
ٹی ڈی پی کا الیکشن کمیشن کو خط: SIR کو شہریت کی تصدیق سے الگ رکھنے کی اپیل
خط کی تفصیلات: تیلگو دیشم پارٹی (ٹی ڈی پی) نے 10 جولائی 2025 کو بھارت ایلیکشن کمیشن کو ایک خط لکھا، جس میں بہار میں جاری خصوصی گہری نظرثانی (SIR) مہم کے دائرہ کار کو واضح کرنے کی درخواست کی گئی۔ پارٹی نے کہا کہ SIR کو شہریت کی تصدیق کے عمل سے مکمل طور پر الگ رکھا جائے، کیونکہ اسے شہریت کی جانچ کے طور پر غلط سمجھا جا رہا ہے، جو ووٹرز میں خوف اور کنفیوژن کا باعث بن رہا ہے۔ خط میں کہا گیا: ’’ایلیکشن کمیشن کو یہ یقینی بنانا چاہیے کہ SIR کا واحد مقصد ووٹر لسٹ کو اپ ڈیٹ کرنا اور اہل ووٹرز کو شامل کرنا ہو۔ اسے کسی بھی طور پر شہریت کی تصدیق کے عمل کے طور پر پیش نہیں کیا جانا چاہیے۔‘‘ ٹی ڈی پی نے الیکشن کمیشن سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنے تمام علاقائی ہدایات ناموں میں یہ واضح کرے کہ SIR کا شہریت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ پارٹی نے تجویز دی کہ کمیشن ایک سرکاری بیان جاری کرے تاکہ ووٹرز کے درمیان پھیلے خوف اور غلط فہمیوں کو دور کیا جا سکے۔ SIR سے پھیلتا خوف اور کنفیوژن: ٹی ڈی پی نے اپنے خط میں نشاندہی کی کہ SIR مہم کو شہریت کی تصدیق کے طور پر غلط طور پر پیش کیا جا رہا ہے، جو خصوصاً بہار کے دیہی اور غریب طبقات میں خوف کا باعث بن رہا ہے۔ بہار کے کئی ووٹرز، خصوصاً پسماندہ اور ہاشے پر رہنے والے طبقات، کے پاس ضروری دستاویزات جیسے کہ پیدائش کا سرٹیفکیٹ یا پاسپورٹ نہیں ہیں۔ اس وجہ سے وہ اس مہم کو اپنے ووٹنگ کے حق سے محرومی کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔ ایک ایکس پوسٹ میں کہا گیا: ’’بہار میں SIR مہم ووٹرز کے لیے خوف کا باعث بن رہی ہے۔ الیکشن کمیشن کو فوری طور پر یہ واضح کرنا چاہیے کہ یہ شہریت کی جانچ نہیں، بلکہ ووٹر لسٹ کی درستگی کا عمل ہے۔‘‘ SIR مہم کا پس منظر: بھارت ایلیکشن کمیشن نے 24 جون 2025 کو اعلان کیا تھا کہ بہار میں SIR مہم 25 جون سے شروع ہوگی اور 30 ستمبر تک جاری رہے گی۔ اس مہم کا مقصد آنے والے بہار اسمبلی انتخابات سے قبل ووٹر لسٹ کو اپ ڈیٹ کرنا اور غیر اہل ووٹرز، خصوصاً غیر قانونی تارکین وطن، کو ہٹانا ہے۔ بہار میں کل 7.9 کروڑ ووٹرز ہیں، جن میں سے 4.96 کروڑ ووٹرز، جو 2003 کی ووٹر لسٹ میں شامل ہیں، کو صرف ایک گنتی فارم اور 2003 کی ووٹر لسٹ کا حصہ جمع کرنا ہوگا۔ جبکہ 2004 کے بعد شامل ہونے والے یا 18 سال کی عمر مکمل کرنے والے 2.93 کروڑ ووٹرز کو اپنی تاریخ پیدائش اور مقام کا ثبوت پیش کرنا ہوگا۔ اپوزیشن کا احتجاج: اس مہم کے خلاف اپوزیشن جماعتیں، خصوصاً راشٹریہ جنتا دل (RJD) اور ترنمول کانگریس (TMC)، نے شدید احتجاج کیا ہے۔ ان کا الزام ہے کہ SIR مہم کے ذریعے لاکھوں اہل ووٹرز کو، خصوصاً غریب اور ہاشے پر رہنے والے طبقات کو، ووٹر لسٹ سے ہٹانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ ٹی ڈی پی نے بھی اسی تناظر میں اپنی تشویش کا اظہار کیا اور الیکشن کمیشن سے مطالبہ کیا کہ وہ اس مہم کی نوعیت کو واضح کرے تاکہ ووٹرز کے حقوق کی حفاظت ہو سکے۔ RJD کے ایک رہنما نے کہا: ’’یہ مہم ایک مخصوص ایجنڈے کے تحت چلائی جا رہی ہے۔ غریب اور اقلیتی ووٹرز کو نشانہ بنانا جمہوریت کے لیے خطرہ ہے۔‘‘ الیکشن کمیشن کی ذمہ داری: ٹی ڈی پی نے اپنے خط میں زور دیا کہ الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے کہ وہ ووٹرز کے اعتماد کو بحال کرے۔ پارٹی نے کہا کہ SIR مہم کو شفاف اور غیر جانبدار ہونا چاہیے، اور اسے کسی بھی سیاسی یا سماجی ایجنڈے کے لیے استعمال نہیں کیا جانا چاہیے۔ ایک ایکس پوسٹ میں کہا گیا: ’’SIR مہم کو ووٹرز کے حقوق کی حفاظت کے لیے استعمال ہونا چاہیے، نہ کہ ان سے محروم کرنے کے لیے۔ الیکشن کمیشن کو فوری ایکشن لینا چاہیے۔‘‘ ماخذ: آجتک : دی ہندو: انڈین ایکسپریس: ٹائمز آف انڈیا: ایکس پوسٹس: