ٹکٹ: فری.....سیٹ:یقینی.....نام عبداللہ ابن آدم ..... عرفیت:انسان.....قومیت:مسلمان..... شناخت:مٹی،پتہ:روئے زمین.....دوران سفر: چند ثانیے.....جس میں چند لمحات کے لئے دو میٹر زیر زمین قیام.....ضروری ہدایات:تمام مُسافرین سے درخواست ہے کہ وہ ان لوگوں کو اپنی نظر میں رکھیں،جو ان سے پہلے آخرت کی طرف سفر کرگئے ہیں.....اسی طرح ہر لمحہ ان کی نظر طیارے کے پائلٹ ملک الموت کی طرف رہنی چاہئے.....مزید تفصیلات کیلئے ان ضروری ہدایات کو بغور پڑھ لیں،جو کتاب(قرآن) اور سنت رسول(ﷺ) میں درج ہیں.....اگر اس سلسلے میں کچھ سوالات درپیش ہوں تو جواب کے لئے علماء امت سے رجوع کریں.....ہر مُسافر اپنے ساتھ چند میٹر سفید لٹھا اور تھوڑی سی روئی لے جاسکتا ہے،لیکن وہ سامان جو میزان میں پورا اترے گا وہ نیک اعمال،صدقئہ جاریہ،صالح اولاد اور وہ علم ہوگا جس سے بعد والے نفع حاصل کرسکیں گے.....اس سے زیادہ سامان سفر لانے کی کوشش کی گئی تو اس کے ذمہ دار آپ ہوں گے..... تمام مُسافروں سے درخواست ہے کہ وہ پرواز کے لئے ہمہ وقت تیار رہیں.....پرواز کے متعلق مزید معلومات کے لئے فوری طور پر کتاب اللہ اور سنت رسول (ﷺ) سے رابطہ قائم کیا جائے..... اس سلسلے میں روزانہ پانچ وقتہ مسجد کی حاضری نہایت ضروری اور مفید ہوگی..... آپ کی سہولت کے لئے عرض ہے کہ آپ کی سیٹ ریزرو ہوچکی ہے اور اس سلسلے میں کسی ری کنفرمیشن کی حاجت نہیں ہے.....امید ہے کہ آپ سفر کے لئے تیار ہوں گے..... ہم آپ کو اس مبارک سفر پر خوش آمدید کہتے ہیں.....ہماری نیک دعائیں آپ کے ساتھ ہیں( بکھرے موتی)

ارے بھائی!

اگر آپ ہزاروں کتابیں، نعتیں، تصاویر، ویڈیوز، اخبار، مضامین، قبلہ نما، اوقات نماز، اسلامک گھڑی اور بہت کچھ آسانی کے ساتھ حاصل کرنا چاہتے ہیں تو بس ہمارے Islamic Tube ایپ کو پلے سٹور سے انسٹال کرو، اور بالکل مفت اور آسانی کے ساتھ اسلامک مواد حاصل کرو

ڈاؤن لوڈ کریں
Image 1

اللہ کا کام اللہ ہی جانے : عبرت آموز واقعہ

اللہ کا کام اللہ ہی جانے : عبرت آموز واقعہ

سامان سے لدا ہوا ایک بحری جہاز محو سفر تھا کہ تیز ہواوں کی وجہ سے وہ الٹنے لگا ۔ قریب تھا کہ جہاز ڈوب جاتا ، اس میں موجود تاجروں نے کہا کہ بوجھ ہلکا کرنے کیلیئے کچھ سامان سمندر برد کرتے ہیں ۔ تاجروں نے مشورہ کر کے طے کیا کہ سب سے زیادہ سامان جس کا ہو ، وہی پھینک دیں گے ۔ جہاز کا زیادہ تر لوڈ ایک ہی تاجر کا تھا ۔ اس نے اعتراض کیا کہ صرف میرا سامان کیوں ؟ سب کے مال میں سے تھوڑا تھوڑ پھینک دیتے ہیں ۔ انہوں نے زبر دستی اس نئے تاجر کو سامان سمیت سمندر پھینک دیا ۔ قدرت کی شان کہ سمندر کی موجیں اس کے ساتھ کھلینے لگیں ۔ اسے اپنی ہلاکت کا یقین ہو گیا ، جب ہوش آیا تو کیا دیکھتا ہے کہ لہروں نے اسے ساحل پر پھینک دیا ہے ۔ یہ ایک غیر آباد جزیرہ تھا ۔ جان بچنے پر اس نے رب کا شکر ادا کیا ۔ اپنی سانسیں بحال کیں، وہاں پڑی لکڑیوں کو جمع کر کے سر چھپانے کیلیئے ایک جھونپڑی سی بنائی. اگلے روز ا سے کچھ خرگوش بھی نظر آئے ۔ ان کا شکار کر کے گزر بسر کرتا رہا۔ ایک دن ایسا ہوا کہ وہ کھانا پکا رہا تھا کہ اس کی جھونپڑی کو آگ لگ گئی ۔ اس نے بہت کوشش کی ، مگر آگ پر قابو نہ پاسکا ۔ اس نے زور سے پکارنا شروع کیا ، تو نے مجھے سمندر میں پھینک دیا ۔ میرا سارا سامان غرق ہو گیا ۔ اب یہی جھونپڑی تھی میری کل کائنات ، اسے بھی جلا کر راکھ کر دیا ۔ اب میں کیا کروں ؟ یہ شکوا کر کے وہ خالی پیٹ سو گیا ۔ صبح جاگا تو عجیب منظر تھا ۔ دیکھا کہ ایک کشتی ساحل پر لگی ہے اور ملاح اسے لینے آئے ہیں ۔ اس نے ملاحوں سے پوچھا کہ تمہیں میرے بارے میں کیسے پتہ چلا ؟ انہوں نے جو جواب دیا ، اس سے تاجر حیران رہ گیا۔ ملاحوں نے کہا کہ ہمیں پتہ تھا کہ یہ جزیرہ غیر آباد ہے ، لیکن دور سے دھواں اٹھتا ہوا نظر آیا تو سمجھے شاید کوئی یہاں پھنسا ہوا ہے ، جسے بچانا چاہئے ۔ اس لئے ہم تمہارے پاس آئے ۔ پھر تاجر نے اپنا پورا قصہ سنایا تو ملاحوں نے یہ کہہ کر اسے مزید حیران کر دیا کہ جس جہاز سے تمہیں سمندر میں پھینکا گیا ، وہ آگے جا کر غرق ہو گیا ۔ یہ سن کر تاجر سجدے میں گر گیا ، رب کا شکر ادا کرنے لگا اور کہا کہ پاک ہے وہ ذات جس نے مجھے بچانے کیلئے تاجروں کے ہاتھوں سمندر میں پھنکوایا ۔ اپنے بندوں کے بارے میں وہی زیادہ جاننے والا ہے ۔ تنبیہ : حالات جتنے بھی سخت ہو جائیں، اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہوں ۔ ہر حال میں اپنے رب پر بھروسہ رکھیے ، کیونکہ وہ بہتر جانتا ہے۔ ___________📝📝___________ منقول۔ انتخاب : اسلامک ٹیوب پرو ایپ۔ ___________📝📝___________