راستے پر اگر کنکر ہوں تو انسان انہیں نظر انداز کر کے یا اچھا جوتا پہن کر آسانی سے چل سکتا ہے۔ ان کنکروں سے ہمیں کچھ دیر کے لیے تکلیف ہو سکتی ہے، لیکن ہمارا سفر جاری رہتا ہے اور ہم اپنے منزل تک پہنچ سکتے ہیں۔ اگر ہم راستے کی مشکلات اور رکاوٹوں کو ذہانت اور ثابت قدمی سے عبور کریں، تو وہ ہمیں روک نہیں سکتیں۔ لیکن سوچیں کہ اگر ہمارے اپنے جوتے میں ایک چھوٹا سا کنکر آ جائے تو کیا ہوگا؟ اب اچھی سے اچھی سڑک بھی ہمارے لیے مشکل بن جاتی ہے۔ چلنا بظاہر آسان دکھائی دیتا ہے، لیکن ہر قدم ایک تکلیف کا باعث بنتا ہے۔ گویا یہ چھوٹا سا کنکر ہماری ہر کوشش کو برباد کر دیتا ہے اور ہمیں رکنے پر مجبور کر دیتا ہے۔ اسی طرح، زندگی میں اکثر ہم باہر کے مسائل کو بڑی آسانی سے حل کر لیتے ہیں، لیکن جب دل و دماغ میں کمزوریاں اور شک و شبہات بیٹھ جائیں، تو وہ ہمارے لیے بڑی رکاوٹ بن جاتے ہیں۔ یہ اندرونی کمزوریاں، چاہے وہ خوف ہوں، مایوسی ہو، یا خود پر اعتماد کی کمی، ہمیں آگے بڑھنے سے روکتی ہیں۔ اس لیے، اصل کامیابی یہ ہے کہ ہم اپنے اندر کے کنکروں کو پہچانیں اور انہیں دور کرنے کی کوشش کریں۔ جب اندر سے مضبوط ہوں گے، تو باہر کے کنکر اور رکاوٹیں ہمیں کبھی بھی پیچھے نہیں ہٹا سکیں گی۔ زندگی کی حقیقی جدوجہد یہی ہے کہ ہم اپنے اندرونی کمزوریوں پر قابو پا کر اپنی منزل کی جانب قدم بڑھائیں۔

ارے بھائی!

اگر آپ ہزاروں کتابیں، نعتیں، تصاویر، ویڈیوز، اخبار، مضامین، قبلہ نما، اوقات نماز، اسلامک گھڑی اور بہت کچھ آسانی کے ساتھ حاصل کرنا چاہتے ہیں تو بس ہمارے Islamic Tube ایپ کو پلے سٹور سے انسٹال کرو، اور بالکل مفت اور آسانی کے ساتھ اسلامک مواد حاصل کرو

ڈاؤن لوڈ کریں
Image 1

حضرت ابراھیم بن ادہمؒ کی چھ ❻ قیمتی نصائح

حضرت ابراھیم بن ادہمؒ کی چھ ❻ قیمتی نصائح

ایک شخص آپ کے پاس آیا اور عرض کیا کہ کچھ نصحیت فرمائیے آپ نے فرمایا چھ (❻) باتیں بتاتا ہوں ان پر عمل کرو پھر کچھ بھی کروگے نقصان نہ پہنچے گا آپ نے ان چھ باتوں کی وضاحت اس طرح کی: ❶ جب گناہ کرو تو اس کی ( اللہ پاک) کی نعمت مت کھاؤ دنیا میں جو کچھ ہے وہ اس کی نعمت ہے کیا یہ شرم کی بات نہیں ہے کہ اس کی نعمت سے بہرہ مند ہو اور پھر بھی گناہ کرو ـ ❷ اگر گناہ کرنا چاہو تو اس کے ملک سے باہر چلے جاؤ مشرق مغرب تک اس کا ملک ہے یہ اچھا نہیں معلوم ہوتا کہ اس ملک میں رہ کر اس کی نافرمانی کی جائے ـ ❸ اگر گناہ کرو تو ایسی جگہ کرو جہاں اللہ تعالٰی تجھ کو نہ دیکھتا ہو کیا یہ شرم کی بات نہیں ہے کہ اسکے ملک میں رہو،اسکا رزق کھاؤ اور پھر اسکے سامنے گناہ کرو ـ ❹ جب ملک الموت قبض روح کے لئے آئیں تو ان سے کہو کہ اتنی مہلت دیجیے کہ توبہ کرلوں اگر تجھ کو اتنی قدرت حاصل نہیں ہے کہ ملک الموت کو اپنے پاس سے واپس کردے تو بہتر یہی ہے کہ ملک الموت کے آنے سے پہلے توبہ کرلے ـ ❺ جب منکر نکیر تیری قبر میں آئیں تو تُو ان کو کسی بہانے سے اپنے پاس سے واپس کردے اگر یہ بات دشوار ہے تو تجھ کو چاہیئے کہ ان کے آنے سے پہلے جواب تیار کر رکھے تاکہ اس وقت پریشانی نہ ہو ـ ❻ جب بروز قیامت گناہ گاروں کو دوزخ میں بھیجا جانے لگے تو تو دوزخ میں جانے سے انکار کردے اگر یہ ممکن نہیں تو پھر ایسا کوئی کام کرنا چاہئے جس سے تو عذاب میں گرفتار نہ ہووے یہ سب باتیں سن کر اس شخص نے عرض کیا کہ وہ مطلب بخوبی سمجھ گیا اس شخص نے اسی وقت توبہ کی اور آپ کی خدمت میں رہنے لگا ـ ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ کتاب : اللہ کے عاشقوں کی عاشقی کا منظر ( صفحہ نمبر ۱۵۳) مؤلف: مولانا ارسلان اختر میمن انتخاب : اسلامک ٹیوب پرو ایپ