ہے"ـ ( کتاب العاقبته / 69) ❷. مشہور فقیہ اور محدث ابرہیم نخعی ؒ وفات کے وقت روتے ہوئے فرما رہے تھے "میں اپنے رب کے قاصد کا منتظر ہوں پتہ نہیں وہ مجھے جنت کی خوشخبری سنائے گا یا جہنم کی؟ " ـ ❸. حضرت ابو عطیہ المذبوح موت کے وقت گھبرانے لگے لوگوں نے کہا کیا موت سے گھبراتے ہیں؟ فرمایا: میں کیوں نہ گھبراؤ یہ تو ایسا وقت ہے کہ مجھے پتہ نہیں کہ مجھے کہاں لے جایا جائے (جنت یا جہنم) ـ ❹. حضرت فضیل بن عیاض پر وفات کے وقت غشی طاری ہوئی پھر جب افاقہ ہوا تو فرمایا "ہائے افسوس! سفر دور کا ہے اور توشـہ بہت کم ہے"ـ ( کتاب العاقبته / 70)