سی سکورٹ: دماغ کھانے والا سمندری جانور

جون 06، 2025 'جاؤ، میرا دماغ مت کھاؤ'۔ شاید ہی ایسا کوئی فرد ہو جس نے یہ جملہ نہ سنا ہو- ہماری زبان میں 'دماغ کھانا' تو محض محاورے کے طور پر استعمال ہوتا ہے، لیکن سمندر میں ایک نوع ایسی بھی ہے جو واقعی اپنا دماغ کھا جاتی ہے- اس نوع کو 'سی سکورٹ' (Sea squirt) کہا جاتا ہے- سی سکورٹس کو کسی زمانے میں سمندری پودے سمجھا جاتا تھا کیونکہ یہ سمندر کی تہہ میں ایک ہی جگہ نصب ہوتے ہیں اور پانی کو فلٹر کر کے اس میں سے نیوٹرینٹس حاصل کرتے ہیں- لیکن جب سائنس دانوں نے ان 'پودوں' کے مکمل لائف سائیکل کو سٹڈی کیا تو یہ معلوم ہوا کہ یہ پودے نہیں جانور ہیں جو جب لاروا کی صورت میں ہوتے ہیں تو مچھلی نما ٹیڈپولز کی شکل میں گھومتے پھرتے ہیں- ان کے جسم میں وہ تمام بنیادی سٹرکچرز ہیں جو ریڑھی کی ہڈی والے جانوروں میں ہوتے ہیں مثلاً دماغ، حرام مغز، خون کے دوران کا نظام، ریڑھ کی ہڈی، نظام انہضام، مقعد کا سوراخ اور جنسی اعضاء موجود ہوتے ہیں- لیکن بلوغت کے وقت یہ ٹیڈپولز سمندر کی تہہ میں اپنے پاؤں گاڑ کر اپنے آپ کو ایک جگہ مقید کر لیتے ہیں- اس کے بعد ان کے جسم کے وہ تمام اعضاء ضائع ہونا شروع ہو جاتے ہیں جو ان کی باقی ماندہ زندگی کے لیے اہم نہیں ہیں- جانوروں کی دماغ کی ضرورت زیادہ تر اپنی حرکات و سکنات کو کنٹرول کرنے لیے ہوتی ہے- جو جانور تمام عمر ایک ہی جگہ نصب ہوں، حرکت نہ کر سکیں انہیں دماغ کی ضرورت نہیں ہوتی- پودوں میں دماغ اور اعصابی نظام اسی لیے ارتقاء پذیر نہیں ہوا کہ ان پر دماغ اور اعصابی نظام کی ضرورت نہیں ہے- دماغ میں نیورونز کی پراسیسنگ کے لیے بہت سی انرجی درکار ہوتی ہے- جو عضو بہت زیادہ انرجی لیتا ہو لیکن اس کا کوئی فائدہ نہ ہو وہ عضو ارتقائی پراسیس میں بہت جلد ضائع ہو جاتا ہے بالغ سی سکورٹ میں نر اور مادہ نہیں ہوتے بلکہ ہر سی سکورٹ بیک وقت نر بھی ہوتا ہے اور مادہ بھی- گویا ہر سی سکورٹ سپرم بھی بناتا ہے اور بیضے بھی- یہ بیضے اور سپرم پانی میں خارج ہوتے ہیں جہاں بیضے سپرم سے فرٹیلائز ہوتے ہیں- فرٹیلائزڈ بیضے پانی میں ادھر ادھر بکھر جاتے ہیں جہاں محض ایک دو دن میں ہی ان سے ٹیڈ پولز بن کر نکلتے ہیں جو تیرنے لگتے ہیں، اور یوں ان کا لائف سائیکل چلتا رہتا ہے اس گرافک میں آپ بالغ سی سکورٹ دیکھ سکتے ہیں جو سمندر کی تہہ کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں اور ساتھ ہی ایک سی سکورٹ کے ٹیڈپول کا باڈی پلان بھی دیکھ سکتے ہیں جس میں وہ تمام سٹرکچرز دکھائے گئے ہیں جو ریڑھ کی ہڈی والے جانوروں میں ہوتے ہیں

ارے بھائی!

