’ہمیں بچائیں...‘: اسرائیل-ایران جنگ کے بیچ تہران میں بھارتی طلبہ پھنس گئے
14 جون 2025، نئی دہلی (صبح 10:24 بجے IST) اسرائیل کے ایران کی راجدھانی تہران کے قریب فوجی اور جوہری تنصیبات پر فضائی حملوں نے علاقے میں خوف و ہراس پھیلا دیا ہے۔ ان حملوں کے بعد ایران میں زیرِ تعلیم بھارتی طلبہ نے بھارتی حکومت سے فوری انخلاء کی اپیل کی ہے، کہتے ہوئے کہ ’ہم خوفزدہ ہیں، ہمیں یہاں سے نکالیں۔‘ طلبہ کی پریشانی تہران یونیورسٹی آف میڈیکل سائنسز میں ایم بی بی ایس کے دوسرے سال کی طالبہ، کشمیر سے تعلق رکھنے والی تابیہ زہرہ نے میڈیا کو بتایا، ’حملہ دوپہر 3:30 بجے شروع ہوا، زمین لرزتی محسوس ہوئی۔ یہ انتہائی خوفناک تھا۔ اب حالات کچھ پرسکون ہیں اور ہم محفوظ ہیں، لیکن خوف اب بھی ہے۔‘ انہوں نے مزید کہا کہ یونیورسٹی حکام نے طلبہ کو پرسکون رہنے کی ہدایت دی، لیکن محفوظ علاقوں کی نشاندہی نہیں کی۔ طلبہ نے بھارتی حکومت سے جلد از جلد انخلاء کی منصوبہ بندی اور واپسی کی درخواست کی ہے۔ تہران اور اطراف میں بڑی تعداد میں بھارتی طلبہ، خاص طور پر میڈیکل اداروں میں زیرِ تعلیم ہیں، تاہم ان کی درست تعداد ابھی واضح نہیں۔ اسرائیل-ایران تنازع جمعرات کی رات اسرائیل نے ایران کے نطنز اور دیگر مقامات پر جوہری اور فوجی تنصیبات پر حملے کیے، جن کی تصدیق اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے کی۔ جواباً ایران نے سینکڑوں ڈرونز اسرائیل کی طرف داغے۔ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای سمیت رہنماؤں نے سخت ردعمل کی دھمکی دی ہے۔ یہ کشیدگی مشرق وسطیٰ کو جنگ کے دہانے پر لے آئی ہے۔ کشمیری طلبہ کی اپیل جموں و کشمیر اسٹوڈنٹس یونین نے وزیر خارجہ ڈاکٹر ایس جے شنکر کو خط لکھ کر ایران میں زیرِ تعلیم بھارتی طلبہ، بالخصوص کشمیری طلبہ کے لیے فوری مدد کی درخواست کی ہے۔ نتیجہ اسرائیل-ایران تنازع نے تہران میں بھارتی طلبہ کی زندگیوں کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔ ان کی خوفزدہ آوازیں بھارتی حکومت کے لیے ایک فوری عمل کی دعوت ہیں۔ نئی دہلی کو سفارتی اور عملی اقدامات کے ذریعے اپنے شہریوں کی بحفاظت واپسی یقینی بنانی چاہیے۔ عالمی برادری کو بھی اس بحران کے حل کے لیے کردار ادا کرنا ہوگا۔