*سنبھل جامع مسجد کو مندر بنانے کی تحریک !* آج سنبھل میں مندر کے دعوے پر پھر سے سروے کی کوشش کی گئی جس کے نتیجے میں پولیس اور مسلمانوں کے درمیان جھڑپ ہوگئی، حالات کشیدہ ہیں ۔ اس معاملے میں لمبے چوڑے بیانیوں سے ہٹ کر سیدھے سیدھے سوال ہونے چاہییں جن کی چبھن اس نظام کے اندر تک محسوس ہو۔ 1- اترپردیش کی عدالتوں کا سپریم کورٹ کیا ناگپور میں ہے ؟ یا وہ یوگی آدتیہ ناتھ کے آشرم کو اپنا کورٹ روم سمجھنے لگے ہیں ؟ آخر کیوں اترپردیش کی عدالتیں یکے بعد دیگرے مسلمانوں کی تاریخی مساجد میں مندر کے نام پر سروے کی اجازت دے رہی ہیں ؟ 2- یہ وکیل " وِشنو شنکر جین " کون ہے اور کن کے اشاروں پر کھیل رہا ہے ؟ یہ نہایت مسلم دشمنی میں ڈوب کر مسجدوں میں مندر تلاش کرتا ہے اسی نے متھرا کی مسجد میں پوجا شروع کروائی اور یہی اب سنبھل کی جامع مسجد کو بت پرستی کا اڈا بنانا چاہتا ہے یہ آخر اپنی وکالت کا استعمال مسجدوں کو مندر بنانے کے لیے کیوں کرتا ہے ؟ 3- اگر عدالتیں مسلمانوں کی مساجد میں مندروں کے سروے کرانے کی سنگینی کو محسوس نہیں کرپا رہی ہیں تو کیا ہم کچھ مندروں میں مسجدوں کے سروے کرانے کی کوشش کریں؟ 4- یہ عدالتیں جس طرح سے مسلمانوں کے خلاف مشکوک و متنازعہ فیصلے کررہی ہیں کیا اس سے کنال کامرا کی یہ بات سچ ثابت ہوتی ہے کہ بھارت کا سپریم کورٹ " برہمن-بنیا سینٹر " ہے؟ 5- آخر مسلمان کتنی مسجدوں کو قربان کرے تب ان ہندو شدت پسندوں کی پیاس بجھے گی؟ 6- آپ جب چاہیں کسی بھی مسجد کو مندر بنائیں ، مسجدوں میں پوجا کرائیں اور مسجدوں میں مندر کا سروے کروائیں تو آخر اس سے حاصل کیا ہوگا؟ اس کا نتیجہ کیا ہوگا؟ کیا مسلمانوں کو آپ مردہ اور غلاموں سے بھی بدترین سمجھتے ہیں ؟ سنبھل جامع مسجد کو مندر بنانے کی یہ تحریک فوراً بند ہو اور جس جج نے یہ حکم دیا ہے اس کے خلاف کارروائی کی جائے ۔ ✍️: سمیع اللہ خان

ارے بھائی!

اگر آپ ہزاروں کتابیں، نعتیں، تصاویر، ویڈیوز، اخبار، مضامین، قبلہ نما، اوقات نماز، اسلامک گھڑی اور بہت کچھ آسانی کے ساتھ حاصل کرنا چاہتے ہیں تو بس ہمارے Islamic Tube ایپ کو پلے سٹور سے انسٹال کرو، اور بالکل مفت اور آسانی کے ساتھ اسلامک مواد حاصل کرو

ڈاؤن لوڈ کریں
Image 1

خُدا کی کبریائی:

خُدا کی کبریائی:

​پاکیزہ ہے وہ ذات جس نے سب مخلوقات کو فناء کرنے کا فیصلہ فرمایا ہے ـ اس حیثیت سے بادشاہ اور غلام سب اس کے نزدیک برابر ہوئے ـ صرف خود کو بقاء کے ساتھ منفرد کیا اور قدامت میں بھی اپنے آپ کو واحد رکھا ـ اپنی قدرتوں کو دنیا وغیرہ میں جیسے چاہا استعمال فرمایا ـ سب کی حاجت مندی اس کے سامنے ظاہر ہوئی چاہے کوئی نیک تھا یا بد،گمراہ تھا یا ہدایت پر ـ يَسْاَلُـهٝ مَنْ فِى السَّمَاوَاتِ وَالْاَرْضِ ۚ كُلَّ يَوْمٍ هُوَ فِىْ شَاْنٍ (سورہ الرحمن ۲۹) ترجمہ: آسمانوں اور زمین میں جو بھی ہیں اسی سے (اپنی حاجتیں) مانگتے ہیں، وہ ہر روز کسی شان میں ہے۔ وہ بڑا فیاض ہے' اس کی عطاء نے سب کو ڈھانپ رکھا ہے' یہ گناہگار کہاں بھاگ سکے گا؟ گم گشتہ راہ کی تلافی کون کرے گا؟ کتنی بار ضامن سے قضاء مقابلہ کرچکی ہے ـ کتنے مردود لوگوں کو اپنی بارگاہ میں حاضری کی توفیق بخشی ہے ـ انسانوں کی قسمت میں گناہگاروں کو کتنا غافل کردیا ہے'انہی میں سے کوئی بدبخت بنا کوئی نیک بخت ـ إحدى وسِتُّون لو مرَّت علی حجرٍ لکان من حُکمھا أن یَخلَقَ الحجرُ تُــؤمِـلُ النّــفـسُ آمــالاً لـتبلُـغَـھَا کأنـھـا لا تــری مـا یــصنَـعُ الـقدر ترجمہ : (❶) اگر اکسٹھ برس کسی پتھر کو بھی گزر جائیں تو وہ بھی بوسیدہ پتھر شمار ہوگا ـ (❷) نفس بہت سی امیدوں تک پہنچنے کی امید میں ہے،گویا کہ اس کو یہ خبر نہیں کہ تقدیر کیا کرنے والی ہےـ ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ کتاب  :  آنسوؤں کا سمندر           (صفحہ نمبر ۱۹۳)  مصنف :  امام ابن جوزی رح ترجمہ  :  مولانا مفتی امداد اللہ انور صاحب