ایک ہی صف میں کھڑے ہوگئے محمود و ایاز :

امام ابو یوسف رحمۃ اللہ علیہ ہارون رشیدؒ کے زمانے میں پورے عالم اسلام کے قاضی القضاۃ تھے، ایک بار ان کے پاس خلیفہ ہارون رشیدؒ اور ایک نصرانی کا مقدمہ آیا، امام نے فیصلہ نصرانی کے حق میں کیا، اس طرح کے درخشاں واقعات تاریخ اسلام کے ورک ورک پر بکھرے پڑے ہیں، لوگ اس کو "دور ملوکیت" کہتے ہیں وہ کس قدر مبارک "دور ملوکیت" تھا ایک طاقتور بادشاہ اور خلیفہ اپنی رعایا میں سے ایک غیر مسلم کے ساتھ عدالت کے کٹہرے میں فریق بن کر حاضر ہیں، امام ابو یوسفؒ کی وفات کا وقت جب قریب آیا تو فرمانے لگے : اے اللہ ! تجھے معلوم ہے کہ میں نے اپنے زمانئہ قضا میں مقدمات کے فیصلے میں کسی بھی فریق کی جانب داری نہیں کی، حتیٰ کہ دل میں کسی ایک فریق کی طرف میلان بھی نہیں ہوا، سوائے نصرانی اور ہارون رشیدؒ کے مقدمے کے کہ اس میں دل کا رجحان اور تمنا یہ تھی کہ حق ہارون رشیدؒ کے ساتھ ہو اور فیصلہ حق کے مطابق اسی کے حق میں ہو لیکن فیصلہ دلائل سننے کے بعد ہارون رشیدؒ کے خلاف کیا"ـ یہ فرماکر امام ابو یوسف رحمت اللہ علیہ رونے لگے اور اس قدر روئے کہ دل بھر آیا ـ ( الدر المختار : ج ۳۱۳،والقضاء فی الاسلام لعارف النکدی ص ۲۰) _____📝📝📝_____ کتاب : کتابوں کی درس گاہ میں صفحہ نمبر : ٥٧ مصنف : ابن الحسن عباسی انتخاب اسلامک ٹیوب پرو ایپ ۔

ارے بھائی!

اگر آپ ہزاروں کتابیں، نعتیں، تصاویر، ویڈیوز، اخبار، مضامین، قبلہ نما، اوقات نماز، اسلامک گھڑی اور بہت کچھ آسانی کے ساتھ حاصل کرنا چاہتے ہیں تو بس ہمارے Islamic Tube ایپ کو پلے سٹور سے انسٹال کرو، اور بالکل مفت اور آسانی کے ساتھ اسلامک مواد حاصل کرو

ڈاؤن لوڈ کریں
Image 1

تاریخ کی سب سے طاقتور ترین معذرت ۔۔۔!!!!

تاریخ کی سب سے طاقتور ترین معذرت ۔۔۔!!!!

جب حضرتِ ابوذرؓ نے بلالؓ کو کہا . . . "اے کالی کلوٹی ماں کے بیٹے! اب تو بھی میری غلطیاں نکالے گا . . ؟ بلال یہ سن کر غصے اور افسوس سے بے قرار ہو کر یہ کہتے ہوے اٹھے خدا کی قسم! میں اسے ضرور بالضرور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کے سامنے اٹھاؤں گا!! یہ سن کر اللہ کے رسول کے چہرے کا رنگ بدل گیا اور آپ نے ارشاد فرمایا: ابوذر! کیا تم نے اسے ماں کی عار دلائی؟؟؟ تمھارے اندر کی جہالت اب تک نہ گئی!! اتنا سننا تھا کہ ابوذر یہ کہتے ہوے رونے لگے: یا رسول اللہ! میرے لیے دعائے مغفرت کر دیجئے، اور پھر روتے ہوے مسجد سے نکلے ۔۔ باہر آکر اپنا رخسار مٹی پر رکھ دیا اور بلال سے مخاطب ہو کر کہنے لگے: "بلال! جب تک تم میرے رخسار کو اپنے پاؤں سے نہ روند دو گے، میں اسے مٹی سے نہ اٹھاؤں گا، یقیناً تم معزز و محترم ہو اور میں ذلیل و خوار!! یہ دیکھ کر بلال روتے ہوے آئے اور ابوذر سے قریب ہو کر ان کے رخسار کو چوم لیا اور بے ساختہ گویا ہوے: خدائے پاک کی قسم! میں اس رخسار کو کیسے روند سکتا ہوں، جس نے ایک بار بھی خدا کو سجدہ کیا ہو پھر دونوں کھڑے ہو کر گلے ملے اور بہت روئے!! ( صحیح بخاری :31 ) اور آج ہم ایک دوسرے کی ہزاروں بار دل آزاری کرتے ہیں مگر کوئی یہ نہیں کہتا کہ ۔ ۔ "بھائی! معاف کریں بہن! معذرت قبول کریں"۔ یہ سچ ہے کہ ہم آئے دن لوگوں کے جذبات کو چھلنی کر دیتے ہیں؛ مگر ہم معذرت کے الفاظ تک زبان سے ادا نہیں کرتے اور "معاف کر دیجئے" جیسا ایک عدد لفظ کہتے بھی ہمیں شرم آتی ہے۔ معافی مانگنا عمدہ ثقافت اور بہترین اخلاق ہے، جب کہ کئی لوگ سمجھتے ہیں کہ یہ خود کی بے عزتی ہے۔ ہم سب مسافر ہیں، اور سامانِ سفر نہایت ہی کم ہے، ہم سب دنیا و آخرت میں اللہ سے معافی اور درگزر کا سوال کرتے ہیں ۔ *نوٹ* اس پیغام کو دوسروں تک پہنچائیے تاکہ اللہ کسی کی زندگی کو آپ کے ذریعے بدل دے منقول۔