میں وعدہ کرتا ہوں ماں ..!

یہ کہانی ڈاکٹر محمد راتب النابلسی کی ہے جو وہ اپنی ماں کے بارے میں بتاتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ ایک دن جب وہ چھوٹے تھے، ان کی ماں نے ان سے پوچھا: "کیا تم لفظ 'حلال' کہہ سکتے ہو بغیر اپنے ہونٹوں کو بند کیے؟" انہوں نے کوشش کی اور کامیابی کے ساتھ لفظ 'حلال' کہہ لیا بغیر اپنے ہونٹوں کو بند کیے۔ ان کی ماں نے خوش ہو کر ان کی تعریف کی اور انہیں چوم لیا۔ پھر ماں نے کہا: "کیا تم لفظ 'حرام' کہہ سکتے ہو بغیر اپنے ہونٹوں کو بند کیے؟" انہوں نے بہت بار کوشش کی مگر کامیاب نہ ہو سکے۔ پھر انہوں نے اداس ہو کر کہا: "نہیں ماں، میں نہیں کر سکتا، جتنی بھی کوشش کروں، آخر میں میرے ہونٹ خود بخود بند ہو جاتے ہیں۔" اس پر ان کی ماں ہنس پڑیں اور کہنے لگیں: "یہی فرق ہے حلال اور حرام میں، بیٹا۔ حرام ہمیشہ بندش اور تنگی کا باعث بنتا ہے، جبکہ حلال ہمیشہ خوشی اور آسانی کا باعث بنتا ہے۔ اب یہ تمہاری مرضی ہے کہ تم اپنے لیے کون سا راستہ چنتے ہو، حلال جو دنیا اور آخرت کے دروازے کھول دیتا ہے یا حرام جو سب دروازے بند کر دیتا ہے اس دن کے بعد جب وہ کوئی غلط کام کرتے تھے تو ان کی ماں اپنے ہونٹوں کو بند کر لیتی تھیں، اور ان کے چہرے پر غم کی لہر چھا جاتی تھی۔ لیکن جب وہ کوئی اچھا کام کرتے تھے تو ماں مسکراتے ہوئے اپنے ہونٹ کھول دیتی تھیں اور کہتیں کہ اگر تم ہمیشہ اپنی ماں کی مسکراہٹ دیکھنا چاہتے ہو تو ہمیشہ حلال اور پاکیزہ راستہ اپناؤ۔ جب ڈاکٹر محمد بڑے ہوئے تو انہوں نے کبھی اپنی ماں کی مسکراہٹ کو کھونے کی کوشش نہیں کی۔ جب ان کی ماں کا انتقال ہوا اور وہ آخری الوداع کہنے اور آخری بوسہ دینے کے لیے ان کے پاس گئے تو انہوں نے اپنی ماں کو مسکراتے ہوئے پایا، ان کے ہونٹ کھلے ہوئے تھے۔ انہوں نے کہا: "میں وعدہ کرتا ہوں ماں، میں ہمیشہ حلال کے راستے پر چلوں گا، اس کہانی کا مقصد یہ ہے کہ اپنے بچوں کو صرف یہ نہ سکھائیں کہ کچھ کام عیب ہیں، بلکہ یہ بھی بتائیں کہ یہ حلال اور حرام ہیں، یہ اللہ کو خوش کرتا ہے اور یہ اللہ کو ناراض کرتا ہے، تاکہ وہ اللہ کی خوشنودی کے لیے زندگی گزاریں، نہ کہ لوگوں کے خوف سے۔ [صدقہ جاریہ کے لیے یہ تحریر شئیر ضرور کریں] ___________📝📝___________ منقول۔ انتخاب: اسلامک ٹیوب پرو ایپ ۔

ارے بھائی!

اگر آپ ہزاروں کتابیں، نعتیں، تصاویر، ویڈیوز، اخبار، مضامین، قبلہ نما، اوقات نماز، اسلامک گھڑی اور بہت کچھ آسانی کے ساتھ حاصل کرنا چاہتے ہیں تو بس ہمارے Islamic Tube ایپ کو پلے سٹور سے انسٹال کرو، اور بالکل مفت اور آسانی کے ساتھ اسلامک مواد حاصل کرو

