بچوں کی تربیت کا طریقہ (تربیت کا دستور العمل)

(۱) اللہ تعالیٰ جب کسی کو اولاد دے اور وہ سیانی ہونے لگے تو سب سے پہلے اس کو کلمہ توحید سکھلائے ۔ پھر اس کو ضروری آداب سکھلائے۔ (۲) جب سامنے آئے سلام کرے۔ (۳) جھوٹ بولنے سے اس کو نفرت دلائے ۔ (۴) پردہ اور حیاء کی اس کو تعلیم ( تاکید ) کرے۔ (۵) لڑکوں اور لڑکیوں کو ایک جگہ نہ کھیلنے دے۔ اگر نا محرم ہیں تو آئندہ کے مفاسد کی روک تھام ہے اور اگر وہ محرم ہیں تو لڑکیوں میں بے حیائی پیدا ہونے کا اور لڑکوں میں نقصان عقل کا احتمال ہے۔ (۶) خود بھی بچوں کے سامنے کوئی نا مناسب کام یا بے حیائی کا کام نہ کرے۔ گو بچہ اتنا چھوٹا ہو کہ بول بھی نہ سکتا ہو۔ کیونکہ اس فعل کا عکس اس کے دماغ میں نقش ہو جاتا ہے۔ پھر اس کا اثر بڑے ہو جانے کے بعد ظاہر ہوتا ہے۔ (۷) جنسی دل لگی کی عادت اس میں نہ پیدا ہونے دے، کیونکہ اس سے بے باکی پیدا ہوتی ہے۔ (۸) اس کا اہتمام رکھیں کہ سیانے بچوں میں دوستی نہ پیدا ہونے پائے کیونکہ اس سے مفاسد اور خرابیاں بے شمار ہوں گی اور ان کے با ہم کھیلنے کی کوئی مصلحت ہو تو اس کھیل کے وقت خود حاضر رہیں بعد میں میل جول نہ ہونے دیں۔ (۹) اس کی عادت ڈالے کہ وہ چھپ کر کوئی کام نہ کریں ۔ چھپ کر بچہ وہی کام کرے گا جس کو بُرا سمجھے گا۔ تو گویا شروع ہی سے وہ برا کام کرنے کا عادی ہو جائے گا۔ (۱۰) اس کی بھی عادت ڈالیں کہ سخن پروری (خواہ مخواہ کی طرفداری) کبھی نہ کرے۔ حق واضح ہو جانے کے بعد گو اپنے سے کم درجہ کا آدمی اس پر مطلع کرے لیکن فوراً اس کی بات مانے اور ہر بات میں اس کو تواضع و خاکساری کی عادت ڈالے۔(اصلاح انقلاب ص ۲۰۴) اس کی یہ عادت ڈالے کہ اگر اس سے غلطی ہو جائے تو اس کا اقرار کر لیا کرے اور اگر وہ غلطی متعدی ہو (یعنی کسی دوسرے سے اس کا تعلق ہو ) تو صاحب حق سے معاف کروایا جائے۔ اس کی عادت ڈالنا بہت ضروری ہے۔ کیونکہ اس میں اس کے دین کی سلامتی اور دنیا کی راحت و عزت ہے اور اس میں پیچھے ہٹنا تکبر اور ہمیشہ کیلئے ذلت و نفرت کا سبب بنتا ہے۔(اصلاح انقلاب ص ۲۰۴)۔ (کتاب : تربیت اولاد۔ صفحہ نمبر: ۷۰ / ۷۱۔ مصنف : حکیم الامت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ تعالیٰ۔ انتخاب: اسلامک ٹیوب پرو ایپ)

ارے بھائی!

اگر آپ ہزاروں کتابیں، نعتیں، تصاویر، ویڈیوز، اخبار، مضامین، قبلہ نما، اوقات نماز، اسلامک گھڑی اور بہت کچھ آسانی کے ساتھ حاصل کرنا چاہتے ہیں تو بس ہمارے Islamic Tube ایپ کو پلے سٹور سے انسٹال کرو، اور بالکل مفت اور آسانی کے ساتھ اسلامک مواد حاصل کرو

ڈاؤن لوڈ کریں
Image 1

یہ حالات بدلتے کیوں نہیں؟

یہ حالات بدلتے کیوں نہیں؟

محی السنہ حضرت شاہ ابرار الحق سے بعض حضرات نے شکایت کی کہ مسلمانوں کی پریشانیاں دن بدن بڑھتی ہی جا رہی ہیں ، خانقاہوں اور مدارس میں دعاؤوں کا خوب اہتمام ہو رہا ہے ، اللہ والے مسلسل اللہ کے حضور دعائیں کر رہے ہیں لیکن مسلمانوں کی پریشانیاں بڑھتی ہی جارہی ہیں ، حالات بد سے بدتر ہوتے ہی جا رہے ہیں تو اس وقت حضرت نے ایک مثال دے کر معاملہ یوں سمجھایا تھا کہ کسی شخص کا باپ اس سے ناراض ہو جائے اور اس کی ناراضگی کی وجہ سے اس پر اپنی عنایات کا سلسلہ بند کر دے اور وہ لڑکا اپنے والد سے معافی تلافی کے بجائے دوسروں سے کہتا پھرے کہ میرے والد مجھ سے ناراض ہیں آپ ان سے سفارش کر دیجئے کہ وہ مجھ سے راضی ہو جائیں اور پہلی سی محبت کا معاملہ کرنے لگیں اور خود براہ راست والد سے رجوع نہ کرے، نہ ان سے اپنے جرم کا اعتراف و اقرار کرے تو والد کی نظر عنایت اس پر کیسے ہوگی۔ اس وقت پوری امت کا المیہ یہی ہے کہ خالق کائنات کے حضور میں گستاخیاں اور جرائم کا ارتکاب تو خود کرتے ہیں اور ان کی معافی تلافی کے لئے اہل اللہ اور مشائخ سے دعائیں کراتے پھرتے ہیں، خود اللہ کے حضور توبہ واستغفار کی کوشش اور ضرورت محسوس نہیں کرتے ۔ اللہ کی راہ اب بھی ہے کھلی، آثار و نشاں سب قائم ہیں اللہ کے بندوں نے لیکن اس راہ میں چلنا چھوڑ دیا (کتاب : ماہنامہ مظاہر علوم سہارنپور(نومبر) صفحہ نمبر: ۶ انتخاب: اسلامک ٹیوب پرو ایپ)