*ملفوظاتِ حکیم الامت مجدد الملت حضرت مولانا محمد اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ* *بزرگوں کے پاس رہنے ہی میں سلامتی ہے* ارشاد فرمایا کہ آج ایک خط آیا ہے۔ لکھا ہے کہ جی چاہتا ہے کہ محض اللہ کی رضا کے واسطے چالیس روزے رکھوں اور ایسی جگہ رہوں جہاں کوئی نہ آوے۔ اس کا یہ جواب دیا گیا کہ دو چیزیں اس کی مانع ہیں : ایک مشقت ناقابلِ تحمل دوسرے شہرت، اس کو دیکھ لیا جائے۔ پھر فرمایا کہ اس کی ضرورت ہی کیا ہے؟ نہ معلوم لوگ مخلوق سے نفرت کیوں کرتے ہیں؟ کیا کوئی کھائے لیتا ہے۔ اس کا نتیجہ یہ ہوگا کہ بزرگ مشہور ہوجائیں گے کہ چلہ کھینچ رہے ہیں اور یہ بڑا فتنہ ہے۔ ایک دفعہ فلاں مولوی صاحب نے مجھ سے کہا تھا کہ جی چاہتا ہے کہ گم نام جگہ میں رہوں جہاں کوئی نہ پہچانتا ہو۔ میں نے کہا کہ اس کی ضرورت ہی کیا ہے، اپنے بڑوں کے پاس رہنے میں بھی کون پہچانتا ہے، اگر الگ رہوگے تو بزرگ مشہور ہوجاؤ گے جو بڑا فتنہ ہے۔ خیر اسی میں ہے کہ اپنے بزرگوں کے پاس پڑے رہو۔

ارے بھائی!

اگر آپ ہزاروں کتابیں، نعتیں، تصاویر، ویڈیوز، اخبار، مضامین، قبلہ نما، اوقات نماز، اسلامک گھڑی اور بہت کچھ آسانی کے ساتھ حاصل کرنا چاہتے ہیں تو بس ہمارے Islamic Tube ایپ کو پلے سٹور سے انسٹال کرو، اور بالکل مفت اور آسانی کے ساتھ اسلامک مواد حاصل کرو

ڈاؤن لوڈ کریں
Image 1

بعض صالحین کے حالات وفات :

بعض صالحین کے حالات وفات :

​-------- ❶. عظیم محدث اور استاذ التعبیر امام محمد بن سیرین ؒ پر وفات کے وقت گریہ طاری تھا اور فرمارہے تھے کہ "مجھے گذشتہ زندگی کی کوتاہیاں اور جنت میں جانے والے اعمال میں کمی اور جہنم سے بچانے والے اعمال کی قلت پر رونا آرہا ہے"ـ ( کتاب العاقبته / 69) ❷. مشہور فقیہ اور محدث ابرہیم نخعی ؒ وفات کے وقت روتے ہوئے فرما رہے تھے "میں اپنے رب کے قاصد کا منتظر ہوں پتہ نہیں وہ مجھے جنت کی خوشخبری سنائے گا یا جہنم کی؟ " ـ ❸. حضرت ابو عطیہ المذبوح موت کے وقت گھبرانے لگے لوگوں نے کہا کیا موت سے گھبراتے ہیں؟ فرمایا: میں کیوں نہ گھبراؤ یہ تو ایسا وقت ہے کہ مجھے پتہ نہیں کہ مجھے کہاں لے جایا جائے (جنت یا جہنم) ـ ❹. حضرت فضیل بن عیاض پر وفات کے وقت غشی طاری ہوئی پھر جب افاقہ ہوا تو فرمایا "ہائے افسوس! سفر دور کا ہے اور توشـہ بہت کم ہے"ـ ( کتاب العاقبته / 70)