اگر آپ ہزاروں کتابیں، نعتیں، تصاویر، ویڈیوز، اخبار، مضامین، قبلہ نما، اوقات نماز، اسلامک گھڑی اور بہت کچھ آسانی کے ساتھ حاصل کرنا چاہتے ہیں تو بس ہمارے Islamic Tube ایپ کو پلے سٹور سے انسٹال کرو، اور بالکل مفت اور آسانی کے ساتھ اسلامک مواد حاصل کرو

ڈاؤن لوڈ کریں
Image 1

ایک عرب ڈاکٹر مذھبی اسکالر کی طالب علم کو اہم نصیحت

ایک عرب ڈاکٹر مذھبی اسکالر کی طالب علم کو اہم نصیحت

سوال کیا گیا: ابتدائی طالب علم کے لیے کوئی مختصر نصیحت؟ میں نے بارہا نصیحت کی ہے، مگر جانتا ہوں کہ ہر نصیحت کا پہلا مخاطب خود میرا دل ہے۔ لیکن شاید تکرار میں حکمت ہو اور فائدہ پہنچے: جان لو، اے میرے پیارے بیٹے، وہ زمانہ گزر چکا، جب علمِ روایت و درایت کا جامع عالم موجود تھا، جس کے پاس علم کے پیاسے سفر کرتے اور زانوئے ادب تہہ کرتے۔ وہ عہد اب تاریخ کے صفحات میں دفن ہو چکا ہے۔ آج کا دور مشکلات اور ابتلا کا دور ہے، جہاں نااہل پیشوا بن گئے ہیں، جاہل خطیب، قصہ گو واعظ، اور فریب کار لوگ نمایاں ہیں۔ معاملات ان لوگوں کے سپرد ہو چکے ہیں جو ان کے اہل نہ تھے، سوائے اُن کے جنہیں اللہ نے اپنی رحمت سے محفوظ رکھا۔ ایسے حالات میں، اے طالب علم، اپنے گھر کو اپنی پناہ گاہ بناؤ اور اپنی لائبریری کو اپنا دائمی قیدخانہ۔ اس میں خود کو اس وقت تک محصور کر لو، جب تک موت تمہیں آ نہ لے یا قریب نہ ہو جائے۔ لیکن یاد رکھو، اگر تم نے مطالعے کے لیے صحیح کتابوں کا انتخاب کیا، تو یہی قیدخانہ تمہارے لیے غارِ حراء بن جائے گا، جہاں سے نبوت کی روشنی چمکی اور زمین کو عدل و حق سے منور کر دیا۔ کتابوں کو تھام لو، کہ یہی تمہاری نجات کی کشتی ہیں۔ ان کے ذریعے تم علم و حکمت کے بحروں میں سفر کرو گے اور دنیا کے ان گوشوں تک پہنچو گے جہاں جہالت کے سائے چھائے ہیں۔ کبھی اپنی ذات کو کمتر نہ جانو اور اپنے وجود کو معمولی نہ سمجھو۔ جان لو کہ تم اور ایک عظیم شخصیت کے درمیان فرق صرف ارادے کی قوت اور مقصد کے تعین کا ہے۔ یاد رکھو، تاریخ میں ایسے ادوار بھی آئے ہیں جو ایک انسان کے نام سے منسوب ہو گئے، جیسے فولٹیر۔ پس، خود کو وہ شخص بناؤ جو تاریخ کا عنوان بن سکے۔ اپنے آپ کو وہ مہدی سمجھو جسے دنیا کی رہنمائی کرنی ہے، اور کسی دوسرے کے انتظار میں وقت ضائع مت کرو۔ اور یہ بھی یاد رکھو، اگر تم واقعی اپنے اساتذہ کے حق میں وفادار ہو، تو تم پر لازم ہے کہ اُن سے آگے کے فکری آفاق تک پہنچو، اُن منزلوں تک جاؤ جہاں اُن کے قدم نہ پہنچے، اُن جہانوں کو کھوجو جن کا اُنہوں نے تصور تک نہ کیا۔ اور خبردار، مایوس کرنے والوں اور جھوٹی باتوں کے پروپیگنڈہ کرنے والوں سے دور رہو۔