_جب آپ کی آنکھیں وسیع ہو جاتی ہیں ، تو آپ کا دل تنگ ہو جاتا ہے

قارون نہیں جانتا تھا کہ ہمارے جیب میں موجود اے ٹی ایم کارڈ اس کی چابیوں کی جگہ لے لیتا ہے، اسکی چابیاں مضبوط مرد بھی نہیں اٹھا سکتے تھے...!! کسرٰی فارس نہیں جانتا تھا کہ ہمارے ڈرائنگ روم کی کنبی اس کے تخت سے زیادہ آرام دہ ہے...!! قیصر، جس کے غلام اس کے سر کے اوپر شترمرغ کے پروں سے ہوا کرتے تھے، اس نے کبھی ہمارے گھروں میں موجود ایئر کنڈیشنر نہیں دیکھے...!! ہرقُل، جو فخریہ پانی کی قنینی سے پانی پیتا تھا اور جس کے ارد گرد لوگ اس کی ٹھنڈک پر حسد کرتے تھےاس نے کبھی ہمارے گھروں میں موجود واٹر کولر سے پانی نہیں پیا...!! خلیفہ المنصور، جس کے غلام گرم اور ٹھنڈے پانی کو ملاتے تھے تاکہ وہ فخر سے غسل کر سکے، اس نے کبھی جاکوزی میں غسل نہیں کیا...!! حج کا سفر جو اونٹوں کی پیٹھ پر مہینوں لیتا تھا، ہمارے لیے ہوائی جہازوں میں چند گھنٹوں کا سفر ہے...!! ہم ایک ایسی زندگی گزار رہے ہیں جسے بادشاہوں نے کبھی نہیں گزاری، بلکہ خواب میں بھی نہیں دیکھی، اور پھر بھی ہم میں سے بہت سے لوگ اپنی قسمت کو روتے ہیں۔ جب آپ کی آنکھیں وسیع ہو جاتی ہیں، تو آپ کا دل تنگ ہو جاتا ہے۔ الحمد لله کہہ دیں وہ الله ہمارے لیے کافی ہے۔ منقول۔ انتخاب اسلامک ٹیوب پرو ایپ ۔

ارے بھائی!

اگر آپ ہزاروں کتابیں، نعتیں، تصاویر، ویڈیوز، اخبار، مضامین، قبلہ نما، اوقات نماز، اسلامک گھڑی اور بہت کچھ آسانی کے ساتھ حاصل کرنا چاہتے ہیں تو بس ہمارے Islamic Tube ایپ کو پلے سٹور سے انسٹال کرو، اور بالکل مفت اور آسانی کے ساتھ اسلامک مواد حاصل کرو

ڈاؤن لوڈ کریں
Image 1

​​ایک قدیم سندھی عالم کا کلمۂ حکمت :

​​ایک قدیم سندھی عالم کا کلمۂ حکمت :

اِمام ابونصر فتح بن عبداللہ سندھیؒ دُوسری صدی ہجری کے اُن علماء میں سے ہیں جو سندھی نژاد تھے، اور سندھ میں مسلمانوں کے داخلے کے بعد مشرف باسلام ہوئے تھے ، اور مسلمان ہونے کے بعد تفسیر،حدیث،فقہ اور کلام کے مُسلَّم عالم مانے گئے، علامہ سمعانیؒ نے ان کا یہ واقعہ سند کے ساتھ نقل کیا ہے: عبداللہ بن حسین کہتے ہیں کہ ایک روز ہم ابونصر سندھی کے ساتھ دُھول اور کیچڑ میں اَٹی ہوئی زمین پر چلے جا رہے تھے، اُن کے بہت سے معتقدین بھی ساتھ تھے، ہم نے دیکھا کہ ایک عرب شہزادہ مدہوشی کی حالت میں زمین پر خاک اور کیچڑ میں لت پت پڑا ہے، اس نے ہماری طرف نظر اُٹھا کر دیکھا تو ابونصرؒ نے منہ قریب کر کے سونگھا، اس کے منہ سے شراب کی بدبو آرہی تھی ـ شہزادہ نے ابونصرؒ سےکہا: "او غلام! میں جس حالت میں پڑا ہوں تم دیکھ رہے ہو، لیکن تم ہو کہ اطمینان سے چلے جا رہے ہو،اور اتنے سارے لوگ تمہارے پیچھے پیچھے ہیں"؟ ابونصرؒ نے بے باکی سے جواب دیا: " شہزادے! جانتے ہو اس کی کیا وجہ ہے؟ بات یہ ہے کہ میں نے تمہارا آباء و اجداد ( صحابہ ؓ و تابعین ؒ ) کی پیروی شروع کردی ہے،اور تم میرے آباء و اجداد ( کافروں کے) نقشِ قدم پر چل پڑے ہو ـ" (الأنساب للسمعانیؒ ورق: ۳۱۳ ومعجم البلدان ج: ۳ ص: ۲۶۷، ماخوذ اَز فقہائے ہند، مرتبہ: محمد اسحاق بھٹی جلد: ۱ ص: ۸۰ و ۸۱) ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ کتاب : تراشے 📔 (صفحہ نمبر : ۵۷،۵۸ ) تالیف : مفتی محمد تقی عثمانی صاحب ناقل : اسلامک ٹیوب پرو ایپ