*محروم وہ ھے!* جسے علم ھو کہ اشراق/چاشت کا وقت تقریباً 6 گھنٹے ھے اور وہ 2 رکعتیں نہ پڑھ سکے، جو کہ انسانی جسم کے 360 جوڑوں کا صدقہ ھیں *محروم وہ ھے!* جسے علم ھو کہ رات تقریباً 11 گھنٹوں کی ھے اور وہ تہجّدکی دو رکعت بھی نہ پڑھ سکے جس میں تقریباً 5 منٹ لگتے ہیں *محروم وہ ھے!* جسے علم ھو کہ دن اور رات میں 24 گھنٹے ھوتے ھیں اور وہ قرآن کریم کے ایک رکوع کی بھی تلاوت نہ کر سکے جس میں محض دو منٹ لگتے ہیں *یقیناً محروم وہ ھے!* جسے علم ھو کہ زبان تھکتی نہیں اور وہ دن بھر میں بالکل بھی اللّٰہ کا ذکر نہ کرے *یقیناً محروم وہ ہے!* جسے درود شریف پڑھنے کی توفیق ہی نہ ملے أستغفر اللّٰہ ربّی من کلِّ ذنبٍ وّ أتوب إليه اور اسی طرح زندگی گزر رہی ھے اور ہم اپنے آپ سے غافل ھیں اور اپنے وقت کو ضائع کرتے جا رھے ھیں یا اللّٰہ! ھم ان محرومیوں سے تیری پناہ مانگتے ھیں یا اللّٰہ! ان سنّتوں کی یاد دھانی ھمارے لئے، ھمارے والدین کے لیے اور جو اس یاد دہانی کو عام کرے، ان سب کے لیے قیامت تک صدقہ جاریہ بنا دے اللّہ پاک ہمیں نیک اعمال کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور ہمیں گناہوں سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے آمین ثم آمین ، یاربّ العالمین لا حول ولاقوۃ الاباللّٰہ العلیّ العظیم

ارے بھائی!

اگر آپ ہزاروں کتابیں، نعتیں، تصاویر، ویڈیوز، اخبار، مضامین، قبلہ نما، اوقات نماز، اسلامک گھڑی اور بہت کچھ آسانی کے ساتھ حاصل کرنا چاہتے ہیں تو بس ہمارے Islamic Tube ایپ کو پلے سٹور سے انسٹال کرو، اور بالکل مفت اور آسانی کے ساتھ اسلامک مواد حاصل کرو

ڈاؤن لوڈ کریں
Image 1

علّامہ اِقبال اور جذبہ اطاعت رسول

علّامہ اِقبال اور جذبہ اطاعت رسول

شاعر مشرق علامہ محمد اقبال نے سنت رسول کی پیروی کو اپنا شیوہ حیات بنالیا تھا۔ جوہر اقبال میں ایک عجیب اور بصیرت افروز واقعہ بیان کیا گیا ہے۔ جس سے علامہ اقبال کے جذبہ شوق و اطاعت رسول کا اندازہ ہوتا ہے۔ لکھتے ہیں کہ پنجاب کے ایک دولت مند رئیس نے ایک قانونی مشورے کے لیے اقبال اور سر فضل حسین اور ایک دو مشہور قانون دان اصحاب کو اپنے ہاں بلایا، اور اپنی شاندار کوٹھی میں ان کے قیام کا انتظام کیا۔ رات کو جس وقت اقبال اپنے کمرے میں آرام کرنے کے لیے گئے تو ہر طرف عیش و تنعم کے سامان دیکھ کر، اور اپنے نیچے نہایت نرم اور قیمتی بستر پا کر معا ان کے دل میں یہ خیال آیا کہ جس رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی جوتیوں کے صدقے میں آج ہم کو یہ مرتبے حاصل ہوئے ہیں، اس نے بوریے پر سوکر زندگی گزار دی تھی ۔ یہ خیال آنا تھا کہ آنسوؤں کی جھڑی بندھ گئی۔ اسی بستر پر لیٹنا ان کے لیے ناممکن ہو گیا۔ اٹھے اور برابر کے غسل خانے میں جا کر ایک کرسی پر بیٹھ گئے، اور مسلسل رونا شروع کر دیا۔ جب ذرا دل کو قرار آیا تو اپنے ملازم کو بلوا کر اپنا بستر کھلوایا ، اور ایک چار پائی اسی غسل خانے میں بچھوائی۔ اور جب تک وہاں مقیم رہے، غسل خانے ہی میں سوتے رہے۔ یہ وفات سے کئی برس پہلے کا واقعہ ہے۔ (محمد حسنین سید۔ جوہر اقبال - ص 39-40، مطبوعہ مکتبہ جامعہ دہلی 1938)(ماہنامہ صدائے اسلام/ستمبر/۲۰۲۴)