*جنرل نالج* 1- ﺑﻨﺪﺭﺟﮕﻨﻮﮐﮯ ﻗﺮﯾﺐ ﻧﮩﯿﮟ ﺟﺎﺗﮯ ﮐﯿﻮﻧﮑﮧ ﻭﮦ ﺍﻧﮩﯿﮟ ﺁﮒ ﮐﺎ ﺷﻌﻠﮧ ﺳﻤﺠﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ۔ 2- ﮐﺘﮯ ﮐﻮﺟﺴﻢ ﮐﯽ ﺑﺠﺎﺋﮯ ﺯﺑﺎﻥ ﭘﺮﭘﺴﯿﻨﮧ ﺁﺗﺎﮨﮯ۔ ﮐﺘﮯ ﮐﻮ ﮔﮭﯽ ﮨﻀﻢ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﺗﺎ۔ 3- ﮨﺎﺗﮭﯽ ﺍﻭﺭ ﮔﮭﻮﮌﺍ ﮐﮭﮍﮮ ﮐﮭﮍﮮ ﺳﻮﺟﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ۔ 4- ﻣﭽﮭﻠﯽ ﮐﯽ ﺁﻧﮑﮭﯿﮟ ﺍﺱ ﻟﯿﮯ ﮐﮭﻠﯽ ﺭﮨﺘﯽ ﮨﯿﮟ ﮐﯿﻮﻧﮑﮧ ﺍﺱ ﮐﮯ ﭘﭙﻮﭨﮯ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﺗﮯ۔ 5- ﮐﯿﮑﮍﮮ ﮐﮯ ﺩﺍﻧﺖ ﭘﯿﭧ ﻣﯿﮟ ﮨﻮﺗﮯ ﮨﯿﮟ۔ 6- ﮐﭽﻮﮮ ﻣﯿﮟ ﭘﮭﯿﭙﮭﮍﮮ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﺗﮯ ﯾﮧ ﺟﻠﺪ ﮐﮯ ﺫﺭﯾﻌﮯ ﺳﺎﻧﺲ ﻟﯿﺘﺎﮨﮯ۔ 7- ﭼﯿﻮﻧﭩﯽ ﺍﭘﻨﮯ ﻭﺯﻥ ﺳﮯ ﭼﺎﻟﯿﺲ ﮔﻨﺎ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﻭﺯﻥ ﺍﭨﮭﺎ ﺳﮑﺘﯽ ﮨﮯ۔ 8 ۔ ﺑﭽﮭﻮ ﭼﮭﮯ ﺩﻥ ﺗﮏ ﺍﭘﻨﺎ ﺳﺎﻧﺲ ﺭﻭﮎ ﺳﮑﺘﺎ ﮨﮯ۔ﺑﭽﮭﻮ ﭘﺎﻧﯽ ﮐﯽ ﺗﮩﮧ ﻣﯿﮟ ﺳﺎﻧﺲ ﻧﮩﯿﮟ ﻟﮯ ﺳﮑﺘﺎ ﻟﮩﺬﺍ ﻭﮦ ﺍﭘﻨﺎ ﺳﺎﻧﺲ ﺭﻭﮎ ﻟﯿﺘﺎﮨﮯ۔ 9- ﺁﭖ ﺟﺘﻨﯽ ﻣﺮﺿﯽ ﮐﻮﺷﺶ ﮐﺮ ﻟﯿﮟ ﯾﮧ ﯾﺎﺩ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﺮﺳﮑﺘﮯ ﺁﭖ ﮐﺎ ﺧﻮﺍﺏ ﮐﮩﺎﮞ ﺳﮯ ﺷﺮﻭﻉ ﮨﻮﺍﺗﮭﺎ۔ 10- ﮐﻮﺋﯽ ﺑﮭﯽ ﺟﺬﺑﺎﺗﯽ ﺩﮬﭽﮑﺎ ﭘﻨﺪﺭﮦ ﯾﺎ ﺑﯿﺲ ﻣﻨﭧ ﺳﮯ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﺗﺎ ﺍﺱ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﮐﺎﻭﻗﺖ ﺍﺱ ﮐﮯ ﺑﺎﺭﮮ ﻣﯿﮟ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﺳﻮﭼﻨﮯ ﮐﯽ ﻭﺟﮧ ﺳﮯ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ۔ 11- ﻧﻮﮮ ﻓﯿﺼﺪ ﻟﻮﮒ ﺍﺱ ﻭﻗﺖ ﮔﮭﺒﺮﺍ ﺟﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﺟﺐ ﺍﻧﮭﯿﮟ ﻣﻮﺑﺎﺋﻞ ﭘﺮﮐﻮﺋﯽ ﻣﯿﺴﺞ ﺁﺗﺎﮨﮯ۔ 12- ﺍﯾﮏ ﺁﺋﻞ ﺑﯿﺮﻝ ﻣﯿﮟ ﺗﻘﺮﯾﺒﺎً 159 ﻟﯿﭩﺮ ﭘﮍﻭﻝ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ۔ 13- ﻣﮑﮭﯽ ﺍﯾﮏ ﺳﯿﮑﻨﮉ ﻣﯿﮟ 32 ﻣﺮﺗﺒﮧ ﺍﭘﻨﮯ ﭘﺮ ﮨﻼﺗﯽ ﮨﮯ۔ 14- ﺩﻧﯿﺎ ﮐﮯ 26 ﻣﻠﮑﻮﮞ ﮐﻮ ﺳﻤﻨﺪﺭ ﻧﮩﯿﮟ ﻟﮕﺘﺎ۔ 15- ﺗﯿﻞ ﮐﺎ ﺳﺐ ﺳﮯ ﭘﮩﻼ ﮐﻨﻮﺍﮞ ﭘﯿﻨﺴﻠﻮﯾﻨﯿﺎ، ﺍﻣﺮﯾﮐﺎ ﻣﯿﮟ 1859ﺀ ﻣﯿﮟ ﮐﮭﻮﺩﺍ ﮔﯿﺎ ﺗﮭﺎ۔ 16- ﮐﭽﮭﻮﺍ، ﻣﮑﮭﯽ ﺍﻭﺭ ﺳﺎﻧﭗ ﺑﮩﺮﮮ ﮨﻮﺗﮯ ﮨﯿﮟ۔ 17- ﺷﮩﺪ ﮐﯽ ﻣﮑﮭﯽ 7 ﻣﯿﻞ ﻓﯽ ﮔﮭﻨﭩﮧ ﮐﯽ ﺭﻓﺘﺎﺭ ﺳﮯ ﺍﮌ ﺳﮑﺘﯽ ﮨﮯ. 18- ﻓﺮﻋﻮﻧﻮﮞ ﮐﮯ ﺯﻣﺎﻧﮯ ﮐﮯ ﻣﺼﺮ ﻣﯿﮟ ﮨﻔﺘﮧ 10 ﺩﻧﻮﮞ ﮐﺎ ﮨﻮﺍﮐﺮﺗﺎﺗﮭﺎ۔ 19- ﺩﻧﯿﺎ ﮐﯽ ﺳﺐ ﺳﮯ ﻃﻮﯾﻞ ﺟﻨﮓ ﻓﺮﺍﻧﺲ ﺍﻭﺭ ﺑﺮﻃﺎﻧﯿﮧ ﮐﮯ ﺩﺭﻣﯿﺎﻥ ﮨﻮﺋﯽ ﺗﮭﯽ. ﯾﮧ ﺟﻨﮓ 1338ﺀ ﻣﯿﮟ ﺷﺮﻭﻉ ﺍﻭﺭ 1453ﺀ ﻣﯿﮟ ﺧﺘﻢ ﮨﻮﺋﯽ ﯾﻌﻨﯽ ﯾﮧ ﺟﻨﮓ 115 ﺳﺎﻝ ﺟﺎﺭﯼ ﺭﮨﯽ۔ 20- ﺍﭨﮭﺎﺭﻭﯾﮟ ﺻﺪﯼ ﻣﯿﮟ ﮐﯿﭽﭗ ﺑﻄﻮﺭ ﺩﻭﺍﺀ ﺍﺳﺘﻌﻤﺎﻝ ﮨﻮﺗﺎ ﺗﮭﺎ. 21- ﮐﻮﮮ ﮐﯽ ﺍﻭﺳﻂ ﻋﻤﺮ 100 ﺳﺎﻝ ﺗﮏ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﮯ۔ 22- ﭘﯿﻨﮕﻮﺋﯿﻦ ﺍﯾﮏ ﺍﯾﺴﺎ ﺟﺎﻧﻮﺭ ﮨﮯ ﺟﻮ ﻧﻤﮑﯿﻦ ﭘﺎﻧﯽ ﮐﻮ ﻣﯿﭩﮭﮯ ﭘﺎﻧﯽ ﻣﯿﮟ ﺗﺒﺪﯾﻞ ﮐﺮﺳﮑﺘﺎ ﮨﮯ۔ 23- ﺍﯾﮏ ﻣﺮﻏﯽ ﺳﺎﻝ ﻣﯿﮟ ﺍﻭﺳﻄﺎً 228 ﺍﻧﮉﮮ ﺩﯾﺘﯽ ﮨﮯ۔ 24- ﺑﻠﯿﺎﮞ ﺍﭘﻨﯽ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﮐﺎ 66 ﻓﯿﺼﺪ ﺣﺼﮧ ﺳﻮ ﮐﺮ ﮔﺰﺍﺭﺗﯽ ﮨﯿﮟ۔ 25- ﺍﻟﻮ ﻭﮦ ﻭﺍﺣﺪ ﭘﺮﻧﺪﮦ ﮨﮯ ﺟﻮ ﺍﭘﻨﯽ ﻧﭽﻠﯽ ﭘﻠﮑﯿﮟ ﺟﮭﭙﮑﺘﺎ ﮨﮯ۔ ﺑﺎﻗﯽ ﺳﺎﺭﮮ ﭘﺮﻧﺪﮮ ﺍﭘﻨﯽ ﺍﻭﭘﺮﯼ ﭘﻠﮑﯿﮟ ﺟﮭﭙﮑﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ- ✭ سبحان اللّٰہ و بحمدہ سبحان اللّٰہ العظیم

ارے بھائی!

اگر آپ ہزاروں کتابیں، نعتیں، تصاویر، ویڈیوز، اخبار، مضامین، قبلہ نما، اوقات نماز، اسلامک گھڑی اور بہت کچھ آسانی کے ساتھ حاصل کرنا چاہتے ہیں تو بس ہمارے Islamic Tube ایپ کو پلے سٹور سے انسٹال کرو، اور بالکل مفت اور آسانی کے ساتھ اسلامک مواد حاصل کرو

ڈاؤن لوڈ کریں
Image 1

اسرائیل سے متعلق تین موقف

اسرائیل سے متعلق تین موقف

موجودہ دور میں اسرائیل سے متعلق تین موقف پائے جاتے ہیں : نمبر(۱) اسرائیل، امریکہ وغیرہ: ان کا موقف ہے کہ : بیت المقدس سمیت فلسطین کے جتنے حصے پر اسرائیل قابض ہے، وہ اسرائیل کا حصہ ہیں۔ جلا وطن کیے گئے فلسطینی جہاں کہیں جائیں، فلسطین میں اُن کی کوئی جگہ نہیں۔ بیت المقدس اسرائیل کا دارالحکومت ہوگا۔ نمبر (۲) ترکی ، اردن ، مصر: وہ اسلامی ممالک، جنھوں نے اسرائیل کو تسلیم کر رکھا ہے، اُن کا موقف یہ ہے کہ: ۱۹۴۸ء میں اقوام متحدہ نے جو رقبہ اور حدود اسرائیل کے لیے طے کیا تھا، اسرائیل اُن کے اندر رہے، بیت المقدس اور باقی فلسطین کو آزاد کرے۔ وہ اسرائیل کا حصہ نہیں ہے۔ نمبر (۳) پاکستان اور سعودیہ عرب وغیرہ: وہ ممالک جنھوں نے اسرائیل کے ناجائز وجود کو سرے سے تسلیم ہی نہیں کیا۔ ان کا موقف یہ ہے کہ : یہودی پورے فلسطین پر غاصبانہ قبضہ ختم کریں، اُن کے پاس یورپی ممالک کی شہریتیں موجود ہیں۔ وہ ۱۹۲۲ء میں اور اس کے بعد جہاں جہاں سے اُٹھ کر فلسطین آئے تھے، وہاں واپس جائیں۔ اور قضیہ فلسطین کا حل ۱۹۴۸ء کے بجائے ۱۹۱۷ء کی پوزیشن پر حل کیا جائے ۔ جب خلافت عثمانیہ کی عملداری تھی اور فلسطین کے اندر کسی یہودی کو مستقل رہنے کی اجازت نہیں تھی۔ (ماہنامہ صفدر اکتوبر/ ص: ۱۰)