*اُردُو* پر *اسد الله* ہمیشہ *"غالب"* رہے۔ *"اقبالؒ"* ہمیشہ بلند اقبال رہے۔ اور *"فیض"* کا فیض جاری ہے۔ کوئی ندی ہے۔ کوئی دریا اور کوئی سمندر، ہمیں ادب سے *"شورش"* نہیں اس لیے ہم کسی کے *"فراق"* میں نہیں رہتے۔ اردو میں *"میر"* ہی نہیں *"امیر"* ترین لوگ بھی ہیں۔ اردو پر کسی قسم کا داغ نہیں ہاں *"داغ دہلوی*" ضرور ہیں۔ یہاں لوگ *"ریاض"* کرتے کرتے، *"مومن"* بنے اور ان کے *"ذوق"* کا یہ عالم تھا کہ دہلی، لکھنو اور دکن باقاعدہ دبستان بن گئے۔ بلکہ *"دبستان اردو"* بن گئے۔ یہاں ایک سے ایک *"ولی"* بھی ہیں۔ اور ایک سے ایک جو اردو کی محبت میں نہ صرف *"سرشار"* رہتے ہیں۔ بلکہ اس پر *"جاں نثار"* بھی رہتے ہیں۔ اس لیے کسی کی حیثیت *"مجروح"* نہ کیجیے۔ *"شبلی"* کو شبلی ہی رہنے دیجیے۔ *"جنید"* و *"شبلی"* نہ بنائیے۔ *"اکبر"* اگر الہ آباد میں بے نظیر ہیں۔ تو *"اکبر آباد"* میں اپنے *"نظیر"* بھی کچھ کم نہیں۔ تنقید سے کسی کو فرار نہیں۔ بغیر تنقید کہ نہ کوئی *"فراز"* بن سکتا ہے۔ اور نہ سرفراز ! اردو ادب ہمیشہ ادیبوں اور شاعروں کا مشکور رہا۔ بلکہ وہ شاکر بھی رہا۔ اس نے شاکر ہی نہیں *"پروین شاکر"* جیسی *"خوشبو"* بھی دی ہے۔ اس نے *"مسدس حالی"* بھی دیا اور اس نے نہ جانے کتنے *"سید"* بھی دییے جو نہ صرف *"سلیمان"* ہیں۔ بلکہ ان کے پاس تخت سلیمانی بھی ہے جس پر ایک دو سید ہی نہیں بلکہ *"سر سید"* بھی بیٹھے۔ یہاں نہ صرف *"رشید"* ہیں۔ بلکہ *"مشتاق"* جیسے *"یوسفی"* بھی ہیں۔ *"پطرس"* جیسے طنزو مزاح کے *"بخاری"* بھی ہیں۔ یہاں مختلف رنگ ہی نہیں بلکہ *"نارنگ"* بھی ہیں۔ بلکہ *"شمس الرحمن"* جیسے *"فاروقی"* بھی ہیں۔ یہاں *"عبد الماجد"* جیسے صاحب طرز ادیبوں کا ایک دریا آباد ہے۔ یہاں ایک سے ایک *"آزاد"* ہیں۔ اور ایک سے ایک اعلی شخصیات ہیں ۔۔۔۔۔۔ بلکہ *"ابولاعلی"* اور *"ابو الکلام"* بھی ہیں۔وہ بھی" نصرت" کیساتھ ۔۔۔ 🤲🏻 خدا اردو کی اس فضا کو مزید وسیع کر دے۔ تاکہ اس کا۔۔۔۔ *"فیض"* مسلسل جاری رہے اور یہ ہمیشہ بلند *"اقبال"* اور *"غالب"* رہے ۔

ارے بھائی!

اگر آپ ہزاروں کتابیں، نعتیں، تصاویر، ویڈیوز، اخبار، مضامین، قبلہ نما، اوقات نماز، اسلامک گھڑی اور بہت کچھ آسانی کے ساتھ حاصل کرنا چاہتے ہیں تو بس ہمارے Islamic Tube ایپ کو پلے سٹور سے انسٹال کرو، اور بالکل مفت اور آسانی کے ساتھ اسلامک مواد حاصل کرو

ڈاؤن لوڈ کریں
Image 1

ایک رات کی کہانی

ایک رات کی کہانی

ایک آدمی نے حاتم طائی سے پوچھا : اے حاتم ! کیا سخاوت میں کوئی تم سے آگے بڑھا ہے ؟ حاتم نے جواب دیا : ہاں ! ... قبیلہ طے کا ایک یتیم بچہ مجھ سے زیادہ سخی نکلا جس کا قصہ کچھ یوں ہے کہ دوران سفر میں شب بسری کیلیے ان کے گھر گیا ، اس کے پاس دس بکریاں تھیں ، اس نے ایک ذبح کی ، اس کا گوشت تیار کیا اور کھانے کیلئے مجھے پیش کر دیا اس نے کھانے کیلیے مجھے جو چیزیں دیں ان میں مغز بھی تھا، میں نے اسے کھایا تو مجھے پسند آیا میں نے کہا : واہ سبحان اللہ ! کیا خوب ذائقہ ہے ! یتیم بچہ فوراً باہر نکل گیا اور ایک ایک کر کے تمام بکریاں میری لا علمی میں اس نے ذبح کر ڈالیں اور سب کے مغز مجھے پیش کیے جب میں کوچ کرنے لگا تو کیا دیکھا کہ گھر کے ارد گرد ہر طرف خون ہی خون بکھرا پڑا ہے۔ میں نے اس سے کہا : آپ نے تمام بکریاں کیوں ذبح کیں ؟ اس نے کہا : واہ ، سبحان اللہ ! ... آپ کو میری کوئی چیز اچھی لگے اور میں اس پر بخل کروں ، یہ عربوں کی لیے بدترین گالی ہے حاتم سے پوچھا گیا : بدلے میں آپ نے اسے کیا دیا ؟ ... انہوں نے کہا : تین سو سرخ اونٹنیاں اور پانچ سو بکریاں ! ان سے کہا گیا : تو پھر آپ اس سے بڑے سخی ہوئے ! حاتم طائی نے جواب دیا : نہیں ...! وہ مجھ سے زیادہ سخی ہے ، کیونکہ اس نے اپنا سب کچھ لٹا کر سخاوت کی جبکہ میں نے تو اپنے بہت سے مال میں سے تھوڑا سا خرچ کر کے سخاوت کی ہے۔ ___________📝📝📝___________ منقول - ناقل: اسلامک ٹیوب پرو ایپ ۔