ڈاؤن لوڈ کریں
Image 1

ایک عالم کا دل ہلا دینے والا قصہ

ایک عالم کا دل ہلا دینے والا قصہ

چنانچہ میں آپ کو ایک عجیب عبرت انگیز حکایت سناتا ہوں جو میں نے مولانا فتح محمد صاحب رحمۃ اللہ علیہ سے سنی تھی۔ مولانا فرماتے ہیں کہ شیخ دہان ( تاجر روغن) نے جو مکہ مکرمہ کے ایک بڑے عالم تھے فرمایا کہ مکہ مکرمہ میں ایک عالم کا انتقال ہوا اور ان کو دفن کر دیا گیا۔ کچھ عرصہ کے بعد کسی دوسرے شخص کا انتقال ہوا تو اس کے وارثوں نے ان عالم صاحب کی قبر میں ان کو دفن کرنا چاہا مکہ مکرمہ میں یہی دستور ہے کہ ایک قبر میں کئی کئی مردوں کو دفن کر دیتے ہیں۔ چنانچہ ان عالم صاحب کی قبر کھودی گئی تو دیکھا کہ ان کی لاش کی بجائے ایک نہایت حسین لڑکی کی لاش رکھی ہوئی ہے اور صورت دیکھنے سے وہ لڑکی یورپین معلوم ہوتی تھی۔ سب کو حیرت ہوئی کہ یہ کیا معاملہ ہے اتفاق سے اس مجمع میں یورپ سے آنے والا ایک شخص بھی موجود تھا اس نے جو لڑکی کی صورت دیکھی تو کہا میں اس کو پہچانتا ہوں یہ لڑکی فرانس کی رہنے والی اور ایک عیسائی کی بیٹی ہے یہ مجھ سے اردو پڑھتی تھی اور در پردہ مسلمان ہو گئی میں نے اس کو دینیات کے چند رسالے بھی پڑھائے تھے۔ اتفاق سے بیمار ہو کر انتقال کر گئی اور میں دل برداشتہ ہو کر نوکری چھوڑ کر یہاں چلا آیا۔ لوگوں نے کہا کہ اس کے یہاں منتقل ہونے کی وجہ تو معلوم ہوئی کہ مسلمان اور نیک تھی لیکن اب یہ بات دریافت طلب ہے کہ ان عالم صاحب کی لاش کہاں گئی، بعض لوگوں نے کہا کہ شاید عالم کی لاش اس لڑکی کی قبر میں منتقل کر دی گئی ہو اس پر لوگوں نے اس سیاح سے کہا کہ تم حج سے واپس ہو کر یورپ جاؤ تو اس لڑکی کی قبر خود کر ذرا دیکھنا کہ اس میں مسلمان عالم کی لاش ہے یا نہیں اور کوئی صورت شناس بھی ساتھ کر دیا۔ چنانچہ وہ شخص یورپ واپس گیا اور لڑکی کے والدین سے اس کا یہ حال بیان کیا اس پر ان کو بڑی حیرت ہوئی کہ بھلا یہ کیسے ممکن ہے کہ لڑکی کو دفن تو کیا جائے فرانس میں اور تم اس کی لاش مکہ مکرمہ میں دیکھ لو۔ اخیر رائے یہ قرار پائی کہ اس لڑکی کی قبر کو کھو دو۔ چنانچہ اس کے والدین اور چند لوگ اس حیرت انگیز معاملے کی تفتیش کے لیے قبرستان چلے اور لڑکی کی قبر کھودی گئی تو واقعی اس کے تابوت میں اس کی لاش نہ تھی بلکہ اس کے بجائے وہ مسلمان عالم قطع صورت وہاں دھرے ہوئے تھے جن کو مکہ مکرمہ میں دفن کیا گیا تھا۔ شیخ دہان نے فرمایا کہ اس سیاح نے کسی ذریعہ سے ہم کو اطلاع دی کہ اس کی لاش یہاں فرانس میں موجود ہے۔ اب مکہ مکرمہ والوں کو فکر ہوئی کہ لڑکی کا مکہ پہنچ جانا تو اس کے مقبول ہونے کی علامت ہے اور اس کے مقبول ہونے کی وجہ معلوم ہو گئی مگر اس عالم کا مکہ مکرمہ سے کفرستان میں پہنچ جانا کس بنا پر ہوا اس کے مردود ہونے کی کیا وجہ ہے۔ سب نے کہا کہ انسان کی اصلی حالت گھر والوں کو معلوم ہوا کرتی ہے۔ اس کی بی بی سے پوچھنا چاہیے چنانچہ لوگ اس کے گھر گئے اور دریافت کیا کہ تیرے شوہر میں اسلام کے خلاف کوئی بات تھی، اس نے کہا کچھ بھی نہیں وہ تو بڑا نمازی اور قرآن کا پڑھنے والا تہجد گزار تھا۔ لوگوں نے کہا سوچ کر بتلاؤ کیونکہ اس کی لاش دفن کے بعد مکہ مکرمہ سے کفرستان میں پہنچ گئی ہے کوئی بات اسلام کے خلاف اس میں ضرور تھی اس پر بی بی نے کہا ہاں میں اس کی ایک بات پر ہمیشہ کھٹکتی تھی وہ یہ کہ جب وہ مجھ سے مشغول ہوا اور فراغت کے بعد غسل کا ارادہ کرتا تو یوں کہا کرتا تھا کہ نصاریٰ کے مذہب میں یہ بات بڑی اچھی ہے کہ ان کے یہاں غسل جنابت فرض نہیں لوگوں نے کہا بس یہی بات ہے جس کی وجہ سے خدا تعالٰی نے اس کی لاش کو مکہ مکرمہ سے اسی قوم کی جگہ پھینک دیا جن کے طریقہ کو وہ پسند کرتا تھا۔ حضرات آپ نے دیکھا کہ یہ شخص ظاہر میں عالم تقی اور پورا مسلمان تھا مگر تفتیش کے بعد معلوم ہوا کہ اس میں ایک بات کفر کی موجود تھی کہ وہ کفار کے ایک طریقے کو اسلامی حکم پر ترجیح دیتا تھا اور استحسان کفر کفر ہے۔ اس لیے وہ تو پہلے ہی سے مسلمان نہ تھا۔ یہ ضروری نہیں کہ ہر جگہ لاش منتقل ہو جایا کرے۔ مگر خدا تعالی کہیں ایسا بھی کر کے دکھا دیتے ہیں تاکہ لوگوں کو عبرت ہو کہ بدحالی کا نتیجہ یہ ہے۔ اس لیے میں کہتا ہوں کہ جو کافر ہوتا ہے اس میں اول ہی سے کوئی بات کفر کی ہوتی ہے جو تفتیش اور غور کے بعد ہم کو بھی معلوم ہو سکتی ہے مگر ہم غور نہیں کرتے اس لیے کہہ دیتے ہیں کہ مسلمان آریہ ہو گیا حالانکہ وہ پہلے ہی سے آریہ تھا اس میں اسلام تھا ہی نہیں مگر ہم کو اس کی بد حالی کا علم نہ تھا ورنہ جو مسلمان ہو گا وہ کبھی کافر نہیں ہو سکتا اسی لیے شیطان کے بارے میں حق تعالی کا ارشاد ہے: وکان من الکافرین کہ وہ پہلے ہی کافروں میں سے تھا، سجدہ آدم علیہ السلام سے انکار کرنے کے وقت ہی کافر نہیں ہوا جس کا راز اہل تحقیق نے اس طرح فرمایا ہے کہ در لوح بد نوشتہ کہ ملعون شود یکے بردم گماں بہر کس و برخود گماں بنور آدم ز خاک بود و من از نور پاک او گفتم منم بگانہ و او خود بگانہ بود یعنی لوح محفوظ میں پہلے ہی سے لکھا ہوا تھا کہ آدم علیہ السلام کی پیدائش کے وقت ایک شخص کافر ہو گا (یعنی اس وقت اس کا کفر ظاہر ہو گا) اور شیطان لوح محفوظ کو پڑھ کر اس واقعہ سے باخبر تھا کہ ایک شخص کا فر ہونے والا ہے۔ مگر اس کو کبھی اپنے متعلق یہ احتمال نہ ہوا کہ شاید وہ میں ہی ہوں وہ اپنی طاعت و عبادت کی وجہ سے بے فکر تھا کہ بھلا اتنا بڑا عابد کبھی کافر ہو سکتا ہے ہر گز نہیں یہ کوئی اور شخص ہو گا۔ (خطبات حکیم الامت جلد ۲۲ ، ص : ۳۶۸، ۳۶۹) ____________📝📝____________ کتاب : جواہر خطبات۔ صفحہ نمبر: ۲۹۱-۲۹۲-۲۹۳ ۔ تالیف : استاذ القراء قاری ضیاء الرحمن صاحب۔ انتخاب : اسلامک ٹیوب پرو ایپ۔