صدقہ صرف پیسے سے نہیں، دل سے بھی کیا جاتا ہے

ایک غریب عورت نے بڑی عزت کے ساتھ آواز دی، "آ جائیے میڈم، آپ یہاں بیٹھ جائیں،" کہتے ہوئے اس نے اپنی سیٹ پر ایک استانی کو بیٹھا دیا اور خود بس میں کھڑی ہوگئی۔ میڈم نے، "بہت بہت شکریہ، میری تو بری حالت تھی، سچ میں،" کہتے ہوئے دعائیں دی. اس غریب عورت کے چہرے پر ایک خوشکن مسکان پھیل گئی۔ کچھ دیر بعد استانی کی پاس والی سیٹ خالی ہو گئی لیکن اس عورت نے ایک اور عورت کو، جو ایک چھوٹے بچے کے ساتھ سفر کر رہی تھی اور مشکل سے بچے کو اٹھا پارہی تھی، کو سیٹ پر بیٹھا دیا۔ اگلے پڑاؤ پر بچے والی عورت بھی اتر گئی، سیٹ پھر خالی ہوگئی، لیکن اس نیک دل عورت نے پھر بھی بیٹھنے کی بالکل کوشش نہیں کی بلکہ اس ایک کمزور اور بزرگ آدمی کو بیٹھا دیا، جو ابھی ابھی بس میں سوار ہوئے تھے۔ مزید کچھ دیر کے بعد وہ بزرگ بھی اتر گئے، سیٹ پھر سے خالی ہو گئی۔ بس میں اب چند مسافر ہی رہ گئے تھے، اب اس استانی نے غریب خاتون کو اپنے پاس بٹھایا اور پوچھا کہ "کتنی بار سیٹ خالی ہوئی لیکن آپ لوگوں کو بٹھاتی رہیں، خود نہیں بیٹھیں، کیا بات ہے؟ " اس خاتون نے جواب دیا "میڈم میں مزدور ہوں، میرے پاس اتنے پیسے نہیں ہیں کہ میں کچھ صدقہ و خیرات کرسکوں، تو میں کیا کرتی ہوں کہ، سڑک میں پڑے پتھروں کو اٹھا کر ایک طرف رکھ دیتی ہوں، کبھی کسی ضرورت مند کو پانی پلا دیتی ہوں، کبھی بس میں کسی کے لیے سیٹ چھوڑ دیتی ہوں. پھر جب سامنے والا مجھے دعائیں دیتا ہے تو میں اپنی غربت بھول جاتی ہوں، میری دن بھر کی تھکن دور ہو جاتی ہے۔ اور تو اور، جب میں روٹی کھانے کے لیے باہر بینچ پر بیٹھتی ہوتی ہوں، کچھ پرندے میرے قریب آ کر بیٹھ جاتے ہیں، میں روٹی کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے کرکے انکے سامنے ڈال دیتی ہوں. جب وہ خوشی سے چلاتی ہیں تو خدا کے ان مخلوق کو خوش دیکھ کر میرا پیٹ بھر جاتا ہے۔ روپے پیسے نہ سہی، سوچتی ہوں دعائیں تو مل ہی جاتی ہوں گی، مفت میں، فائدہ ہی ہے نا، اور ہمیں کیا ہی لے کر جانا ہے اس دنیا سے"۔ استانی ہکا بکا رہ گئی، ایک ان پڑھ سی دکھنے والی غریب عورت نے اتنا بڑا سبق جو پڑھا گئی انہیں۔ اگر دنیا کے آدھے لوگ بھی ایسی خوبصورت اور مثبت سوچ اپنا لیں تو یہ زمین جنت بن جائے گی سب کے لئے۔ صدقہ و خیرات صرف پیسے سے نہیں دل سے بھی کیا جاتا ہے۔ _______________________________________ منقول۔ انتخاب : اسلامک ٹیوب پرو ایپ

ارے بھائی!

اگر آپ ہزاروں کتابیں، نعتیں، تصاویر، ویڈیوز، اخبار، مضامین، قبلہ نما، اوقات نماز، اسلامک گھڑی اور بہت کچھ آسانی کے ساتھ حاصل کرنا چاہتے ہیں تو بس ہمارے Islamic Tube ایپ کو پلے سٹور سے انسٹال کرو، اور بالکل مفت اور آسانی کے ساتھ اسلامک مواد حاصل کرو

ڈاؤن لوڈ کریں
Image 1

وہ میرا نام جانتا ہے:

وہ میرا نام جانتا ہے:

سعد بن ابی وقاص رضی اللہ تعالی عنہ نے جب مدائن کو فتح کیا تو انہوں نے Announcement (اعلان) کروائی کہ جس مجاہد کے پاس جو مال غنیمت ہے وہ سب لا کر ایک جگہ جمع کروائے ، تاکہ ہم اسے تقسیم کریں ۔ لوگ مال غنیمت جمع کروانے لگ گئے ۔ تین دن گزر گئے محسوس یہ ہوا کہ اب اور کسی کے پاس کچھ نہیں۔ تو سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ بیٹھے ہوئے ہیں ، ایک نو جوان آیا ، جس کے کپڑے بڑے معمولی سے محسوس ہوتے تھے۔ مالی اعتبار سے اتنا امیر آدمی نظر نہیں آتا تھا۔ معمولی کپڑے، پھٹے ہوئے کپڑے پہنے ہوئے تھا۔ اس نے ایک کپڑے میں کچھ لپیٹا ہوا تھا ، وہ لے کر آیا اور کہنے لگا کہ امیر قافلہ! یہ میں آپ کو دینے کے لیے آیا ہوں۔ جب انہوں نے اسے کھولا تو اس کے اندر دشمن بادشاہ کا تاج تھا ، گویا اس مجاہد نے اس بادشاہ کو قتل کیا اور اس کا تاج اس کے ہاتھ میں آگیا ، مگر لوگوں کو اس کا پتہ ہی نہیں تھا۔ اگر یہ مجاہد چاہتا تو اس کو اپنے پاس رکھ لیتا اور ساری زندگی اس کے ہیرے اور موتی کاٹ کاٹ کر بیچ کر اپنی زندگی ٹھاٹ سے گزارتا، کیونکہ بادشاہوں کے تاجوں میں تو بڑے بڑے ڈائمنڈ ہوتے تھے۔ جب اس سادہ سے سپاہی نے وہ دیا تو سعد بن ابی وقاص رضي اللہ تعالٰی عنہ بڑے حیران ہوئے کہ کسی کو پتہ ہی نہیں اور اتنی قیمتی چیز اس نے لا کر خود ہی دے دی ۔ سعد بن ابی وقاص رضی اللہ تعالی عنہ نے اس سے پوچھا کہ اے مجاہد ! تیرا نام کیا ہے؟ جب اس سے پوچھا کہ تیرا نام کیا ہے تو اس نوجوان نے واپسی کے لیے اپنا رخ پھیرا اور دو قدم واپسی کی طرف اٹھا کر کہنے لگا: ” جس اللہ کی رضا کے لیے یہ تاج لا کر آپ کو واپس دیا وہ میرا بھی نام جانتا ہے، میرے باپ کا نام بھی جانتا ہے۔ یہ ہوتا ہے اللہ کے لیے کرنا ۔