چشمِ خطا پوش :

ایک شخص نے فضل بن ربیعؒ کے نام کا جعلی خط تحریر کیا، جس میں اپنے لئے ایک ہزار دینار کا حکم جاری کر کے دستخط کئے گئے تھے، وہ شخص خط لے کر فضل بن ربیع کے خزانچی کے پاس پہنچا، اس نے خط پڑھ ڈالا مگر اسے کوئی شبہ نہ گزرا، وہ ایک ہزار دینار اس کے سپرد کرنے ہی لگا تھا کہ اس دوران فضل بن ربیعؒ کسی کام سے خود وہاں آ پہنچا، خزانچی نے اس شخص کا تذکرہ اس کے سامنے کیا اور خط بھی دکھایا، فضل بن ربیعؒ نے خط دیکھنے کے بعد ایک نظر اس شخص کے چہرے پر ڈالی تو اس کا چہرہ زرد پڑ گیا اور خوف سے تھر تھر کانپ رہا تھا، فضل بن ربیعؒ سر جھکا کر کچھ دیر سوچنے کے بعد خزانچی سے مخاطب ہوا " تمہیں معلوم ہے میں اس وقت تمہارے پاس کیوں آیا ہوں؟" خزانچی نے نفی میں گردن ہلادی، فضل بن ربیعؒ نے کہا،" میں تمہیں صرف یہ تاکید کرنے آیا ہوں کہ اس شخص کو رقم فوراً ادا کر کے اس کی ضرورت پوری کرو" خزانچی نے فوراً ہزار دینار تھیلی میں ڈال کر اس شخص کے سپرد کردیئے، وہ شخص ہکا بکا رہ گیا، گھبراہٹ کے عالم میں کبھی وہ فضل بن ربیعؒ کے چہرے کو دیکھتا اور کبھی خزانچی کے، فضل بن ربیعؒ قریب ہوکر اس سے مخاطب ہوا "گھبراؤ نہیں اور راضی خوشی گھر کا رخ کرو " اس شخص نے فرط جذبات سے فضل بن ربیعؒ کے ہاتھ کا بوسہ لیا اور کہا، "آپ نے میری پردہ پوشی کی اور رسوا نہ کیا، روز قیامت اللہ آپ کی پردہ پوشی فرمائے اور رسوائی سے بچائے" یہ کہہ کر اس نے دینار لئے اور نکل آیا ـ ( المستطرف ص:۲۰۶) ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ کتاب : کتابوں کی درس گاہ میں (صفحہ نمبر ۹۴ ) مصنف : ابن الحسن عباسی ؒ

ارے بھائی!

اگر آپ ہزاروں کتابیں، نعتیں، تصاویر، ویڈیوز، اخبار، مضامین، قبلہ نما، اوقات نماز، اسلامک گھڑی اور بہت کچھ آسانی کے ساتھ حاصل کرنا چاہتے ہیں تو بس ہمارے Islamic Tube ایپ کو پلے سٹور سے انسٹال کرو، اور بالکل مفت اور آسانی کے ساتھ اسلامک مواد حاصل کرو

ڈاؤن لوڈ کریں
Image 1

ایک رات کی کہانی

ایک رات کی کہانی

ایک آدمی نے حاتم طائی سے پوچھا : اے حاتم ! کیا سخاوت میں کوئی تم سے آگے بڑھا ہے ؟ حاتم نے جواب دیا : ہاں ! ... قبیلہ طے کا ایک یتیم بچہ مجھ سے زیادہ سخی نکلا جس کا قصہ کچھ یوں ہے کہ دوران سفر میں شب بسری کیلیے ان کے گھر گیا ، اس کے پاس دس بکریاں تھیں ، اس نے ایک ذبح کی ، اس کا گوشت تیار کیا اور کھانے کیلئے مجھے پیش کر دیا اس نے کھانے کیلیے مجھے جو چیزیں دیں ان میں مغز بھی تھا، میں نے اسے کھایا تو مجھے پسند آیا میں نے کہا : واہ سبحان اللہ ! کیا خوب ذائقہ ہے ! یتیم بچہ فوراً باہر نکل گیا اور ایک ایک کر کے تمام بکریاں میری لا علمی میں اس نے ذبح کر ڈالیں اور سب کے مغز مجھے پیش کیے جب میں کوچ کرنے لگا تو کیا دیکھا کہ گھر کے ارد گرد ہر طرف خون ہی خون بکھرا پڑا ہے۔ میں نے اس سے کہا : آپ نے تمام بکریاں کیوں ذبح کیں ؟ اس نے کہا : واہ ، سبحان اللہ ! ... آپ کو میری کوئی چیز اچھی لگے اور میں اس پر بخل کروں ، یہ عربوں کی لیے بدترین گالی ہے حاتم سے پوچھا گیا : بدلے میں آپ نے اسے کیا دیا ؟ ... انہوں نے کہا : تین سو سرخ اونٹنیاں اور پانچ سو بکریاں ! ان سے کہا گیا : تو پھر آپ اس سے بڑے سخی ہوئے ! حاتم طائی نے جواب دیا : نہیں ...! وہ مجھ سے زیادہ سخی ہے ، کیونکہ اس نے اپنا سب کچھ لٹا کر سخاوت کی جبکہ میں نے تو اپنے بہت سے مال میں سے تھوڑا سا خرچ کر کے سخاوت کی ہے۔ ___________📝📝📝___________ منقول - ناقل: اسلامک ٹیوب پرو ایپ ۔